کراچی (رپورٹ: قاضی عمران احمد) ایف ٹی سی کے عقب میں واقع آرمی ویلفیئر ٹرسٹ کی زمین پر قائم ’’عوامی مویشی منڈی‘‘ آرمی پبلک اسکول کے بچوں کے لیے سیکورٹی رسک بن گئی ہے۔ عوامی آمد و رفت کے باعث کسی بڑے حادثے کے خدشات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ عید الاضحی کی آمد کے ساتھ سنت ابراہیمیؑ کی تکمیل کے لیے قائم کی گئی ’’عوامی مویشی منڈی‘‘ میں مہنگے جانوروں کی فروخت کے ساتھ مختلف مدوں میں ناجائز رقم کی وصولی کا سلسلہ بھی اپنے عروج پر ہے۔ یہ مویشی منڈی چونکہ آرمی پبلک اسکول کی دیوار سے بالکل متصل ہے اس لیے یہ اسکول میں پڑھنے والے بچوں کے لیے سیکورٹی رسک بھی ہے‘ جانوروں کے فضلے کی وجہ سے تعفن اُٹھ رہا ہے اور اس میں کیڑے، سنڈیاں اور چیچڑیاں پیدا ہو جاتی ہیں جو ایک طرف جانور میں مختلف بیماریوں کی افزائش کا باعث بھی بنتی ہیں تو دوسری جانب یہ جراثیم ہوا میں شامل ہو کر اسکول کے بچوں کو بیمار کرنے کا سبب بھی بن سکتے ہیں اس حوالے سے یہاں کسی بھی طرح کی احتیاطی تدابیر پر عمل نہیں کیا جا رہا جو محکمہ لائیو اسٹاک اور بلدیاتی اداروں کی عدم توجہی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ذرائع کے مطابق اس مویشی منڈی میں 15×60 فٹ کی جگہ کا ماہانہ کرایہ 30 ہزار روپے وصول کیا جا رہا ہے جب کہ ایشیا کی سب سے بڑی مویشی منڈی سہراب گوٹھ پر یہی کرایہ 15 ہزار روپے ہے‘ 10 سے 12 ہزار روپے تک فی شامیانے کا کرایہ وصول کیا جارہا ہے اور ایک بلب کا ماہانہ کرایہ 3 ہزارروپے ہے جب کہ کم ازکم 2 بلب لگانا لازم ہے‘ ایل ای ڈی لائٹ کے یومیہ 300 روپے وصول کیے جا رہے ہیں اس کے علاوہ جانوروں کا ٹرک منڈی میں لانے کی فیس 2 ہزار روپے فی ٹرک وصول کی جارہی ہے۔ ذرائع کے مطابق جانور خریدنے کے بعد ’’دھکا‘‘ فیس کے نام پر ’’بھتا‘‘ فی گائے 500 روپے جب کہ بکرے کے 200 روپے جبراً وصول کیے جا رہے ہیں جب کہ جانور کو ’’دھکا‘‘ خود ہی لگا کر گاڑی میں چڑھایا جاتا ہے اور پاکستان بھر کی کسی بھی مویشی منڈی میں ’’دھکا‘‘ کے پیسے وصول نہیں کیے جاتے۔ ذرائع کے مطابق شہر میں جانوروں کا بھوسا 400 روپے سے 450 روپے من فروخت ہو رہا ہے لیکن اس عوامی مویشی منڈی کا ٹھیکیدار 750 روپے فی من قیمت وصول کر رہا ہے۔