بھارتی وفد نے کشمیر کی صورتحال کو انتہائی تشویشناک قراردے دیا

291

 

بھارت کے وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے کہا ہے کہ کشمیر کے حالات سے مرکزی حکومت، پارلیمنٹ اور ملک کے عوام خوش نہیں۔

راج ناتھ سنگھ کی قیادت میں ایک کل جماعتی وفد مقبوضہ کشمیر کے دورے پر ہے۔پیر کو سری نگر میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وفد سے اب تک تقریبا 300 افراد نے ملاقات کی ہے جن میں عام لوگوں کے علاوہ، اساتذہ، طالب علم اور دانشور بھی شامل ہیں۔وزیر داخلہ نے بتایا کہ وفد نے گورنر، وزیر اعلی اور ریاستی حکومت کے حکام سے بھی بات چیت کی ہے اور سب لوگ چاہتے ہیں کہ کشمیر میں امن بحال ہو۔راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ جموں و کشمیر پہلے بھی بھارت کا اٹوٹ انگ تھا اور مستقبل میں بھی رہے گا۔

وزیرِ داخلہ کا کہنا تھا کہ محبوبہ مفتی کی حکومت ریاست میں حالات کو معمول پر لانے کی کوشش کر رہی ہے۔انھوں نے کہا کہ ہم ان تمام فریقوں سے بات چیت کرنا چاہتے ہیں، جو ریاست میں حالات کو معمول پر لانا چاہتے ہیں اور اس مقصد کے لیے میرے گھر کے دروازوں کے ساتھ ساتھ روشندان بھی کھلے ہیں۔’حریت رہنماؤں کو جمہوریت مخالف قرار دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کل جماعتی وفد میں شامل کچھ رہنما ذاتی حیثیت میں حریت رہنماؤں سے ملنے گئے تھے لیکن ان کے ساتھ جو سلوک کیا گیا وہ نہ تو کشمیریت تھی اور نہ کہیں کی انسانیت۔

اس سے پہلے کل جماعتی وفد میں شامل نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے رہنما طارق انور نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ کشمیر میں حالات کنٹرول سے باہر ہوگئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ کشمیر کے لوگوں سے بات چیت کے بعد لگا کہ معاملہ بہت سنگین ہے اور کشمیریوں کو لگتا ہے کہ مرکزی حکومت نے پہل کرنے میں بہت دیر کر دی ہے۔

این سی پی لیڈر نے بتایا کہ حکومت کو کچھ ایسے فیصلے کرنے ہوں گے جس سے وہ کشمیریوں کے جذبات کو چھو سکے۔طارق انور نے کہا کہ وفد میں شامل تقریبا تمام رہنماوں کا خیال ہے کہ مظاہرین کو قابو کرنا بہت مشکل ہوگا لیکن تمام رہنما اس بات پر متفق ہیں کہ اب جب پارلیمانی وفد آیا ہے تو انھیں کوئی ٹھوس تجویز بھی دینی چاہیے۔

واضح رہے کہ آٹھ جولائی کو نوجوان مجاہد کمانڈر برہان وانی کی انڈین سکیورٹی فورسز کے ساتھ مبینہ تصادم میں شہادت کے بعد سے کشمیر میں حالات کشیدہ ہیں۔اس دوران پرتشدد واقعات میں درجنوں افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں جبکہ وادی میں تقریبا آٹھ ہفتے سے کرفیو نافذ ہے