کینیا میں اعلیٰ عدالت کا تاریخی فیصلہ،مسلمان طالبات کو حجاب پہننے کی اجازت

199

کینیا کی ایک اعلیٰ اپیل کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ مسلمان طالبات سکول یونیفارم کیساتھ حجاب پہن سکتی ہیں۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق کینیا کی اعلیٰ اپیل کورٹ کے تین ججوں پر مشتمل بینچ نے اپنے تاریخی فیصلے میں کہا کہ مذہبی تقاضوں کو پورا کرنا طالبات کا آئینی حق ہے۔کینیا کی اپیل کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ تعلیم کے شعبے سے منسلک لوگوں کو چاہیے کہ وہ انسانی وقار، تنوع اور عدم تفریق کے اصولوں کو فروغ دیں۔ججوں نے اپنے فیصلے میں کہا کہ مذہبی لباس کو فیشن سے تعبیر نہیں کیا جا سکتا ہے۔

کینیا میں پہلے ہی سرکاری اسکولوں میں مسلمان طالبات کو یونیفارم کے ساتھ ججاب اور پردے کی اجازت ہے۔کینیا کے آیسیولو کاونٹی کے میتھوڈسٹ چرچ نے حکومت کے اس حکم کو عدالت میں چیلنج کیا تھا جس میں مسلمان طالبات کو یونیفارم کے ساتھ حجاب پہننے کی اجازت دی گئی تھی۔

کینیا کی اپیل کورٹ کا فیصلہ ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف تھا جس میں میتھوڈسٹ چرچ کی درخواست کو مانتے ہوئےا سکول یونیفارم کے ساتھ حجاب پہننے کو روک دیا تھا۔میتھوڈسٹ چرچ نے عدالت کے سامنے موقف اختیار کیا تھا کہ مسلمان لڑکیوں کی اسکول یونیفارم کے ساتھ حجاب پہننے سےا سکول کے ماحول پر اثر پڑتا ہے۔یہ مقدمہ آیسیولو کاونٹی میں واقع سینٹ پال کیون جانی سکینڈری ا سکول نیسکول یونیفارم کیساتھ حجاب پہننے اور سفید پینٹ پہننے کی ممانعت کے بعد شروع ہوا تھا۔