اوڑی واقعہ پر دکھ اور کشمیر یوں کی ہلاکتوں پر خاموشی دوہرا معیارہے ،سید علی گیلانی

322

مقبوضہ کشمیرمیں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے اوڑی میں فدائین حملے پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی باشعور شخص انسانی جانوں کے ضیاع پر خوش نہیں ہوسکتا۔

کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق سید علی گیلانی نے سرینگر میں ایک بیان میں کہاکہ انسانی جان ہر لحاظ اور ہر حیثیت سے مقدم ہے اور انسانی رشتے میں بندھے ہوئے تمام لوگوں کو اس اہم اور متبرک رشتے کا احترام کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ اوڑی واقعے پر ہر آنکھ پْرنم ہے اور ہر کسی کا دل دکھی ہے، لیکن اس واقعے پر بھارتی سیاستدانوں اور عوام بپھر گئے ہیں، جذبات سے مغلوب ہوکر وہ بدلے کی آگ میں اس خطے کو جنگ کی آگ میں جھونکنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ چند ایک دانت کے بجائے پورا جبڑا اْکھاڑنے کی دھمکیاں دے کر ایک اشتعال انگیز ماحول تیار کیاجارہا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ بھارتی الیکٹرانک میڈیا نے سنسنی خیز تبصرے جاری کرکے بڑھکتے شعلوں کو مزید ہوا دی اور دلی کے مقامی چیلے تو اْن سے بھی زیادہ سینہ کوبی کرتے ہوئے دیکھے گئے۔ کنیا کماری سے اوڑی تک ہر کوئی تلملا اْٹھاہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ یہ ردعمل غیر فطری نہیں ہے تاہم حد اعتدال کو ہاتھ سے جاتے دیکھ کر کہا جاسکتا ہے کہ کئی لوگ زہر اگلنے کیلئے صرف بہانے کی تلاش میں رہتے ہیں ۔

 سیدعلی گیلانی نے موجودہ صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے سوال کیا کہ ایک ہی جیسے معاملے پر دوغلا معیار کیوں اختیار کیا جارہا ہے ۔انہوں نے کہاکہ ایک بہت بڑا سوال جو ہم بحیثیت کشمیری مسلمان بھارت کے سیاسی زعماء، دانشور طبقے، متعصب میڈیا اور خاص کر بھارتی عوام سے ہی نہیں بلکہ مقبوضہ علاقے میں انکی کٹھ پتلیوں سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ انسانی جان یکساں ہیں، اْن کا خون یکساں ہے، اْن کی عفت اور حرمت یکساں ہے تو آپ کی تلملاہٹ اور بے چینی اور دھمکیاں ایک خاص طبقے کیلئے ہی کیوں مخصوص ہیں۔ جب کشمیر میں کسی معصوم اور مظلوم کا خون بہتا ہے تو آپ لوگ بغلیں کیوں بجاتے ہو۔

 سید علی گیلانی نے کہاکہ بھارت 1947ء سے جموں وکشمیر میں خون کی ہولی کھیل رہاہے اور اس دوران 6لاکھ سے زائد انسانی جانوں کو تہہ وتیغ کیاگیا، حالیہ ایام میں سوسے زائدمعصوم کشمیریوں کوشہید ، سینکڑوں کی بینائی چھین لی گئی اور ہزاروں نہتے اور بے قصور لوگوں کو زخمی اور عمر بھر کیلئے معذور کردیا گیا لیکن کسی سیاسی رہنما یا بھارتی عوام کی طرف سے کوئی تلملاہٹ، کوئی بے چینی اور کوئی تڑپ ظاہر نہیں کی گئی ۔

انہوں نے کہاکہ انسانی جانوں کے زیاں کیلئے کوئی آنکھ نم نہ ہوئی، پارلیمنٹ یا اسمبلی نے قصورواروں کو سزادینے کیلئے کوئی قراردادمنظور نہیں کی،میڈیا میں بیٹھے سیاہ سفید کا فیصلہ سنانے والے کسی ’’جری‘‘ اینکرنے اس قتل ناحق پر افسوس کا اظہار نہیں کیا، اگر پچھلے 75دنوں اور اوڑی کے واقعے میں موت کی ابدی نیند سونے والے دونوں کا تعلق نسل انسانی سے تھا تو ردّعمل مختلف کیوں؟۔

انہوں نے سوال کیاکہ کیا صرف اس لیے کہ کشمیر کے گلی کوچوں میں بہنے والا خون ’’ملکی سا لمیت‘‘ کو بچانے کی آڑ میں بہایا جارہا ہے یا اس لیے کہ یہ خون بہانا بھارت اپنے ’’ملک وقوم‘‘ کے اکثریتی طبقے کی اناکی تسکین کیلئے ضروری سمجھتاہے یا پھر اس لیے کہ کشمیری مسلمان کی شکل وصورت ہی ایسی ہے کہ دیکھتے ہی بھارتی سپاہیوں کی انگلیاں ٹریگردبانے کیلئے بے تاب ہوجاتی ہیں۔