سابق اسرائیلی صدر شمعون پیریزچل بسے

250

اسرائیل کے سابق صدر شمعون پیریز 93برس کی عمر میں چل بسے۔ شمعون پیریز کو 2 ہفتے قبل فالج کے باعث تل ابیب کے ہسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق پیریز 1923 میں پولینڈ میں پیدا ہوئے تھے اور دو ہفتے قبل وہ فالج کے حملے کا شکار ہوئے تھے۔منگل کو ان کی حالت اچانک بگڑنے سے قبل ان کی صحت میں بہتری دیکھی گئی تھی۔شمعون پیریز دو بار اسرائیل کے وزیراعظم اور ایک بار صدر کے عہدے پر تعینات رہے تھے۔ اس سے قبل انھوں نے کابینہ میں مختلف وزارتوں میں بھی کام کیا ہے۔

شمعون نے  2007  میں صدارت کا منصب سنبھالا تھا اور  2014  میں اس عہدے سے ریٹائر ہوگئے تھے۔ان کا شمار ان اسرائیلی سیاست دانوں کی اس نسل میں ہوتا تھا جو 1948  میں اسرائیل کے قیام کے وقت موجود تھے۔ 2013  میں انھوں نے کہا تھا کہ امن کا کوئی متبادل نہیں ہے۔ جنگ کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔انھوں نے ایک موقع پر یہ بھی کہا تھا کہ فلسطینی اسرائیل کے قریبی ترین ہمسائے اور ان کے قریبی ترین دوست بن سکتے ہیں۔1994  میں انھیں فلسطینیوں کے ساتھ امن معاہدے میں ان کے کردار پر انھیں اسرائیل کے مقتول وزیراعظم اسحاق رابن اور فلسطینی رہنما یاسر عرافات کے ہمراہ امن کا نوبل انعام دیا گیا تھا۔

اپنے طویل سیاسی کریئر کے آغاز میں انھیں اسرائیلی ڈیفنس فورس کے قیام سے قبل یہودی پیراملٹری تنظیم ہاگانا کے لیے اسلحے کی خریداری کا انچارج تعینات کیا گیا تھا۔نئی اسرائیلی ریاست کے لیے فرانس سے میراج طیاروں کی خریداری کے معاہدے کو کامیاب بنانے میں کا سہرا بھی ان کے سر ہے۔وہ عمر کے آخری ایام تک اپنی غیرسرکار تنظیم پیریز سینٹر فار پیس میں سرگرم رہے تھے جس کا مقصد اسرائیل اور فلسطینیوں کے مابین قریبی تعلقات کو پروان چڑھانا تھا۔