کراس بارڈر فائرنگ کے بعد پاکستان اور بھارت کے ڈی جی ملٹری آپریشنزنے فون پر بات کی تھی، عاصم باجوہ

273

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہاہے کہ کراس بارڈر فائرنگ شروع ہونے کے بعد پاکستان اور بھارت کے ڈی جی ملٹری آپریشنزنے فون پر بات کی تھی، بھارت نے لائن آف کنٹرول لائن پرسیزفائرکی خلاف ورزی کرکے کشیدگی بڑھائی،سرجیکل سٹرائیکس کاجھوٹادعویٰ کرنے کے بعداسے ثابت کر ناپیچیدہ ہوچکا ہے،بھارتی فائرنگ سے دوپاکستانی فوجی شہید،9فوجی اور8سویلین زخمی ہوئے، بھارت کابھی جانی نقصان ہوا جسے چھپایاجارہاہے،پاکستان تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ پرامن ہمسائیگی کے تعلقات کاخواہاں ہے،پاکستان اوربھارت کی افواج کے درمیان ہاٹ لائن سمیت تمام مواصلاتی چینل کھلے ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے چینی خبر رساں ادارے کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا کہ یہ بھارت ہی ہے جس نے 2003 کے سیز فائر کی خلاف ورزی کرکے کشیدگی بڑھائی ۔ بھارتی فوج کی طرف سے لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کر کے سیز فائر کی خلاف ورزی کی گئی اور چند گھنٹے بعد انہوں نے سرجیکل اسٹرائیکس کا جھوٹا دعویٰ کر دیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ہر چیز کا جائزہ لیا اور بھارتی دعوے کو قطعی طور پر غلط پایا ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے ایک جھوٹ بولا ور وہ اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کے قابل نہیں اب وہ اپنے دعوؤں کو بدل رہے ہیں اور نئے جھوٹ اور نئی چیزیں شامل کرنے سے اس کیلئے وضاحت کرنا پیچیدہ ہوتا جا رہا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ حالیہ کشیدگی کے بعد دو پاکستانی فوجی شہید اور 9 فوجی زخمی ہوئے جبکہ بھارتی شیلنگ سے 8 شہری بھی زخمی ہو گئے ۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی فوج کی جانب سے پاکستانی سائیڈ پر روزانہ فائرنگ کی جاتی ہے لیکن بدھ کو سب سے زیادہ فائرنگ کی گئی اور بھارتی فوج نے چھوٹے ہتھیاروں رائفلز ، مشین گنوں اور مارٹرز سے تقریباً 25 ہزار فائر کئے ۔ انہوں نے کہا کہ لائن آف کنٹرول پر شدید فائرنگ ہو رہی ہے جتنی زیادہ فائرنگ ہوگی صورتحال اتنی ہی کشیدہ ہو گی ۔ ماحول بھی بھارتی جانب سے بیانات اور الزامات کی وجہ سے کشید ہ ہوگا ۔ ایک سوال کے جواب میں پاک فوج کے ترجمان نے کہا کہ بھارت کا بھی جانی نقصان ہوا ہے لیکن وہ اسے چھپا رہے ہیں لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ نے کہا کہ ہم بھارت کی جانب سے کی گئی فائرنگ کا جواب دیتے ہیں اور ہم نے دیکھا ہے کہ بھارتی پوزیشنز نشانہ بنی ہیں اور نقصان بھی ہوا ہے ۔ مجھے یقین ہے کہ بھارت کو جانی نقصان بھی اٹھانا پڑا ہے لیکن وہ اسے چھپا رہا ہے ۔

 ڈی جی آئی ایس پی آر نے ان میڈیا رپورٹس کی تصدیق نہیں کی کہ کسی بھارتی فوجی کی لاش لائن آف کنٹرول پر پاکستان کی جانب پڑی پائی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا نے یہ رپورٹ کیا تھا کہ بھارتی فوجیوں کی لاشیں ایل او سی پر بھارتی جانب پڑی ہیں ۔ ایک سوال کے جوا ب میں انہوں نے تصدیق کی کہ کراس بارڈر فائرنگ شروع ہونے کے بعد پاکستان اور بھارت کے ڈی جی ملٹری آپریشنزنے فون پر بات کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کی افواج کے درمیان ہاٹ لائن سمیت مواصلات کے تمام چینلز کھلے ہیں انہوں نے کہا کہ یو این ملٹری آبزرور گروپ صورتحال کو مانیٹر کرتا ہے اور اپنے ہیڈ کوارٹر اسکی رپورٹ بھیجتا ہے۔ تنازعات کے حل کیلئے بات چیت سے متعلق سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان خطے کے تمام ممالک کے ساتھ پر امن ہمسائیگی کے تعلقات کا خواہاں ہے اور یہ ریاست پاکستان کی پالیسی ہے اور اسی پالیسی پر سیاسی حکومت اور تمام حکام کاربند ہوتے ہیں ۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اب پاکستانی سر زمین پر دہشتگردوں کی ایک بھی پناہ گاہ موجود نہیں ہے ۔

 انہوں نے کہا کہ ہم نے شمالی وزیرستان اور خیبر ایجنسی کا تمام علاقہ کلیئر کرا لیا ہے ۔ سیکیورٹی فورسز نے تقریباً 3500عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا ہے جبکہ دہشتگردوں کے 992 ٹھکانے بھی تباہ کئے گئے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستانی سیکیورٹی فورسز کے 546 اہلکار شہید ہوئے جبکہ آپریشنز کے دوران 2285 زخمی ہوئے ۔ انہوں نے کہا کہ شمالی وزیرستان، شوال کا پہاڑی علاقہ اور خیبر ایجنسی کی وادی تیرہ کو کلیئر کرایا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 2014 میں طالبان کے ساتھ امن مذاکرات ناکام ہونے کے بعد پاکستانی فوج کی جانب سے طالبان اور شمالی وزیرستان کے دیگر مسلح گروپوں کیخلاف آپریشن ضرب عضب شروع کیا گیا ۔

 ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز اب شہری علاقوں میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر کومبنگ آپریشن کر رہی ہیں تاکہ دہشتگردوں کے نیٹ ورک کو توڑا جا سکے اور انکے ہمدردوں سہولت کاروں اور مالی مدد فراہم کرنیوالوں کاخاتمہ کیا جا سکے ۔ انہوں نے بتایا کہ ابتک انٹیلی جنس کی بنیاد پر 22 ہزار آپریشنز کئے جا چکے ہیں جس میں انٹیلی جنس ایجنسیاں قانون نافذ کرنیوالے سویلین ادارے بشمول پولیس شامل تھے۔ انہوں نے کہا کہ ان آپریشن کے دوران سینکڑوں مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ فوجی عدالتوں میں دہشتگردوں کیخلاف مقدمات سے متعلق سوال پر پاک فوج کے ترجمان نے بتایا کہ فوجی عدالتوں کی جانب سے 166 مقدمات حتمی شکل پا چکے ہیں ۔ 107 دہشتگردوں کو سزائے موت سنائی گئی ہے جبکہ 12 مجرموں کو تمام قانونی مراحل کی تکمیل پر پھانسی دی گئی ہے ۔