جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے اسٹیٹ بینک کے چار مختلف شعبہ جات کی لاہور منتقلی کے فیصلے پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کی سخت مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے اسٹیٹ بینک کے متعدد شعبہ جات کو لاہور منتقل کرنا عاقبت نا اندیشانہ فیصلہ ہے یہ کراچی کے تاجروں اور صنعتکاروں کے ساتھ سرا سر ظلم و زیادتی اور ناانصافی ہے۔
جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ کراچی ملک کی اقتصادی شہہ رگ اور معاشی حب ہے ۔ صنعتی ، تجارتی اور مالی مرکز کا حامل یہ شہر وفاق کو 65 سے 70 تک ریونیو ادا کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے تاجر پہلے ہی بد امنی اور بھتہ خوری کی وجہ سے سخت مشکلات کا شکار ہیں ۔ شہر کے تاجروں کی بڑی تعداد امن و امان کی ابتر صورتحال کہ وجہ سے بیرون شہر اور بیرون ملک منتقل ہوگئے ، شہر سے صنعت کار مسلسل کوچ کررہے ہیں ایسے میں تجارتی وصنعتی مواقع اور سرگرمیوں کو فروغ دینے کے بجائے تاجروں کے لیے حوصلہ شکن اقدامات اٹھانا اقتصادی پہیہ کو شدید جام کرنے کے مترادف ہے۔
حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ مالیاتی اداروں کے مرکزی دفاتر ، بینکوں کے دفاتر اور بین الاقوامی کمپنیوں کے دفاتر بھی کراچی میں واقع ہیں ۔ جبکہ ملک کی بڑی بندر گاہ بھی کراچی شہر میں ہی واقع ہے ۔ ایسے میں اسٹیٹ بینک کے شعبہ جات کی لاہور منتقلی غیر دانشمندانہ اقدام ہوگا ۔تاجر اسے پہلے ہی مسترد کرچکے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت اسٹیٹ بینک کے شعبہ جات کی لاہور منتقلی کے فیصلے سے باز رہے۔