کشمیر کے علاوہ بھارت سے کسی مسئلہ پر بات چیت نہیں ہو سکتی، نواز شریف 

243

وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان بنیادی مسئلہ کشمیر ہے بھارت نے ہمیشہ کشمیر پر بات کرنے سے گریز کیا ہے ،نریندر مودی مسئلہ کشمیر پر سنجیدہ ہیں تو ہم بھی بات چیت کے لیے تیار ہیں،کشمیر کے علاوہ بھارت سے کسی مسئلہ پر بات چیت نہیں ہو سکتی۔

آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں ناشتے پر صحافیوں سے گفتگو میں وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ بھارت کبھی مسئلہ کشمیر پر بات چیت کے لیے آمادہ ہو جاتا ہے اور کبھی منحرف ہو جاتا ہے لیکن پاکستان اور بھارت کے درمیان دیگر تمام تنازعات سے بڑا تنازعہ کشمیر ہے ،کشمیر کا مسئلہ جب تک طے نہیں ہوتا پاکستان اور بھارت کے درمیان مسائل طے نہیں ہو سکتے اگر بھارتی وزیراعظم اور بھارتی قیادت کشمیر کے مسئلہ پرسنجیدگی کے ساتھ اور مخلصانہ طور پر بات چیت کے لیے تیار ہے تو پاکستان بھارت سے مذاکرات کے لیے آمادہ ہے ۔پاکستان اور بھارت کے درمیان مسائل کا حل صرف مذاکرات کے ذریعہ ممکن ہے اگر بھارت یہ سمجھتا ہے کہ اس کے سوا بھی کوئی دوسرا راستہ ہے تو یہ اس کی غلط فہمی ہو گی۔

عمران خان کے حوالے سے ایک سوال پروزیراعظم کا کہنا تھا کہ عمران خان 30 اکتوبر کو پاکستان اوار اسلام آباد کو بند کرنا چاہتا ہے لیکن ہم پاکستان اور اسلام آباد کو کھلا اور رواں دواں رکھنا چاہتے ہیں ہم 30 اکتوبر کو پاکستان اور اسلام آباد کو کھلا رکھیں گے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ کے حوالے سے اعتراضات غلط ہیں ۔حکومت پاکستان نے آل پارٹیز کانفرنس میں جو کچھ طے کیا تھا ۔اس کے مطابق سی پیک منصوبہ پر کام ہو رہا ہے ۔سی پیک منصوبہ کے کام میں سست رفتاری کا تاثر درست نہیں چین بھی سی پیک منصوبہ پر عملدرآمد کی رفتار سے مطمئن ہے نہ صرف مطمئن ہے بلکہ حیرت زدہ ہے کہ چین میں بھی اتنی تیزی کے ساتھ پورے نہیں ہوتے جس طریقہ سے پاکستان میں ان کی تکمیل ہو رہی ہے ۔

بجلی کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم نے پہلے بھی بجلی سستی کی ہے مزید سستی کریں گے اور صنعتوں کو کئی ماہ سے مسلسل نہ صرف بجلی فراہم کی جارہی ہے بلکہ گیس بھی فراہم کی جا رہی ہے کوئلے سے جوبجلی پیدا ہو گی وہ بہت سستی ہو گی نیلم جہلم منصوبہ 2018ء تک مکمل ہو جائے گا اور بجلی کی پیداوار شروع ہو جائے گی پاکستان میں بجلی کی قلت نہ صرف 2018 میں ختم ہو جائے گی بلکہ ہم سستی بجلی فراہم کریں گے ہمارا ارادہ یہ ہے کہ پاکستان کی مستقبل کی بجلی کی ضرورتوں کو بھی پورا کیا جائے جب بجلی کی کمی کو اور ملک کی بجلی کی ضرورتوں کو پورا نہیں کریں گے اس وقت تک پاکستان کی مصنوعات دنیا کا مقابلہ نہیں کر سکتیں ۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ پانچ سال کی نسبت پاکستان کی معیشت بہترین ہے ،عام آدمی جو پانچ سال قبل الجھن کا شکار تھا وہ آج مطمئن ہے۔عام آدمی کو اس وقت سکون میسر ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ گیس کی قیمتوں میں اضافہ کی تجویز آئی ہے۔اسے منظور نہیں کروں گا ۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کراچی میں گرین لائن منصوبہ کا آغاز کیا جا رہا ہے کراچی کے حالات میں بہتری آ رہی ہے کراچی حیدر آباد موٹر وے آئندہ سال مکمل ہوجائیگی۔رواں سال داسو ڈیم پر کام شروع کر دیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے دہشت گردوں کی کمر توڑ دی ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میری کشمیر پر واضح پالیسی ہے کہ کشمیر کے سوا بھارت سے کسی معاملہ پر بات چیت نہیں ہو سکتی ،نریندر مودی سنجیدہ ہیں تو کشمیر پر مذاکرات ہو سکتے ہیں مودی مذاکرات کے لیے سنجیدہ ہیں تو ہم مذاکرات کے لیے تیار ہیں ۔دنیا مسئلہ کشمیر کے حوالے سے ہمارے موقف کو سمجھ رہی ہے اور ہم اس مسئلہ کو دنیا کے سامنے اجاگر بھی کررہے ہیں۔