(وزیراعلیٰ سندھ کی اصل ذمے داری؟ (پروین آغا- ناظم آباد

123

وزیراعلیٰ سندھ کی جس طرح دھماکے دار آمد تھی اور پھر ان کے بیانات سے لگ رہا تھا کہ شاید کراچی یا پھر پورے سندھ کی قسمت جاگ جائے گی ایک ماہ کی قلیل مدت میں تمام کچرا کنڈیوں کی صفائی، گٹر سسٹم کی بحالی، پانی کی منصفانہ تقسیم، امن وامان کی بہتر صورت حال جیسے اعلانات مگر سب وعدے وعدے ہی رہ گئے۔ جیسا کراچی ان کی آمد سے پہلے تھا مزید خرابی کی تصویر آج پیش کررہا ہے، اس پر تو اہل کراچی اپنی قسمت کو رو ہی رہے تھے کہ 24 اکتوبر کو ایک اور دھماکے دار بیان اخبارات میں آگیا کہ اسکولوں اور کالجوں میں ڈانس اور موسیقی پر پابندی کے مبینہ نوٹیفکیشن جاری کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی وہ کہتے ہیں کہ رقص و موسیقی لبرل معاشرے کا جز اور ترقی پسند ایجنڈا ہے اس کے بغیر قومیں ترقی کی دوڑ میں دُنیا کے ساتھ قدم ملا کر نہیں چل سکتیں۔ ان سے کوئی پوچھے ہمارا معاشرہ صرف وزیراعظم یا آپ کے کہنے سے تو لبرل نہیں ہوسکتا یہ تو ایک اسلامی فلاحی معاشرہ ہے اور پاکستان کے وجود میں آنے کا مقصد بھی یہی تھا کہ ہم اس کو ایک اسلامی فلاحی معاشرہ بنائیں گے نہ کہ لبرل؟
اس وقت تعلیم کے حوالے سے سندھ اور خصوصاً کراچی کی صورت حال سب پر عیاں ہے اس پر توجہ دینے کی اَشد ضرورت تھی۔ سیکڑوں اسکول ایسے ہیں جن کی کھڑکیاں دروازے تک نہیں ہیں، نیچے بیٹھ کر پڑھنے کے لیے دریاں تک میسر نہیں ہیں، اندرونِ سندھ کے اکثر اسکول جانوروں کے اصطبل بنا دیے گئے ہیں۔ بجلی، پانی غرض ہر قسم کی بنیادی ضروریات سے محروم یہ اسکول وزیراعلیٰ کی توجہ کے منتظر تھے اگر آپ ان اسکولوں کو بہتر کرنے کا اعلان کرتے، بچوں کو مفت یونی فارم اور کتابیں دینے کا وعدہ کرتے تو اُن کے والدین اور بچوں کے دل سے آپ کے لیے دُعائیں نکلتیں اور مستقبل قریب میں پاکستان تعلیم کے میدان میں ایک قدم آگے بڑھتا مگر افسوس ایسا کچھ نہیں کیا گیا۔ لہٰذا سندھ اور خصوصاً کراچی کے عوام آپ سے مودِبانہ گزارش کرتے ہیں کہ رقص اور موسیقی پر پابندی کے نوٹیفکیشن جاری کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے اپنی اصل ذمے داری یعنی صحت و صفائی، تعلیمی اصلاحات اور امن وامان جیسے مسائل کی طرف بھرپور توجہ دیں تو آپ کے لیے بھی اور عوام کے لیے آئندہ کچھ بہتر حالات پیدا ہوسکتے ہیں، ورنہ یاد رکھیں کہ کل مورخ جب پاکستان کی تاریخ لکھے گا تو آپ کو نظر انداز نہیں کرے گا۔