(کراچی پر رحم کیا جائے (سعدیہ جنید

118

کراچی کے بارے میں مشہور ہے کہ یہ روشنیوں کا شہر ہے، لوگ اسے دوسرا دبئی بھی کہتے ہیں لیکن آج اس شہر کو دیکھ کر افسوس ہوتا ہے یا یوں کہیے دل خون کے آنسو روتا ہے کہ جگہ جگہ کچرے کے ڈھیر لگے ہیں اور اسے اُٹھانے والا یا اسے صاف کرنے والا کوئی نہیں۔ عیدالفطر میں تو ہر چوراہا اور سڑک کا کنارہ کچرے کی زینت بنا ہوا تھا، سونے پہ سہاگا عیدالاضحی پر اوجھڑیوں کا بھی اضافہ ہوگیا جس کی وجہ سے علاقے میں تعفن پھیل گیا اور بدبو کے بھبکے ہر طرف اُٹھنے لگے ’’یہ ہے تحفہ کراچی والوں کے لیے‘‘۔ برائے مہربانی کراچی پر نظرِ کرم کی جائے اور شہر کی صفائی کا انتظام کیا جائے ورنہ کچھ دنوں کے بعد کراچی روشنیوں کا نہیں بلکہ ’’کوڑے کچرے‘‘ کا شہر دکھائی دینے لگے گا۔