جنوبی کوریا،لاکھوں مظاہرین سڑکوں پر،صدر سے مستعفی ہونے کامطالبہ

275

جنوبی کوریا کی صدر پارک گن ہے کی جانب سے اپنی سہیلی کو سکیورٹی کلیئرنس نہ ہونے کے باوجود حکومتی دستاویزات دیکھنے کی اجازت دینے کے خلاف دارالحکومت سیول میں لاکھوں مظاہرین ان کے استعفے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔مظاہرین کو صدارتی محل جانے سے روکنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔

برطانوی میڈیا کے مطابق اگرچہ مظاہرین پرامن ہیں لیکن نعرے بازی میں پچھلے ہفتے کے مقابلے میں شدت آئی ہے۔مظاہروں کی توجہ کا مرکز صدر پارک گن ہے ہیں جن کا صدارتی محل کچھ ہی فاصلے پر واقع ہے۔ اور اگر وہ محل میں موجود ہیں تو ان تک نعرے بازی کی آواز ضرور جا رہی ہو گی۔صدارتی محل جس کو اس کی نیلی چھت کے باعث بلیو ہاس کہا جاتا ہے کے ارد گرد 20 سے 30 ہزار پولیس اہلکار تعینات ہیں۔ بلیو ہاس کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کر دی گئی ہیں اور واٹر کینن بھی موجود ہے۔ صدر کو اس وقت مجرمانہ مقدمات کا سامنا نہیں ہے لیکن ان کے قریبی افراد سے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

صدر پارک نے اپنی سہیلی کو سرکاری دستاویزات تک رسائی دینے کی بات منظر عام پر آنے کے بعد معافی مانگی اور کہا کہ انھوں نے ‘دوستی پر بہت اعتماد کیا اور اس بات پر دھیان ہی نہیں دیا کہ آس پاس کیا ہو رہا ہے’۔انھوں نے کہا ‘میری رات کی نیندیں حرام ہو گئی ہیں۔ میں جانتی ہوں کہ میں جو کچھ بھی کر لوں میں عوام کا اعتماد دوبارہ حاصل نہیں کر پاوں گی اور اسی لیے مجھے شرم آتی ہے۔’صدر پارک کا کہنا ہے کہ جس کسی نے بھی جرم کیا اس کو سزا ملے گی اور وہ اپنے آپ کو تفتیش کے لیے پراسیکیوٹرز کے سامنے حاضر ہونے کو تیار ہیں۔