دو سنگین ترین بحران

220

پاکستان کو ویسے تو بہت سے بحران درپیش ہیں اور اس وقت حالت اس شخص کی سی ہے جس کو کسی دست شناس نے بتایا کہ تم پر 10 سال بہت کڑے گزریں گے۔ اس نے پر امید ہو کر پوچھا کہ پھر اس کے بعد؟ جواب ملا پھر تم عادی ہو جاؤ گے۔
عوام تو بحرانوں کے عادی ہوچکے لیکن اس وقت دو سنگین ترین بحران درپیش ہیں۔ یہ ایسے بحران ہیں جن کی مثال ماضی میں نہیں ملتی۔ ایک یہ کہ عمران خان کی شادی کب ہوئی اور دوسرے یہ کہ بلاول زرداری کی شادی کب ہوگی؟
ذرائع ابلاغ میں یہ سوال گردش کررہا ہے کہ اگر ریحام خان سے عمران کی شادی 31 اکتوبر 2014ء کو ہوگئی تھی تو اسے پوشیدہ کیوں رکھا گیا اور پھر جنوری 2015ء میں دوبارہ نکاح کی تقریب کیوں منعقد کی گئی۔ ابھی تک تو خفیہ ایجنسیاں یہی معلوم نہیں کرسکیں کہ مبینہ طور پر بہت حساس نوعیت اور ملکی سلامتی کے منافی خبر کس نے روزنامہ ڈان تک پہنچائی کہ اب یہ سوال اُٹھ کھڑا ہوا ہے کہ ریحام خان سے 31 اکتوبر کو نکاح کی خبر کس نے لیک کی؟۔
ہوسکتا ہے ریحام نے اس خفیہ شادی کو خود عام کرانے میں خاص کردار ادا کیا ہو۔ کوئی خاتون نہیں چاہتی کہ اس کی شادی کو عام حالات میں چھپا کر رکھا جائے۔ ایسی شادیاں چھپائی جاتی ہیں۔ یہ خاندان کی مرضی یا اجازت کے بغیر ہوں اور افشا ہونے پر جان جانے کا خطرہ ہو۔ پاکستان اور بھارت میں ایسی مار دھاڑ اور خونریزی عام ہے۔ پاکستان میں ایسی واردات کو غیرت کے نام پر قتل کیا جاتا ہے اور قاتل پھانسی چڑھ کر یا جیل جا کر اپنے گھر کی خواتین کی غیرت کو عدم تحفظ کا شکار کردیتا ہے۔
لیکن عمران اور ریحام کی شادی میں تو ان کے قریبی ساتھی بھی شریک ہوئے تھے اور مولوی صاحب نے نکاح پڑھایا تھا۔ شاید انہیں فیس کم ملی ہو اس لیے 3 ماہ بعد پھر نکاح پڑھادیا۔ اس کے باوجود ریحام شکایت کرتی رہیں کہ نکاح رجسٹر ہی نہیں کرایا گیا۔ وہ کہتی ہیں کہ جب میں نے 31 اکتوبر کو شادی کی سالگرہ پر تحفہ مانگا تو طلاق نامہ پکڑا دیا گیا۔ عمران خان کی عمر ابھی مزید شادیاں کرنے کی ہے لیکن جس کی بھی قسمت کھلے وہ ریحام سے سبق حاصل کرے اور خان صاحب سے تحفہ نہ مانگے۔
اس معاملے میں دیگر مفتیان عظام کو بھی شامل کرلیا گیا کہ شادی کو چھپانا اور نکاح پر نکاح پڑھوانا شرعاً کیسا ہے۔ شادی تو اعلان کرکے کی جاتی ہے اور جس خاتون سے نکاح ہوچکا ہو اسی سے دوبارہ نکاح کرنا ایسا ہی ہے جیسے ایک دھرنے پر دوسرا دھرنا۔ یہ شاید کسی کا مصرع ہے کہ ’’اک اور دھرنے کا سامنا تھا جناب مجھ کو‘‘۔
صحافیوں نے اس معاملے میں سوال کیا تو وہ اسے ٹال گئے۔ داستانیں بہت سی بن رہی ہیں اور بنتی رہیں گی کہ عمران کی بہنوں کو یہ والی بھابھی بھی پسند نہیں آئی تھی اور اس سے بھائی کی جان چھڑانے کے لیے پیروں، فقیروں کا سہارا بھی لیا گیا۔ ایک وجہ خود ریحام نے بیان کی تھی کہ عمران کے کتے اس کے غرفہ نوم میں سوتے تھے۔ ریحام کے اپنے بھی کتے تھے لیکن دونوں کے کتوں میں بھی نہیں بنی۔ طلاق پر ختم ہونے والی اس کہانی کا آغاز اس وقت ہوا جب ریحام نے ایک چینل کی طرف سے عمران کا انٹرویو لیا اور پھر یہ چینل کھل گیا۔
عمران خان نے کتنی ہی دوشیزاؤں اور سہ شیزاؤں کے دل توڑے۔ اب وہ تیسری شادی بہنوں کی پسند سے بھی کرلیں۔ ریحام سے شادی کو خفیہ رکھنے کی ایک وجہ یہ تھی کہ یہ شادی 7 محرم کو ہوئی۔ ممکن تھا کہ اس پر شیعہ برا مانتے کیوں کہ وہ تو 7 محرم کو قاسم کی مہندی نکالتے ہیں جو کربلا میں شہید ہوئے تھے۔ لیکن عربوں میں تو آج بھی مہندی نکالنے کا رواج نہیں اور کربلا میں تو لشکر اعدانے گھیرا ہوا تھا۔ ایسے میں مہندی نکالنے کا کوئی موقع نہیں تھا۔ اس سے یہ بھی ثابت ہے کہ محرم میں شادی کرنے میں کوئی ہرج نہیں۔ بہرحال، کہنے والے کہہ سکتے ہیں کہ دیکھا، محرم میں شادی کرنے کا نتیجہ۔
ظاہر ہے کہ بلاول تو جب بھی شادی کریں گے، محرم میں ہرگز نہیں کریں گے۔ وہ اپنے والد کے مسلک پر ہیں۔ لیکن انہوں نے عمران خان سے سبق حاصل کرتے ہوئے اپنی شریک زندگی کے انتخاب کی ذمے داری پہلے ہی بہنوں کے سپرد کردی ہے۔ بلاول تو اپنی شادی کے ذکر پر اچھے بچوں کی طرح شرما رہے تھے لیکن کچھ لڑکیاں علی الاعلان انہیں پیش کش کررہی تھیں جس پر ایک بڑی بی نے کہا کہ لڑکیاں اپنے منہ سے بر مانگیں، یہ قیامت کی نشانی ہے۔ عمران کے حوالے سے قیامت کی نشانی میرا نے تو بلاول کو صاف صاف انکار کردیا کہ وہ ابھی بچہ ہے۔ عمر سے کیا ہوتا ہے، بلاول کے نانا کی خاندانی اہلیہ بھی ان سے عمر میں بڑی تھیں۔ اب چودھری نثار نے بلاول کو بچہ کہہ دیا تو مولا بخش چانڈیو بپھر گئے ہیں، کہتے ہیں بلاول کی بڑھتی ہوئی مقبولیت سے چودھری نثار پر لرزہ طاری ہوگیا۔ بلاول جب پنجاب کا دورہ کریں گے تو ن لیگ کو پتا چل جائے گا۔ ممکن ہے بلاول یہ نعرہ لگاتے ہوئے جائیں ’’چاچا میں آرہا ہوں‘‘۔ کچھ دن پہلے خود بلاول نے بھی دعویٰ کیا تھا ’’جب میں نکلوں گا تو پتا چلے گا بھٹو نکل رہا ہے‘‘۔ اور اس کے بعد انہوں نے اپنی حفاظت کے لیے سیکورٹی کا مطالبہ کردیا۔
مزے کی بات یہ ہے کہ بلاول کی شادی کے ارادے پر دو نہایت پرانے کنواروں (کرونک) شیخ رشید اور رؤف صدیقی نے بھی شادی کے بارے میں اپنے تبصرے پیش کردیے۔ دیکھیے یہ بیل کب منڈھے چڑھتی ہے۔