کراچی میں ہونے والا دوروزہ ورکرز کنونش ملک میں اسلامی نظام کے غلبہ کا پیش خیمہ ثابت ہوگا،سراج الحق

221

سینٹر سراج الحق نے کہا کہ 26،27نومبر کو جناح باغ کراچی میں ہونے والا جماعت اسلامی سندھ کا دوروزہ ورکرز کنونش ملک میں اسلامی نظام کے غلبہ کا پیش خیمہ ثابت ہوگا ۔جماعت اسلامی کی کرپشن فری پاکستان تحریک اپنے نقطہ عروج پر ہے ،امید ہے کہ قوم جلد کرپٹ حکمرانوں کو عبرت ناک انجام سے دوچار ہوتا دیکھے گی۔انہوں نے کہا کہ سندھی عوام سال ہا سال سے جاگیر داروں وڈیروں اور سرمایہ داروں کے چنگل سے نکلنے کے لئے ہاتھ پاؤں مار رہے ہیں مگر وہ جاگیر دار سے بچتے ہیں تو سرمایہ دار کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں ۔اقتدار پرقابض ظالم جاگیر داروں اور بے رحم سرمایہ داروں کا کلب باری باری عوام کی گردنوں پر مسلط ہوجاتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ چاہتے ہیں کہ موجودہ حکمرانوں کاتواحتساب ہو، لیکن انہیں کوئی پوچھنے والا نہ ہو مگر اب ایسا نہیں ہوگا ۔احتساب نہ صرف موجودہ بلکہ سابقہ اور ان سے پہلوں کا بھی احتساب ہوگا اور جس نے جتنا قومی خزانے کو لوٹا ہے اسے واپس کرنا پڑے گا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامع مسجد منصورہ میں جمعہ کے بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ مودی خطے کو جنگ کی آگ میں جھونکنا اور پاکستان کا پانی بند کرکے پاکستان کو بنجر بنا نا چاہتا ہے جس کا اس نے کھل کر اظہار کردیا ہے ۔دیکھنا یہ ہے کہ ہمارے حکمران انڈس واٹر معاہدے کے تحفظ کیلئے کیا قدم اٹھاتے ہیں ۔مودی پانی بند کرنے کی عرصہ سے دھمکیاں دے رہا تھا مگر حکمرانوں نے اس کے سدباب کیلئے کچھ نہیں کیا۔میں مودی کو خبر دار کرتا ہوں کہ ہم پیاسے مرنے پر لڑنے کو ترجیح دیں گے ۔ مغرب کے ذہنی غلام حکمران اسلامی تہذیب و تمدن کو پھلتا پھولتا نہیں دیکھ سکتے اسی لئے وہ مسلمان ہوتے ہوئے بھی لبرل ازم اور سیکو لر ازم کی باتیں کررہے ہیں ۔ملک میں سودی معیشت اور شراب کی سر عام فروخت اللہ کے غضب کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ مغرب کے پروردہ حکمران پاکستان کی اسلامی شناخت کو ختم کرنے پر تلے ہوئے ہیں،عوام کھانے کو مانگتے ہیں اور حکمران انہیں ڈانس سکھانے کی باتیں کرتے ہیں ،سپریم کورٹ کاسندھ ہائی کورٹ کے شراب پر پابندی کے فیصلے پر نظرثانی کا حکم ناقابل فہم ہے۔سندھ سمیت ملک بھر میں سینکڑوں لوگ شراب پینے سے موت کے منہ میں جاچکے ہیں۔ اقلیتیں شراب پر پابندی کا مطالبہ کر رہی ہیں اور مسلمان اس کی بندش پر ناخوش ہیں۔ملک میں نکاح کو مشکل اور بدکاری کو آسان بنا دیا گیا ہے ،حکمرانوں کا فرض ہے کہ وہ معاشرے کو اسلام کے مطابق زندگی گزارنے کی سہولتیں دیں اور اسلامی تہذہب و تمدن کے فروغ کیلئے کام کریں لیکن حکمران اللہ سے بغاوت کے رویے کو پروان چڑھا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ معاشرے میں پھیلتی برائیوں کا سبب حکمران ہیں جنہوں نے مغرب کی خوشنودی کیلئے اللہ کی نافرمانی کا راستہ اختیار کیا ہے اور معاشرے کو غیر اسلامی طرز زندگی اپنانے پر مجبور کررکھا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ معاشرہ بڑھتی ہوئی بے حیائی کی وجہ سے تباہی کی طرف جارہا ہے ،تباہی سے بچنے اور اپنی شناخت کو قائم رکھنے کیلئے ہمیں اپنی تہذیب پر چلنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی پاکیزہ تہذیب پر فخر ہے اور ان شاء اللہ اسلامی تہذیب و تمدن ہی غالب ہونگے ۔