امریکا – ایک عالمگیر شیطانی حکومت کی شکل

166

ا13137باب پوچھتے ہیں کہ ایک عالمگیر شیطانی حکومت ہے کیا ، جس سے میں سب کو خبردار کرتا رہتا ہوں ۔ مختصر الفاظ میں جب انہیں یہ سمجھانے کی کوشش کی جاتی ہے کہ ایک عالمگیر شیطانی حکومت میں فرد کے سارے حقوق سلب کرلیے جائیں گے اور فرد محض اور محض ریاست کا غلام ہوگا اور ریاست پر براہ راست شیطان کی حکومت ہوگی تو یہ بات اکثر لوگوں کی سمجھ میں نہیں آتی۔ فر د کا کیا حق ہے اور ریاست کا کیا فرض ۔ یہ مسائل عام فرد تو دور کی بات ، کرتا دھرتاؤں اور دانشوروں کی سمجھ میں نہیں آتے۔ ریاست کا بڑھتا ہوا کردار ہر شخص دیکھ رہا ہے مگر پھر بھی پوری شکل سمجھ میں نہیں آرہی۔ مثلا ریاست عورت کا پردے کا حق تو سلب کرلیتی ہے اور ساحل یا سوئمنگ پول پر بکنی پہننے پر مجبور کرتی ہے۔ مثلا ریاست تجارت میں تو سرحدی پابندیوں کو ناقابل برداشت قرار دیتی ہے مگر افراد کو اللہ کی زمین پر نقل مکانی سے جو فرد کا بنیادی حق ہے ، روک دیتی ہے ۔ ریاست فرد کو بچے پیدا کرنے سے تو روکتی ہے جو فرد کا بنیادی حق ہے مگر اسقاط حمل کے نام پر قتل کی اجازت بھی دیتی ہے اور حوصلہ افزائی بھی کرتی ہے۔واضح رہے کہ اب آٹھ ماہ تک کے بچے کے قتل کو جائز قرار دے دیا گیا ہے ۔ ریاست ویکسین لگانے کوتو لازمی قرار دیتی ہے مگر فرد کو بیماری سے بچاؤ کے لیے صحت و صفائی کے بنیادی حق سے محروم رکھتی ہے ۔
ایک عالمگیر شیطانی حکومت کو سمجھنے کے لیے آج کے دور میں اگر کہیں سے بہترین مثال لی جاسکتی ہے تو وہ امریکا سے لی جاسکتی ہے ۔ ریاست کس طرح فرد کے حقوق پر قدغن لگاتی ہے اسے ہم چند مثالوں سے سمجھ سکتے ہیں۔ پہلی خبر امریکی ریاست منی سوٹا سے ہے جہاں پر ایک شہری نائی گارڈ کو اپنی زمین پر ونڈ ٹربائن لگانے پر چھ ماہ کی سزا سنادی گئی ۔ نائی گارڈ Go Green Energy نامی فرم کا مالک ہے۔ اس نے اپنے فارم پر بھی بجلی پیدا کرنے کے لیے ایک ونڈ ٹربائن لگالیا۔ اس کے خلاف کیس تھا کہ اس کا ونڈ ٹربائن قدرتی پس منظر کو خراب کررہا ہے ۔ چھ سال پہلے یہ قصہ شروع ہوا۔ اسے حکم دیا گیا کہ یہ ٹربائن فوری طور پر ہٹالیا جائے ۔ کیس ہارنے کے بعد اس نے ٹربائن ہٹالیا۔ اسے پھر حکم دیا گیا کہ اتنا ہی کافی نہیں ہے ، اسے سیمنٹ کی وہ بنیاد بھی ہٹانی ہوگی جس پر ٹربائن نصب کیا گیا تھا۔ اس نے انجینئروں کی رپورٹ پیش کی کہ یہ بنیاد ہٹانے کی صورت میں اس کے گھر کو بھی نقصان پہنچے گا۔ دوبارہ حکم پر اس نے نصف کے قریب سیمنٹ کی یہ بنیاد بھی ہٹادی اور وعدہ کیا کہ جب بھی اس نے گھر میں رد وبدل کیا تو بقیہ بنیاد بھی ہٹادے گا تاہم ریاست کی تشفی نہیں ہوئی اور اس جرم میں نائی گارڈ کو سات روز قبل چھ ماہ قید کی سزا سنادی گئی۔
دوسری مثال امریکا کی ریاست مشی گن کے قصبے اوک پارک کی ہے ۔ اوک پارک کی رہائشی جولی باس کو عدالت میں جس جرم میں طلب کیا گیا وہ کسی بھی شخص کو حیران کرنے کے لیے کافی ہے ۔ جولی کو کہا گیا کہ وہ اپنے فرنٹ لان میں غیر قانونی پودے اگارہی ہے ۔ یہ غیرقانونی پودے کوئی پوست یا ماری جوانا کے پودے نہیں تھے بلکہ ٹماٹر قسم کی سبزیاں تھیں۔ جولی کا کہنا ہے کہ اس کے سامنے کے باغ میں کچرے کا ڈھیر تھا ۔ ان کے خاندان نے سوچ بچار کی کہ ممکنہ طور پر کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے لائبریری سے مدد لی تو پتہ چلا کہ سبزیاں اگانا مفید ہوسکتا ہے ۔ اس کے لیے خصوصی طور پر باکس بنوائے گئے اور بیج خریدے گئے ۔ اس پر لگ بھگ پانچ سو ڈالر کے اخراجات آئے ۔ تاہم جولی کو بخشا نہیں گیا اور وہ معتوب ٹھیری ۔
دنیا بھر میں بارش کا پانی پینے کے لیے بہترین سمجھا جاتا ہے ۔ مالدیپ میں پینے کے پانی کا واحد ذریعہ ہی بارش ہے ۔ تمام عمارتوں کی چھتیں اس طرح ڈیزائن کی گئی ہیں کہ بارش کا پانی انڈر گراؤنڈ ٹینک میں جمع ہوجائے ۔ مالدیپ میں ہر روز نہیں تو دوسرے تیسرے روز بارش ہو ہی جاتی ہے ، اس طرح کام چل جاتا ہے ۔ اسی طرح کی ایک کوشش امریکی ریاست اوریگون کے شہری گیری ہیرنگٹن نے بھی کی۔ گیری کی ملکیت میں 170 ایکڑ زمین ہے ۔ اس نے اپنی زمین پر برسنے والی بارش کو تین تالابوں میں جمع کرلیا۔ پانی کے تین غیرقانونی ذخائر رکھنے کے جرم میں گیری کو 30 دن قید اور 15 سو ڈالر جرمانے کی سزا دی گئی ۔ بارش کا پانی جمع کرنا ، چاہے وہ آپ کے گھر پر ہی برسی ہو، صرف اوریگون میں ہی جرم نہیں ہے ۔ یہ واشنگٹن، اوٹا، کیلیفورنیا، فلوریڈا اور کولوریڈو میں بھی جرم ہے اور اس قانون کو واٹر رائٹ کا نام دیا گیا ہے ۔
امریکی ریاست الاباما کے شہر ہنٹس وائل کے ایک جوڑے کو اس جرم میں سٹی کونسل نے نوٹس جاری کردیے کہ وہ شہری سہولیات کو استعمال نہیں کرتا۔ ہنٹس وائل کا شہری اور سابق فوجی ٹائلر ٹرؤیٹ اور اس کی گرل فرینڈ سورایا ہیمر شہر کی حدود میں تو رہتے ہیں مگر کوئی شہری سہولت مثلا پانی ، بجلی وغیرہ استعمال نہیں کرتے۔ ٹائلر کا کہنا ہے کہ بجلی کے حصول کے لیے وہ شمسی توانائی استعمال کرتا ہے اور پانی کے لیے بارش کے پانی پر گزارا کرتا ہے ۔ ٹائلر کو کہا گیا کہ اس کا لائف اسٹائل ناقابل برداشت ہے ۔ یا تو وہ ریاست سے سہولیات استعمال کرے یا پھر وہ شہر چھوڑ دے۔ دوسری صورت میں اسے گرفتار کر لیا جائے گا۔ ٹائلر کا جرم یہ ہے کہ ریاست کی نظر میں اس کا لائف اسٹائل غیر محفوظ ہے ۔
یہ ریاستی تسلط کی چند مثالیں ہیں مگر اس سے نیو ورلڈ آرڈر کو ضرور سمجھا جاسکتا ہے ۔ گو کہ نیو ورلڈ آرڈر کی مثالیں پوری دنیا میں موجود ہیں ، مثلا چین میں بچوں کی پیدائش پر پابندی ۔ مزے کی بات یہ ہے کہ تمام پابندیاںیا حق پر قدغن شہریوں پر ان کی حفاظت کے نام پر ہی لگائی جاتی ہیں۔ جیسے جیسے وقت گزر رہا ہے ، افراد کے تمام حقوق ریاست کو تیزی کے ساتھ منتقل کیے جارہے ہیں۔ ایجنڈا 2030 کی تکمیل کے ساتھ ہی ایک عالمگیر حکومت کا باقاعدہ قیام عمل میں آچکا ہوگا اور شہری ریاست کے ذریعے شیطان کی غلامی میں جاچکے ہوں گے۔
اس دنیا پر ایک عالمگیر شیطانی حکومت کے قیام کی سازشوں سے خود بھی ہشیار رہیے اور اپنے آس پاس والوں کو بھی خبردار رکھیے۔ ہشیار باش۔