قومی اسمبلی نے کمیشن آف انکوائری بل 2016ء کی منظوری دیدی

157

قومی اسمبلی نے کمیشن آف انکوائری بل 2016ء کی منظوری دیدی جس کے تحت جب کبھی بھی مفاد عامہ کی اہمیت کے پیش نظر کسی بھی خاص معاملے کی انکوائری کا انعقاد کرانا ہو تو وفاقی حکومت سرکاری جریدے میں اعلامیہ کے ذریعے اس ایکٹ کی شرائط کی مطابقت میں ایک انکوائری کمیشن تشکیل دے سکے گی۔

 بدھ کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وفاقی وزیر زاہد حامد نے 28 نومبر کو پیش ہونے والے بل کمیشن آف انکوائری بل کی تیسری خواندگی کے حوالے سے تحریک پیش کی۔ قومی اسمبلی نے بل کی منظوری دے دی۔ اس بل کے تحت کسی بھی عمارت یا مقام میں داخلے یا تلاشی کے لئے گریڈ 17 سے اوپر کا آفیسر داخل ہو سکے گا۔ کوئی سے بھی کھاتوں یا دستاویزات کو قبضہ میں لے سکے گا‘ کمیشن کو کسی بھی معاملے میں پولیس کی تفتیش کے لئے حکم دینے کا اختیار حاصل ہوگا۔ کمیشن عدالت عالیہ کی جانب سے سزا دینے کے لئے حاصل اختیارات کا حامل ہوگا۔ کسی بھی شخص کو کمیشن کے روبرو معاملے سے متعلق کوئی بھی معلومات یا دستاویزات فراہم کرنے کا اختیار حاصل ہوگا۔

اس ایکٹ کے تحت کمیشن کا ہر رکن یا کمیشن کی جانب سے تقرر کردہ افسر سرکاری ملازم شمار ہوگا۔ کمیشن کو اپنے ضوابط خود بنانے کا اختیار حاصل ہوگا۔ کمیشن کی حتمی یا عبوری رپورٹ کو عام کیا جائے گا تاہم کمیشن وفاقی حکومت کو رپورٹ کے کسی یا تمام حصوں کو عام نہ کرنے کی سفارش کر سکے گا۔ اس قانون کے تحت نیک نیتی سے کئے گئے عمل کو تحفظ حاصل ہوگا۔