انتظامی ادارے بنیادی فرض سمجھ کر بدعنوانی کے خاتمہ کے لیے اقدامات کریں،ممنو ن حسین

202
ادارے اپنی حد میں رہ کر کام کریں تو مسا ئل ہی نہ ہوں،صدر ممنون
ادارے اپنی حد میں رہ کر کام کریں تو مسا ئل ہی نہ ہوں،صدر ممنون

صدر مملکت ممنو ن حسین نے کہا ہے کہ انتظامی ادارے بلا امتیاز اور بنیادی فرض سمجھ کر بدعنوانی کے خاتمہ کے لیے اقدامات کریں تو وطنِ عزیز کوبہت جلد اس لعنت سے چھٹکارا مل سکتا ہے۔ ہمیں اللہ تعالیٰ کی خوشنودی اورجہاد سمجھ کر بدعنوانی کے خاتمے کے لیے کام کرنا ہو گا۔ کرپشن کے خاتمے کے لیے پوری قوم رضا کارانہ کردار ادا کرے اور معاشرے میں ایسی کالی بھیڑوں کی نشاندہی کرے جو ایسی سرگرمیوں میں ملوث ہوں۔

صدر مملکت نے یہ بات ایوان صدر میں انسدادِ بدعنوانی کے عالمی دن کے موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی جس میں وفاقی وزیربرائے قانون وانصاف زاہد حامد، چیئرمین قومی احتساب بیورو قمر زمان چوہدری اورگورنر اسٹیٹ بینک اشرف محمود وتھرا کے علاوہ غیر ملکی سفیروں اور معز ز مہمانوں کی ایک بڑی تعداد شریک تھی۔صدر مملکت نے کہا کہ ہمارے معاشرے کے بگاڑ کی اصل وجہ بد عنوانی اور اختیارات کا غلط استعمال ہے۔بدعنوانی ایک ایسا ناسور ہے جس سے معاشرے کا ایک بڑا طبقہ محرومی کا شکار ہو جاتاہے۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان سمیت دنیا کے مختلف معاشروں میں بدعنوانی کی ساری ذمہ داری اہلِ اقتداراور اہلِ اختیارر پر ڈالنادرست نہیں ہے۔صدر مملکت نے کہا کہ کسی حد تک ان مسائل کے ذمہ دارحکمران تو ہو سکتے ہیں لیکن حکمرانوں کے ساتھ ساتھ معاشرے کو بھی اسے بری الزمہ قرار دینا غلط ہو گا۔ انھوں نے کہا کہ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ بدعنوانی اور اختیارات کا چولی دامن کا ساتھ ہے لیکن بدعنوانی کے خلاف بات کرتے ہوئے اس بات کو پیشِ نظر رکھا جائے کہ اس سے ریاست، ریاستی ادارے اور ریاستی نظام کوکوئی نقصان نہ پہنچے۔

صدر مملکت نے کہا کہ ہماری یہ کوششیں اسی صورت میں کامیاب ہو سکتی ہیں اگر ہم گروہی مفادات سے اوپر اْٹھ کر صرف بدعنوانی کو اپنا ہدف بنائیں۔ انھوں نے کہا کہ اگر فرد اپنی اجتماعی ذمہ داریوں کونظرانداز کر دے تو اس کے نتیجے میں انتشار کی کیفیت پیداہوجاتی ہے جس سے بنے بنائے معاشرے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جاتے ہیں۔صدر مملکت نے کہا کہ عوام کو تحفظ فراہم کرنا حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے اور خاص طور پرایسے افراد جو بدعنوان عناصر کو عبرت کا نشان بنانے کے لیے کوشاں ہوتے ہیں۔

انھوں نے معاشرے کے دانشور اور بااثر طبقات سے بھی کہا کہ وہ بھی آگے بڑھ کر اس میں اپنا کردار ادا کریں، اس طرح اصلاح احوال کی ایک ایسی تحریک کی بنیاد پڑجائے گی جس کے نتیجے میں سیاسی، معاشرتی اور طبقاتی تقسیم سے اوپر اٹھ کر ہم اپنے مسائل حل کرنے کے قابل ہو سکیں گے۔ صدر مملکت نے کہا کہ آج ملک میں بدعنوانی کے خلاف بیداری پائی جا رہی ہے جو باعث اطمینان ہے۔

 انھوں نے کہا کہ کہ ماضی کے مقابلے میں تما م ادارے بشمول ذرائع ابلاغ، سیاسی جماعتیں اورسول سوسائٹی اپنا اپنافعال کردار ادا کر رہے ہیں اوریہ ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے کہ ہم ان کی حوصلہ افزائی کریں۔ انھوں نے کہا کہ ملک میں بدعنوانی کے خاتمے کے لیے ابھی بہت کام کرنے کی ضرورت ہے۔صدر مملکت نے کہا کہ احتسا ب کے عمل کو مزید شفاف اور موثر بنانے کے لیے ادارے اور عوام ایک دوسرے کے دست و بازو بن کر معاشرے کی کالی بھیڑوں پر اتنے موثر طریقے سے ہاتھ ڈالیں کہ انہیں بچنے کا کوئی راستہ نہ مل سکے۔

صدر مملکت نے مزیدکہا کہ اس دن کے منانے کا مقصد بدعنوانی کے خاتمے کے لیے لوگوں کو بیدار کرنا ہے جس سے معاشرے میں اس کی اہمیت کا پتہ چلتا ہے۔ انھوں نے اس موقع پر بدعنوانی کے خلاف شعور اجاگر کرنے کے لیے کلر بک جاری کرنے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے علامتی اقدامات نئی نسل اور معاشرے کی ذہن سازی اور شعور کی بیداری کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔

صدر مملکت نے کہا کہ بچوں کے سامنے قول اور عمل میں یکسانیت سے ان کے ذہنوں پر مثبت اثر پڑے گا جس سے معاشرہ بہتری کی طرف جائے گا۔اس موقع پر صدر مملکت نے بدعنوانی کے خاتمے کے لیے اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے افسران کوسرٹیفکیٹ سے بھی نوازا۔