انڈونیشیامیں خوفناک زلزلہ،بے گھر افراد کی تعداد 84 ہزار تک جا پہنچی

198

انڈونیشیا کے مغربی صوبے آچے میں آنے والے حالیہ خوفناک زلزلے کے بعد بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد 84 ہزار تک جا پہنچی،حکام کیلئے ان افراد کو سنبھالنا ایک چیلنج بن گیا۔

غیر ملکی میڈیاکے مطابق انڈونیشیا کے مغربی صوبے آچے میں حالیہ خوفناک زلزلے کے بعد بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد 84 ہزار تک جا پہنچی ہے ۔گذشتہ ہفتے انڈونیشیا کے صوبے آچے میں آنے والے 6.5 شدت کے زلزلے میں 100 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے، یاد رہے کہ یہ علاقہ 2004 میں بھی سونامی کی وجہ سے شدید متاثر ہوا تھا۔حالیہ زلزلے نے نہ صرف ہزاروں گھروں کو متاثر کیا بلکہ کاروباری سرگرمیوں کو بھی بڑی حد تک نقصان پہنچایا، صبح سویرے آنے والے زلزلے سے کئی مساجد بھی متاثر ہوئی تھیں۔وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ زلزلے کی تباہ کاریوں کے مکمل طور پر سامنے آنے کے بعد نیشنل ڈیزاسٹر ایجنسی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ بے گھر افراد کی تعداد 84 ہزار تک تجاوز کرچکی ہے۔

ترجمان کے مطابق لوگ آفٹر شاکس سے خوف زدہ ہیں اور وقتی شیلٹرز میں خود کو زیادہ محفوظ تصور کررہے ہیں۔ترجمان کا کہنا تھا کہ پانی کی کمی ایک بڑا مسئلہ بن کر سامنے آئی ہے اور متاثرین کو پانی کی قلت کا سامنا ہے کیونکہ زلزلے کے بعد کئی کنویں خشک ہوچکے ہیں۔نیشنل ڈیزاسٹر ایجنسی کے مطابق زلزلے سے شدید متاثرہ علاقوں میں امداد پہنچنا شروع ہوچکی ہے مگر اب بھی کھانے، کپڑوں اور ضرورت کی دیگر اشیاء فوری درکار ہیں۔گذشتہ ہفتے انڈونیشیا کے صدر نے بھی متاثرہ صوبے کا دورہ کیا اور تباہ حال علاقوں کی دوبارہ تعمیر کے لیے امداد فراہم کرنے کی درخواست کی۔

واضح رہے کہ انڈونیشیا ایک ایسے خطے میں واقع ہے، جہاں زیرِزمین پلیٹس آپس میں ٹکراتی رہتی ہیں، جس کے باعث زلزلے اور آتش فشاں پھٹنے جیسے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں۔2004ء میں انڈونیشیا کے مغربی جزیرے سماٹرا کے قریب آنے والے ایک زلزلے کے بعد سونامی کی وجہ سے ایک لاکھ 70 ہزار افراد ہلاک ہو گئے تھے۔صوبہ آچے، سماٹرا جزیرے کے شمالی سرے پر واقع ہے جس کی وجہ سے یہاں اکثر زلزلے آتے رہتے ہیں۔