حلب۔ برسرپیکار کون ہیں؟

229

بات یہاں پر ختم ہوئی تھی کہ حلب کی کہانی بس اتنی نہیں ہے کہ مزاحمت کار بشارالاسد کے خلاف مورچہ لگائے ہوئے ہیں اور وہ بشار الاسد کو حکومت سے بے دخل کرنا چاہتے ہیں۔ یہ اگر محض شامی عوام کا معاملہ ہوتا تو اس میں تشویش کی کوئی بات نہیں تھی۔ یہ شامی عوام کا اپنا معاملہ تھا کہ وہ کسے حکومت میں دیکھنا چاہتے ہیں۔ مگر حلب میں شامی عوام ہی کہیں پر موجود نہیں ہیں۔ اگر کہیں پر موجود ہیں تو وہ متاثرین کے طور پر ہیں۔ اس وقت پوری دنیا کے لوگ حلب میں موجود ہیں۔ چاہے یہ حکومت کی مدد کے نام پر ہوں یا حکومت کے خلاف لڑنے والے مزاحمت کاروں کے نام پر۔ دنیا کی کون سی طاقت ہے جو یہاں موجود نہیں ہے۔ حیرت انگیز طور پر دنیا میں کوئی پوچھنے والا نہیں ہے کہ بھائی آپ لوگوں کا یہاں کیا کام ہے۔
یہاں پر کون کون سے گروپ کس کے خلاف برسر پیکار ہیں اور کس کے اتحادی ہیں۔ انہیں کہاں سے فنڈ اور کہاں سے کہاں سے ہتھیار ملتے ہیں۔ اگر ہم یہ جان لیں تو پھر بہت ساری باتوں کا سمجھنا آسان ہوجاتا ہے۔ ان گروپوں یا قوتوں کو جاننے کا عمل مزاحمت کاروں یا جنگجوؤں سے شروع کرتے ہیں۔ شام میں مسلح مزاحمت کاروں کو ڈھونڈھنا اور انہیں شناخت کرنا انتہائی پیچیدہ کام ہے۔ دیکھنے میں شام میں دو طاقتیں برسرپیکار ہیں۔ ایک حکومت اور دوسرے مزاحمت کار۔ مگر عملی طور پر ایسا نہیں ہے۔ شام میں برسرپیکار طاقتوں کو ہم بنیادی طور پر چار گروپوں میں تقسیم کرسکتے ہیں۔ سب سے پہلی قوت ہے حکومت اور اس کے اتحادی۔ دوسری قوت ہے شامی حزب اختلاف، القاعدہ اور اس کے اتحادی، تیسری قوت ہے ڈیموکریٹک فیڈرل سسٹم آف ناردرن سیریا اور اتحادی۔ چوتھی قوت ہے داعش اور اتحادی۔ بات شامی حزب اختلاف، القاعدہ اور اتحادی سے شروع کرتے ہیں۔ اس کا سب سے اہم جز ہے فری سیرین آرمی اور اس کے اتحادی۔ فری سیرین آرمی کے اتحادی گروپ ہیں، سدرن فرنٹ، لشکر الرحمان، شامی ترکمان بریگیڈز، سلطان مراد ڈویژن اور سلطان محمد فاتح بریگیڈ۔ اس کا دوسرا جز ہے لیوانت فرنٹ اور اتحادی۔ لیوانت فرنٹ کے اتحادیوں میں شامل ہیں لوا جندالاسلام اور لوا صیوف الشام (اعزاز)۔ ثور الشام بٹالین، الماجد بریگیڈ اور فری ادلب آرمی بھی اسی گروپ کا حصہ ہیں۔ فری ادلب آرمی کے اتحادیوں میں 13 ویں ڈویژن، ماؤنٹین ہاکس بریگیڈ اور ناردرن ڈویژن شامل ہیں۔ لشکر مجاہدین بھی اسی گروپ میں شامل ہے اور جیش النصر بھی۔ جیش النصر کے اتحادیوں میں رجمنٹ 111 فالکنز آف الغاب، الانقاض فرنٹ اور فری دارایا بریگیڈ شامل ہیں۔ جیش التحریر بھی اپنے اتحادیوں لیوانت فرنٹ (حما) اور 46 ویں ڈویژن کے ساتھ اس گروپ کا حصہ ہے، 21 ویں کمبائنڈ فورس، المعتصم بریگیڈ اور حمزہ ڈویژن و اتحادی بھی اس کا حصہ ہیں۔ حمزہ ڈویژن کے اتحادیوں میں حمزہ بریگیڈ، ذی قار بریگیڈ، ناردرن تھنڈر بریگیڈ، ثمرقند بریگیڈ اور 51st بریگیڈ شامل ہیں۔
ناردرن ہاکس بریگیڈ، فرسٹ ڈویژن آف الیپو، وکٹری بریگیڈ جیش العزۃ، فرسٹ کوسٹل ڈویژن، لبریشن بریگیڈ اور نیو سیرین آرمی بھی اس کا حصہ ہے۔ نیو سیرین آرمی کی اتحادی گھوسٹ آف ڈیزرٹ بھی اس کا حصہ ہے۔ اس کے علاوہ لوا احفاد صلاح الدین، انقلابی کمانڈو آرمی، آزاد قبائل کی آرمی، سینٹرل ڈویژن، شرقی قلمون فورسز، 93rd رجمنٹ، تجامع ابن الشرقیہ، فرقات الامین الاولیٰ حلب، شہدائے بدر یسترون بریگیڈ، فاتح فوج، کرد انقلابی بٹالین، اجناد الحساخ، ثوار الجزیرہ السوریہ، سرایہ القدسیہ بریگیڈ 93، سیرین لبریشن فرنٹ، الحبیب المصطفیٰ بریگیڈ، سیکریٹ ٹاسکس بریگیڈ، ڈیٹرنگ تھع آپریسرز بریگیڈز، حمس لبریشن موومنٹ، الفتح بریگیڈ، سدرن آرمی، سدرن بریگیڈز اور فرسٹ رجمنٹ شامل ہیں۔ مذکورہ بالا تما م گروپوں کو فری سیرین آرمی کے جھنڈے تلے رکھا گیا ہے۔ اس کے علاوہ دیگر چھوٹے چھوٹے گروپ بھی اس اتحاد کا حصہ ہیں جس میں احرار الشام، ابو عمارہ بریگیڈز، کردش اسلامک فرنٹ، لوا الحق، جیش الاسلام، انصار الشام، لشکر شام، حرکت نورالدین الزنگی شامل ہیں۔ حرکت نورالدین الزنگی میں لوا احرار سوریا، صویاف الصحابہ بریگیڈ، ناردرن آرمی، لوا الصویاف الشام شامل ہیں۔ اس کے علاوہ جبہتہ انصار الاسلام، جیش السنۃ، بٹالین 13 سقر الشام بریگیڈ، اجناد الشام اسلامک یونین، شہدائے اسلام بریگیڈ بھی ہیں، Authenticity and Development Front کے ساتھ اس کی ذیلی تنظیمیں اہل الاطہر بریگیڈ اور توحید آرمی بھی ہیں۔ Criterion بریگیڈز، احرار الشرقیہ، الصفوہ اسلامک بٹالینز اور آبنائے الشام بھی موجود ہیں۔
یہ تو وہ تنظیمیں ہیں جو اس گروپ میں براہ راست شامل ہیں۔ اس کے علاوہ اس گروپ کو دیگر مسلح گروپوں کی حمایت بھی حاصل ہے جس میں سب سے اہم اخوان المسلمون ہے۔ اخوان المسلمون کی شام کی شاخ اور پھر اس کی ذیلی تنظیموں شیلڈز آف دی ریوولوشن کونسل، حماس اور اکناف بیت المقدس کی بھی اس گروپ کو حمایت حاصل ہے۔ اس کے علاوہ فری عراقی آرمی اور پیپلز مجاہدین آف ایران کی حمایت بھی اسے حاصل ہے۔ القاعدہ کے مختلف گروپ جس کی اسے حمایت حاصل ہے اس میں جبہتہ فتح الشام، جند الاقصیٰ، جیش المہاجرین والانصار، خراسان گروپ، امام بخاری جماعت، منتصر باللہ بریگیڈ، محمد آرمی، کتیبات التوحید والجہاد، جماعت المرابتین، جبہتہ الانصار الدین، اجناد المخدی، آشیدہ مجاہدین بریگیڈ، جیش الاحرار، فجرالامہ، غرباء الشام، فتح الشام، امارات کاکیشیا، شہدائے کرم الجبل بٹالین، مہاجرین والانصار اتحاد، لوا الحق، جندالشام، تحریک طالبان پاکستان، ترکش اسلامک پارٹی اور انصار الاسلام شامل ہیں۔
شام میں اتحاد کو جوائنٹ آپریشن روم کی اصطلاح دی گئی ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ کئی اتحاد بنے اور بگڑے۔ آخری اتحاد کو فتح حلب آپریشن روم کا نام دیا گیا تھا۔ یہ اتحاد 26 اپریل 2015 میں عمل میں آیا تھا۔ شامی حزب اختلاف، القاعدہ اور اس کے اتحادی ہر ایسے اتحاد کا حصہ رہے ہیں۔ فتح حلب کے علاوہ فاتح افواج، جیش حلب، ہوار کلز آپریشن روم، ناردرن حمس کنٹری سائیڈ آپریشن روم، نارتھ حما کنٹری سائیڈ آپریشن روم، جیش الفسطاط اور دمشق آپریشنز روم شامل ہیں۔
اب دیکھتے ہیں کہ اتنے سارے گروپوں کو فنڈ اور ہتھیار کہاں سے ملتے ہیں۔ امریکا اور اس کے اتحادیوں نے داعش کے خاتمے کے نام پر ایک کمبائنڈ جوائنٹ ٹاسک فورس جسے CTGF کہا جاتا ہے، قائم کی ہے۔ ہر جنگجو گروپ کو نوازنے کا سب سے اہم ذریعہ یہی CTGF ہے۔ جنگجوؤں کا جو آخری اتحاد تشکیل دیا گیا تھا، اس کے دو اہداف مقرر کیے گئے تھے۔ پہلا بشار الاسد اور دوسرا داعش۔ تاہم عملی طور پر یہ صرف اور صرف بشار الاسد کے خلاف ہی برسرپیکار رہے۔ تاہم اس اتحاد میں شامل تمام گروپوں کو فنڈ داعش کے نام پر ملتے رہے۔ اس گروپ کے اہم سرمایہ کاروں میں شامل ہیں امریکا، ناٹو اور اس کی حلیف عرب ریاستیں۔ اس کے علاوہ انہیں امریکی فضائیہ، ناٹو کی فوج، ترکی کی زمینی و فضائی فوجوں کی بھی مدد حاصل ہوتی ہے۔ انہیں ہتھیار اسرائیل، ارجنٹائن، بھارت و چین سمیت پوری دنیا سے فراہم کیے جاتے ہیں۔
شام میں برسرپیکار چار گروپوں میں سے یہ صرف ایک گروپ کا تذکرہ ہے۔ بقیہ پر گفتگو آئندہ کالم میں ان شاء اللہ تعالیٰ۔ اس دنیا پر ایک عالمگیر شیطانی حکومت کے قیام کی سازشوں سے خود بھی ہشیار رہیے اور اپنے آس پاس والوں کو بھی خبردار رکھیے۔ ہشیار باش۔