(حلب۔ برسرپیکار کون ہیں؟ (حصہ دوم

207

گزشتہ کالم میں شام میں برسرپیکار چار گروپوں میں سے صرف ایک ہی گروپ کا تذکرہ ہو سکا تھا۔ یہ خاصا پیچ دار معاملہ ہے۔ عالمی سازش کاروں کا شروع سے ہی یہ طریق کار رہا ہے کہ چھوٹے چھوٹے گروپ تشکیل دیے جائیں تاکہ جب معاملہ منطقی انجام کو پہنچنے لگے تو کوئی بھی ان عالمی سازش کاروں کے سامنے خم ٹھونک کر نہ آسکے۔ اس کا ایک فائدہ یہ بھی ہوتا ہے ان گروپوں کو اہداف کی تکمیل کے بعد تحلیل کرنا آسان ہوتا ہے۔ اس کے لیے خانہ جنگی کی کیفیت پیدا کردی جاتی ہے اور اس کے بعد سارا کام خودکار طریقے سے طے پاجاتا ہے۔ اس کی بہترین مثال ہم اپنے پڑوس افغانستان میں دیکھ سکتے ہیں۔ پہلے ہم بقیہ گروپوں کو دیکھتے ہیں۔ اتنے سارے نام دینے سے آرٹیکل تو بوجھل ہوجاتا ہے مگر ان کا جاننا بھی انتہائی ضروری ہے۔
چار برسرپیکار گروپوں میں سے دوسرے گروپ کا نام ہے سیرین ڈیموکریٹک کونسل۔ یہ ڈیموکریٹک فیڈرل سسٹم آف ناردرن سیریا اور اتحادی بینر تلے بھی شام میں موجود ہے۔ بنیادی طور پر یہ گروپ کردوں پر مشتمل ہے۔ اس گروپ میں شامل جنگجوؤں کے گروپوں کی بھی ایک طویل فہرست ہے۔ اس میں شامل کردوں کی پیپلز پروٹیکشن یونٹس ہے۔ اس یونٹس کے اجزاء میں شامل ہیں اینٹی ٹیرر یونٹس اور البقارۃ۔ ویمن پروٹیکشن یونٹ، شمر قبائل کی ملیشیا۔ شمر قبائل کا ایک ذیلی گروپ السنادید فورسز کے نام سے بھی اس کا حصہ ہے۔ ایلیٹ فورسز اور انقلابیوں کی فوج بھی اس میں شامل ہے۔ انقلابیوں کی فوج کا ذیلی گروپ ناردرن سن بٹالین اور سن بٹالین کے مزید ذیلی گروپ من بیج ترکمان بریگیڈ، فرات بریگیڈز، جند الحرمین بریگیڈ، شہدائے دام بریگیڈ، شہدائے فرات بٹالین اور القدس بریگیڈ بھی اسی گروپ کے جھنڈے تلے لڑ رہے ہیں۔ شہدائے قاسم العریف بٹالین، ڈویژن 30 بھی اسی جھنڈے تلے لڑ رہے ہیں۔ جبہتہ الاکراد اور اس کا خواتین ونگ شعبنا ویمن پروٹیکشن فرنٹ بھی شامل ہے۔ سلجوق بریگیڈ، تل رفعت ریبیل بٹالین، اسپیشل فورسز بریگیڈ، فرسٹ حمس کمانڈوز بریگیڈ۔ 99 انفنٹری بریگیڈ، ٹرائبل فورسز، ناردرن ڈیموکریٹک بریگیڈ، جبہتہ الثور الرقا اور اس کا ذیلی گروپ کاتیبات حرائر رقا بھی شامل ہیں۔
رقا ہاکس بریگیڈ، شہدائے رقا بریگیڈ، اویس القرنی بریگیڈ، لوا سقر الرقا۔ شہدائے حمام ترکمان بریگیڈ، فری آفیسرز یونین، شعبنا بریگیڈ، لبریشن بریگیڈ، لوا احرار الرقا، احرار الطبقا بریگیڈ، اومانا الرقا بریگیڈ، ہارون الرشید بریگیڈ، تل ابیض انقلابی، منبیج ریولوشنری بریگیڈ، فرات ریوولشنری بریگیڈ ز، فرات لبریشن بریگیڈ، منبیج ہاکس بریگیڈ، فرات جرابلس بریگیڈ، جرابلس ہاکس بریگیڈ ز، جرابلس بریگیڈ، القصاص آرمی، الباب ملٹری کونسل فیمیل بٹالین، الباب ریوولشنری فرنٹ، شہدائے قباسین بریگیڈ، شہدائے الباب کنٹری سائیڈ بٹالین، فری آریما بٹالین، شہدائے صلو الرائے بریگیڈ، شہدائے قیبا بریگیڈ، بریگیڈ گروپس آف الجزیرہ، الشیطاط قبائل ملیشیا بھی اسی گروپ کا حصہ ہیں۔ سیریک ملٹری کونسل اور اس کا خواتین گروپ بین النہرین بھی اس میں شامل ہے۔ لوا سقر البدایا، حربیا قبائل کی ملیشیا اور زبید قبائل کی ملیشیا بھی اسی گروپ کا حصہ ہیں۔
جو بڑے مسلح گروپ اس کا حصہ تو نہیں ہیں مگر اس کے سرپرست ہیں۔ ان میں شامل ہیں کردستان ورکرز پارٹی اور اس کی ذیلی تنظیمیں پیپلز ڈیفنس فورسز اور فری ویمنز یونٹس۔ اس کے علاوہ انٹرنیشنل فریڈم بٹالین اور اس کی ذیلی تنظیمیں MLKP TKP یونائیٹڈ فریڈم فورسز اور اس کی ذیلی تنظیمیں MLSPG ریوولشنری کمیوناڈ پارٹی، ترکی ڈیورم پارٹیسی، سوسیال اسیان، پرولیتارین ڈیوریمیسی بھی اس کے سرپرستوں اور حمایتیوں میں شامل ہیں۔ اسی طرح ری کنسٹرکشن کمیونستا، TKEP ڈیورمک کارگاہ، بوب کرو بریگیڈ، ہنری کارا سوکی بریگیڈ، RUIS TKIP ییکیتی پارٹی، سنجار ریززٹینس، فرات نائٹس بریگیڈ، عراقی کردستان، پیش مرگا بھی اس کے سرپرست ہیں۔
یہ گروپ منبیج ملٹری کونسل، الباب ملٹری کونسل، جرابلس ملٹری کونسل اور دیر ایزور ملٹری کونسل سے بھی الحاق رکھتا ہے۔ اس گروپ کو فنڈ اور ہتھیار فراہم کرنے والوں میں اہم ترین کردستان کی حکومت ہے۔ اس کے علاوہ داعش کے خلاف مورچہ میں شامل ہونے کی بناء پر امریکا اور اس کے اتحادی ممالک فرانس، آسٹریلیا، نیدرلینڈز، بیلجیم اور جرمنی بھی اس گروپ کی دارمے، درمے اور سخنے مدد کرتے ہیں۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ روس بھی اس گروپ کے مددگاروں میں شامل ہے۔ امریکا کے ساتھ ساتھ روس کی فضائیہ کی بھی اس گروپ کو مدد حاصل ہے۔
دیکھیے ایک طرف امریکا اور اس کے اتحادی کہتے ہیں کہ بشار الاسد کی حکومت کا خاتمہ ہونا چاہیے تو دوسری جانب روس کہتا ہے کہ بشار الاسد کی حکومت قائم رہے گی مگر دونوں ایک ہی گروپ کی مدد میں شامل ہیں۔ جس جگہ پر لوگوں کو کھانے کو کچھ بھی دستیاب نہیں ہے۔ وہاں پر ٹنوں کے لحاظ سے اسلحہ اور بارود سارے گروپوں کو سپلائی کیا جارہا ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ آ ج تک سپلائی لائن پر نہ تو روس نے اور نہ ہی امریکا نے کوئی بمباری کی۔ اس طرح کے سارے قافلے بہ آسانی اور بہ خیرو عافیت اپنی منزل تک پہنچ جاتے ہیں۔ صرف یہی بات نہیں ہے کہ امریکا اور اس کے اتحادی ان گروپوں پر نوازشات کی بارش جاری رکھے ہوئے ہیں بلکہ بین الاقوامی میڈیا پر ایسی تصاویر زینت بن چکی ہیں جس میں امریکی یا اس کے اتحادی ممالک کے فوجی ان گروپوں کی وردی پہنے باقاعدہ محاذ جنگ پر موجود ہیں۔ ایران کے جنرل تو باقاعدہ موت کا شکار بھی ہوچکے ہیں۔ وہ بشار الاسد کی حمایت میں برسرپیکار تھے۔
حکومت اوراس کے آخری مخالف گروپ کے بارے میں تفصیلات آئندہ کالم میں ان شاء اللہ تعالیٰ۔ پھر اس کے بعد دیکھیں گے کہ عالمی سازش کاروں کا منتہا و مقصود کیا ہے۔ اس دنیا پر ایک عالمگیر شیطانی حکومت کے قیام کی سازشوں سے خود بھی ہشیار رہیے اور اپنے آس پاس والوں کو بھی خبردار رکھیے۔ ہشیار باش۔