شہر میں جرائم کی وارداتوں میں اضافہ افسوسناک اور قابل تشویش ہے،حافظ نعیم الرحمن

252

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن اپنے ایک بیان میں نے کہا ہے کہ گذشتہ چند دنوں میں ڈکیتی ، رہزنی ،چوری اور قتل کی وارداتوں میں اچانک اضافہ انتہائی افسوسناک اور تشویشناک ہے ۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ کراچی شہر میں طویل عرصے سے رینجرز کے قیام اور جاری ٹارگیٹڈ آپریشن کے باوجود بڑے پیمانے پر گھروں میں ڈکیتیاں اور سڑکوں پر رہزنی کی وارداتیں شروع ہوگئی ہیں ،انہوں نے کہا کہ پولیس تو جرائم کے کنٹرول میں بری طرح سے ناکام تھی اور ہے لیکن اب رینجرز اور وفاقی حکومت کے دعووں کے علی الرغم یہ صورتحال نشاندہی کرتی ہے کہ جرائم پیشہ افراد کی گرفتاری اور رہائی اور درجنوں بھیانک جرائم کے مقدمات میں مطلوب افراد کا علی الاعلان سرگرمیاں جاری رکھنا شکوک و شبہات کو تقویت دے رہا ہے۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی کا اس سلسلے میں شروع سے ہی یہ موقف رہا ہے کہ جرائم پیشہ افراد کے لیے صفر برداشت ہونی چاہیے اور ان کے خلاف بلا امتیاز کاروائی کی جانی چاہیئے لیکن کراچی میں جرائم پیشہ افراد اور گروپوں کی سیاسی سرپرستی نے شہریوں کو مسلسل عذاب میں مبتلا کررکھا ہے ۔حافظ نعیم الرحمن نے عدالتی طریقہ اور تفتیش کے نظا م پر بھی اپنے تحفظات کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ گرفتاری اور عدالتی کاروائی جرائم پیشہ افراد کے لیے ڈرائی کلینگ کا نظام بن گئی ہیں اور اس میں مزید اضافہ ،بعض سیاسی جماعتوں میں جرائم پیشہ افراد کی شمولیت پر ان کے پرانے گناہوں کی معافی نے کیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ مفروضہ ہی سہی لیکن عوام کے ذہنوں میں بہرحال یہ بات موجود ہے کہ آرمی چیف اور رینجرز کے ڈی جی کی تبدیلی کے بعد نہ صرف جرائم میں ملوث سیاستدانوں نے اپنے پر پرزے نکالے ہیں بلکہ گلی محلوں میں بھی امن و امان کی صورتحال خراب ہوگئی ہے ۔

انہوں نے جماعت اسلامی کے کارکنوں کو ہدایت کی کہ وہ اپنے اپنے محلوں میں فوری طور شہریوں کے ساتھ مل کر پبلک ایڈ اور محلہ کمیٹیوں کا نظام قائم کریں اور سندھ حکومت و شہری اداروں کی کرپشن ،بدعنوانی اور نااہلی کے شکار عوام کی داد رسی کا اہتمام کریں۔جرائم کے خلاف آواز اٹھائیں اور متعلقہ اداروں کو اس جانب متوجہ کریں اور رائے عامہ منظم کرکے عوامی مسائل کے حل پر مجبور کریں تاکہ سیاسی شعبدہ باز اور جرائم پیشہ کہیں پھر بھیس بدل کر عوام کو دھوکہ دینے کی کوشش نہ کریں ۔