قاضی حسین احمد جیسے لوگ ہمیشہ زندہ و جاوید رہتے ہیں،سراج الحق

241

اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کی صدارت میں منعقدہ قاضی حسین احمد میموریل سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان قاضی حسین احمد ؒ کی دینی و ملی خدمات کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا اور کہاکہ قاضی حسین احمد جماعت اسلامی اور پاکستان ہی کے نہیں ، بلکہ امت مسلمہ کے قائد تھے ، جنہوں نے اپنی پوری زندگی ظلم و استحصال کے خلاف جہاد کیا ۔ ان کی سب سے بڑی خواہش عالم اسلام کو متحد کر کے کفر کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بناناتھا ۔ قاضی حسین احمد نے مرتے دم تک کشمیر ، فلسطین ، بوسنیا اور برما سمیت عالم اسلام کے مظلوم مسلمانوں کے لیے جدوجہد کی۔

سیمینار سے سینیٹر سراج الحق، پروفیسر خورشید احمد، خواجہ سعد رفیق، علامہ عارف واحدی، ونگ کمانڈر لطیف قریشی، علامہ ثاقب اکبر اور آصف لقمان قاضی نے بھی خطاب کیا ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ قاضی حسین احمد جیسے لوگ مرتے نہیں بلکہ وہ قوموں کی زندگی میں ہمیشہ زندہ و جاوید رہتے ہیں۔ قاضی حسین احمد نے پاکستان میں اسلامی انقلاب کے لیے پوری زندگی جدوجہد کی ۔ انکی آرزو اور تمنا تھی کہ انہیں شہادت کی موت نصیب ہو ۔ ملک میں 70 سال سے قوم پر مسلط ظالمانہ نظام اور اسٹیٹس کو عوام کو مسائل کی دلدل سے نکالنے اور انہیں ضروریات زندگی کی فراہمی میں ناکام ہوچکاہے ۔ ملک میں امیر اور غریب میں خلیج بڑھ رہی ہے ۔ صحت و تعلیم کے ادارے تقسیم ہیں ۔ اس سامراجی و استحصالی نظام کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے ۔ آج اگر ملک میں چاروں طرف کرپشن اور دہشتگردی کا راج ہے تو یہ قومی قیادت کی ناکامی ہے۔

 انہوں نے کہاکہ ملک میں انقلاب اور تبدیلی کے لیے قاضی حسین احمد جیسے مرد مجاہد کی ضرورت ہے ۔ اگر قوم انقلاب کے لیے نہ اٹھی تو ان کی آئندہ نسلیں بھی اسٹیٹس کو کے نیچے کراہتی رہیں گی ۔انہوں نے کہاکہ لاہور کے ایک ہسپتال کے فرش پر ایک غریب ماں ایڑیاں رگڑتے ہوئے دم توڑ گئی یہ حکمرانوں کے لیے بڑا لمحہ فکریہ ہے ۔انہوں نے کہاکہ اس ظالمانہ نظام کا صرف ایک علاج ہے کہ ملک میں نظام مصطفےٰؐ کا نفاذ ہو ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ہمار االمیہ ہے کہ ہم قاضی حسین احمد جیسے بڑے انسانوں کی وفات کے بعد تو ان کے گن گاتے ہیں ، مگر زندگی میں ان کے ساتھ وفا نہیں کرتے ۔ پاکستان میں خلافت و امامت کے قیام کا جو امکان تھا ، قاضی حسین احمد کی رحلت سے اسے سخت نقصان پہنچاہے ۔ اگر قوم قاضی حسین احمد کا ساتھ دیتی تو خلافت کا نظام قائم ہوسکتاتھا ۔

انہوں نے کہاکہ قاضی حسین احمد کہتے تھے کہ قرآن کا نظام ظالم جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کے لیے موت اور پسے ہوئے طبقے کے لیے زندگی کا پیغام ہے ۔ قاضی حسین احمد نے زندگی بھر ظلم کے خلاف آواز بلند کی اور مظلوموں کے ساتھ رہے ۔ انہوں نے ملک کے اندر بھی آمریت اور ڈکٹیٹر شپ کے خلاف مسلسل جدوجہد کی ۔ان کی پوری زندگی جہد مسلسل میں گزری ، وہ عالم اسلام کو ایک دیکھنا چاہتے تھے اور وہ قوم کو مسلکی ، لسانی ، گروہی اور علاقائی تعصبات سے نکالنا چاہتے تھے ۔ قاضی حسین احمد کی ایک ہی آرزو تھی کہ پاکستان حقیقی معنوں میں ایک اسلامی اور خوشحال پاکستان بنے جہاں غریبوں ، محروموں اور مجبوروں کے لیے بھی زندگی کی وہی سہولیات ہوں جو امیروں کو حاصل ہیں۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہاکہ قاضی حسین ا حمد نے ملک میں جمہوریت کے استحکام کے لیے بے مثال جدوجہد کی ۔ آج بھی پاکستان کو قاضی حسین احمد جیسے قائدین اور جماعت اسلامی کے دیانتدار اراکین اسمبلی کی ضرورت ہے ۔ قاضی حسین احمد نے قومی یکجہتی اور اتحاد اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لیے جو کردار ادا کیا وہ قومی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

قاضی حسین احمد کے بیٹے آصف لقمان قاضی نے کہاکہ پاکستان کی ستر سالہ تاریخ عظیم الشان قربانیوں کی تاریخ ہے مگر بدقسمتی سے عوام کو آج تک اپنے حقیقی نمائندے نہیں مل سکے اور عوام جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کے چنگل میں پھنسی ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ قاضی حسین احمد نے اپنوں اور غیروں کی غلامی میں جکڑی ہوئی پاکستانی قوم کو آزاد کرانے کے لیے جو بے مثال جدوجہد کی ، وہ ہمارے لیے مشعل راہ ہے اور جماعت اسلامی کا ہر کارکن قاضی حسین احمد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے پاکستان میں اسلامی انقلاب کی جدوجہد کر رہاہے۔

علامہ عارف واحدی نے کہاکہ قاضی حسین احمد صرف جماعت اسلامی کے نہیں ، بلکہ ملک کی دینی جماعتوں اور اسلامی قوتوں کے قائد تھے ۔ آج بھی پاکستان کو قاضی حسین احمد جیسے قائد کی ضرورت ہے ۔ قاضی حسین احمد نے اتحاد امت کے لیے جو بے مثال جدوجہد کی وہ ہمارے لیے روشنی کا مینار ہے ۔ قاضی حسین احمد ہر مکتبہ فکر اور ملک کی تمام جماعتوں میں عزت و احترام کا یکساں مقام رکھتے تھے اور ان کی رحلت سے نہ صرف پاکستان بلکہ عالم اسلام میں قیادت کا ایک بہت بڑا خلا پیدا ہوگیاہے جسے پر نہیں کیا جاسکتا۔