کراچی (رپورٹ: قاضی عمران احمد) قومی ادارہ برائے صحت اطفالمیں گزشتہ 26 برس سے باقاعدہ کوئی انتظامی عہدہ ہی موجود نہیں ہے، پروفیسر صاحبان 26 برسوں سے انتظامی عہدے پر قابض ہیں، 1990ء میں جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر سے علیحدگی کے بعد خود مختار ادارہ بننے کے باوجود کوئی انتظامی عہدہ منظور نہیں کرایا گیا۔ سینئر پروفیسر زبطور نگراں مقرر ہوتے رہے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ قومی ادارہ برائے صحت اطفال جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر (جے پی ایم سی) کے ماتحت بچوں کے شعبے کی حیثیت سے کام کرتا تھا۔ 1990ء میں وفاقی وزارت صحت نے ایک حکم نامے کے تحت اسے الگ اسپتال کی شکل دے دی اوراسپتال کی انتظامیہ کو ایک خط لکھا کہ وہ ادارے میں ’’ایگزیکٹوڈائریکٹر‘‘ کے عہدے کی منظوری کے لیے سمری بھیجیں تاکہ ادارے میں انتظامی عہدہ منظور کیا جاسکے۔ ذرائع نے بتایا کہ وفاقی وزارت صحت کی جانب سے 23 اپریل 1990ء کو پیڈیاٹرک سرجن پروفیسر نظام الحسن کو اضافی چارج دے کر پہلا نگراں ڈائریکٹر مقرر کیا گیا۔ ذرائع کا کہناہے کہ مختلف اوقات میں وفاقی وزارت صحت کی جانب سے کئی مرتبہ خط لکھے گئے کہ قومی ادارہ برائے صحت اطفال کے لیے جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر اور قومی ادارہ برائے امراض قلب کی طرز پر ’’ایگزیکٹو ڈائریکٹر‘‘ کا عہدہ منظور کرانے کے لیے سمری بھیجی جائے مگر قومی ادارہ برائے صحت اطفال کے پروفیسرز نے فروری 2010ء کے وفاقی وزارت صحت کے خط کے جواب میں لکھا کہ ہمیں ’’ایگزیکٹو ڈائریکٹر‘‘ کے عہدے کی ضرورت نہیں ہے اور ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ پروفیسرز جس طرح پہلے معاملات چلا رہے تھے، اسی طرح سینئر پروفیسرکاتقررکرکے معاملات چلتے رہیں گے۔