مرکزی بینک کا پالیسی ریٹ 5.75 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ

168

 

مرکزی بینک کی زری پالیسی کمیٹی نے تفصیلی غوروخوض کے بعد پالیسی ریٹ کو 5.75 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے

 گورنر اسٹیٹ بینک اشرف محمود وتھرا نے ہفتہ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ کہ سال کی پہلی ششماہی کے دوران اوسط مہنگائی 3.9 فیصد درج کی گئی جو تلف پذیر اشیاء کی مناسب فراہمی، مستحکم شرحِ مبادلہ اور حکومت کی جانب سے تیل کی بلند عالمی قیمتوں کے اثرات کو جذب کرنے کے باعث پہلے کی جانے والی پیش گوئیوں سے کم ہے۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ رجحانات سے پتہ چلتا ہے کہ مہنگائی مالی سال 2017ء کے لئے مقررہ 6 فیصد ہدف سے کم رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) سے متعلق بڑھتی ہوئی درآمدات، برآمدات میں کمی، کولیشن سپورٹ فنڈ کی عدم موجودگی اور ترسیلاتِ زر میں سست رفتاری کے باعث مالی سال 2017ء کی پہلی ششماہی میں جاری کھاتے کا خسارہ بڑھ کر 3.6 ارب ڈالر تک پہنچ گیا جو گذشتہ برس کی اسی مدت میں 1.7 ارب ڈالر تھا، اس بلند خسارے کو دوطرفہ اور کثیر فریقی قرضوں کے ساتھ سرمایہ کاری میں اضافے سے فائنینس کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ادائیگیوں کے توازن میں مجموعی فاضل رواں برس کی پہلی ششماہی میں 0.2 ارب ڈالر رہا، آگے چل کر بیرونی شعبے کو لاحق مذکورہ خطرات کے باعث مالی رقوم کی ضرورت مزید بڑھ جائے گی۔

اشرف محمود وتھرا نے کہا کہ جدولی بینکوں کو حکومتی قرضوں کی بھاری مقدار میں خالص واپسی اور بینک ڈپازٹس میں اضافے سے نجی شعبے کے قرضے بڑھانے میں مدد ملی۔ انہوں نے کہا کہ نجی کاروباری ادارے تاریخ کی نہایت پست شرحِ سود سے فائدہ اٹھا کر بینکوں سے تیزی سے قرضہ لے رہے ہیں تاکہ اپنی کاروباری سرگرمیوں کو اپ گریڈ اور ان میں توسیع کر سکیں۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ مالی سال 17ء کی پہلی ششماہی میں نجی شعبے نے 375 ارب روپے کا قرضہ لیا جبکہ پچھلے سال کی اسی مدت میں یہ 282.6 ارب روپے تھا۔

انہوں نے کہا کہ مالی سال 2017ء کی پہلی ششماہی میں معینہ سرمایہ کاری کے لئے قرضے 134.1 ارب روپے بڑھ گئے جبکہ گذشتہ سال کی اسی مدت میں یہ 83.8 ارب روپے بڑھے تھے۔ انہوں نے کہا کہ سال کی پہلی ششماہی کے دوران صارفی مالکاری کی طلب بھی خصوصاً گاڑیوں کے قرضوں کے لئے بڑھ گئی۔ انہوں نے کہا کہ قرضوں میں معقول اضافے کے ساتھ ساتھ خریف کی فصلوں کی نسبتاً بلند پیداوار، توانائی کی رسد میں نمایاں بہتری اور مثبت کاروباری احساسات، حقیقی اقتصادی سرگرمیوں میں بہتری کے عکاس ہیں۔

رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ کے دوران بڑے پیمانے کی اشیاء سازی میں 3.2 فیصد نمو ہوئی تاہم انفراسٹرکچر پر اخراجات میں اضافے اور برآمدی نوعیت کے شعبوں کے لئے حالیہ پالیسی اعانت کے باعث مزید بہتری کی توقع ہے۔ اشرف محمود وتھرا نے کہا کہ مذکورہ بالا پیش رفت کے تجزیے کی بنیاد پر اور تفصیلی غور وخوض کے بعد زری پالیسی کمیٹی نے پالیسی ریٹ کو 5.75 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔