پی ایس ایل،پہلے ایڈیشن کا حصہ متعدد نامور کھلاڑی دوسرے ایڈیشن کا حصہ نہیں

179

پاکستان سپر لیگ کے پہلے ایڈیشن کا حصہ متعدد نامور کھلاڑی 2017ء کے دوسرے ایڈیشن کا حصہ نہیں ہونگے، آندرے رسل، ڈیوین براوو، بریڈ ہوج،شان ٹیٹ، محمد نبی، مشفیق الرحیم، جیمز ونس، لینڈل سمنز اور ڈیوڈ ملان شامل ہیں۔

 تفصیلات کے مطابق پہلے سیزن کی شاندار کامیابی کے بعد پاکستان سپر لیگکا دوسرا ایڈیشن نو فروری سے شروع ہونے والا ہے جہاں شائقین کرکٹ اپنے پسندیدہ انٹرنیشنل اسٹارز کو ایکشن میں دیکھنے کیلئے بے چین نظر آتے ہیں۔گزشتہ سال ہوم گراؤنڈ سے دوری، ماسٹرز چیمپیئنز لیگ کی مسلسل مداخلت اور دیگر قانونی و معاشی پیچیدگیوں کے باوجود پاکستان سپر لیگ کا پہلا ایڈیشن ہر لحاظ سے کامیاب رہا جہاں کھلاڑیوں نے عمدہ کارکردگی سے شائقین کے دل جیت لیے۔

اب آئندہ ہفتے سے ایک بار پھر پی ایس ایل شائقین کے جوش کو گرمانے کیلئے آ رہی ہے جہاں عالمی شہرت یافتہ کرکٹرز ایک بار پھر اپنی اپی ٹیم کی جیت کیلئے جدوجہد کرتے نظر آئیں گے لیکن اس مرتبہ کرکٹ کے متوالے چند نامور کرکٹ اسٹارز کو ایکشن میں نہیں دیکھ سکیں گے جنہوں نے گزشتہ ایڈیشن میں اپنی موجودگی سے لیگ کو چار چاند لگا دیے تھے۔ان کرکٹرز کی فہرست میں سب سے پہلا نام آندرے رسل کا ہے جو ممنوعہ ادویہ استعمال کرنے پر ڈوپنگ قوانین کے سبب ایک سال کی پابندی کا شکار ہو گئے ہیں اور اس سال لیگ میں حصہ نہیں لے سکیں۔

دنیا بھر کی لیگز میں کامیابی کی ضمانت سمجھے جانے والے آندرے رسل نے گزشتہ سال پاکستان سپر لیگ کی فرنچائز اسلام آباد یونائیٹڈ کی نمائندگی کی تھی اور ایونٹ میں 16وکٹیں لے کر سب سے کامیاب باؤلر کا اعزاز حاصل کرنے والے آل راؤنڈر نے عمدہ کارکردگی سے اپنی ٹیم کو افتتاحی ایڈیشن کا چمپئن بنوا دیا تھا۔232ٹی ٹونٹی میچز کا وسیع تجربہ رکھنے والے آندرے کی رسل کی جگہ اسلام آباد یونائیٹڈ نے انگلش بالر اسٹیون فن کی خدمات حاصل کی ہیں لیکن دفاعی چمپئن فرنچائز کو 2017ء کے ایڈیشن میں اسٹار آل راؤنڈر کی کمی ضرور محسوس ہو گی۔

اس فہرست میں شامل دوسرا بڑا نام بھی ایک ویسٹ انڈین آل راؤنڈر ڈیوین براوو کا ہے جو انجری کے سبب لیگ کے دوسرے ایڈیشن میں لاہور قلندرز کی نمائندگی نہیں کر سکیں گے۔آسٹریلیا کی بگ باش لیگ کے دوران ہیمسٹرنگ انجری کا شکار ہوئے تھے جس کے باعث انہیں سرجری کی ضرورت محسوس ہوئی اور وہ چند ماہ کیلئے کرکٹ کے میدانوں سے دور ہو گئے۔ویسٹ انڈین آل راؤنڈر کی جگہ لاہور قلندرز نے جارح مزاج بیٹنگ کیلئے مشہور انگلش اوپنر جیسن رائے کی خدمات حاصل کی ہیں جو برینڈن میک کولم کے ساتھ اپنی ٹیم کو مضبوط بنیاد اور حریف بالرز کے چھکے چھڑا سکتے ہیں۔

بات کی جائے غیر ملکی کھلاڑیوں اور خصوصاً ٹی ٹونٹی اسپیشلسٹ کی تو بریڈ ہوج کا نام سب سے اوپر نظر آتا ہے جو دنیا بھر کی لیگز کھیلنے کے ساتھ ساتھ 270 سے زائد ٹی ٹونٹی میچز کا وسیع تجربہ بھی رکھتے ہیں۔گزشتہ ایونٹ میں ہوج محض چار میچز میں اپنی فرنچائز پشاور زلمی کی نمائندگی کر سکے جہاں ابتدائی میچز میں ناکامی کے بعد انہیں دوبارہ نہیں کھلایا گیا لیکن اپنی ٹیم کے آخری لیگ میچ میں انہوں نے چھ چھکوں اور چھ چوکوں کی مدد سے 45 گیندوں 85 رنز بنا کر زلمی کو کراچی کنگز کے خلاف میچ میں اہم فتح سے ہمکنار کرایا تھا۔

پشاور زلمی نے لیگ کے دوسرے ایڈیشن کیلئے 42 سالہ بلے باز میں دلچسپی ظاہر نہ کی لیکن کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے ان کی خدمات سے استفادہ حاصل کرنے کا فیصلہ کیا اور عمرے کے سبب پی ایس ایل میں شرکت سے انکار کرنے والے معین علی کی جگہ انہیں اپنی ٹیم میں شامل کر لیا۔لیکن شاید قسمت کو کچھ اور ہی منظور تھا اور حال ہی میں انکشاف ہوا کہ بریڈ ہوج کی اہلیہ کو کینسر ہے جس کے سبب انہوں نے لیگ میں شرکت سے معذرت کر لی۔کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے تجربہ کار آسٹریلین بلے باز کی جگہ بنگلہ دیشی آل راؤنڈر محموداللہ کو اپنی ٹیم کا حصہ بنا لیا ہے۔

شان ٹیٹ کرکٹ کی دنیا میں کچھ خاص کارنامے تو انجام نہ دے سکے لیکن انہیں ایک منفرد اعزاز حاصل ہے کہ شعیب اختر اور بریٹ لی کے بعد انہیں تیز ترین فاسٹ بالر تصور کیا جاتا ہے۔اپنی تیز رفتار بالنگ سے دنیا بھر کے بلے بازوں کو دہشت زدہ کرنے والے شان ٹیٹ نے گزشتہ سیزن میں پشاور زلمی کی نمائندگی اور نو میچوں میں دس وکٹیں لیں۔2017ء کے ایڈیشن کیلئے لاہور قلندرز نے ان کی خدمات حاصل کیں لیکن 192ٹی ٹونٹی میچوں کا وسیع تجربہ رکھنے والے بالر بگ باش لیگ کے دوران کندھے کی انجری کا شکار ہوئے اور لمبے عرصے کیلئے کرکٹ کے میدانوں سے دور ہو گئے۔ ان کی جگہ سڈنی کے آف اسپنر کرس گرین قلندرز کی نمائندگی کریں گے۔

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی جانب سے محمد نبی کی اسکواڈ اور اس سے کہیں زیادہ اسلام آباد یونائیٹڈ کے خلاف افتتاحی میچ کی فائنل الیون میں شمولیت پر کرکٹ حلقے حیران تھے لیکن افغان اسپننگ آل رانڈر نے پہلے ہی میچ میں اپنا انتخاب درست ثابت کر دکھایا۔گزشتہ سیزن کے آٹھ میچوں میں وہ نبی وکٹیں تو زیادہ نہ لے سکے لیکن محمد نواز اور ذوالفقار بابر کے ساتھ مل کر انہوں نے حریف ٹیموں پر مستقل دبا برقرار رکھا اور عمدہ کارکردگی سے اپنی ٹیم کو فائنل تک پہنچایا۔لیکن افغانستان اور زمبابوے کے درمیان سیریز کے سبب محمد نبی اس مرتبہ گلیڈی ایٹرز کو دستیاب نہیں ہوں گے جو ان کیلئے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔

بنگلہ دیش کے وکٹ کیپر بلے باز مشفیق الرحیم نے گزشتہ سیزن میں تین میچوں میں کراچی کنگز کی نمائندگی کی لیکن ناکامیوں سے دوچار ٹیم کی قسمت نہ بدل سکے لہٰذا 2017ء کے ایڈیشن میں کسی بھی فرنچائز نے ان کی خدمات حاصل کرنے میں دلچسپی ظاہر نہ کی۔

ٹی ٹونٹی اسپیشلسٹ جیمز ونس کو انگلش کانٹی ٹی ٹونٹی میں عمدہ کارکردگی پر کراچی کنگز نے اپنے اسکواڈ کا حصہ بنایا تھا لیکن ہیمپشائر کے بلے باز سات میچوں میں کراچی کنگز کیلئے کچھ نہ کر سکے اور ٹیم پر پوری لیگ میں ایک بوجھ بنے رہے۔انہوں نے پی ایس ایل کے گزشتہ ایڈیشن میں صرف 111رنز بنائے جس میں ان کا سب سے زیادہ اسکور 44رنز رہا اور اس ناقص کارکردگی پر کراچی کنگز نے مہنگے کھلاڑی سے جان چھڑانے میں ہی عافیت جانی جبکہ کسی اور فرنچائز نے بھی 2017کے ایڈیشن کیلئے ان کی خدمات حاصل کرنے میں دلچسپی ظاہر نہ کی۔

ویسٹ انڈیز کے جارح مزاج بلے باز لینڈل سمنز کی خدمات 2016ء کے ایڈیشن میں کراچی کنگز نے حاصل کیں اور انہوں نے چھ میچوں میں 161رنز بنا کر مناسب کارکردگی کا مظاہرہ کیا لیکن دوسرے ایڈیشن کیلئے وہ اسکواڈ میں جگہ نہ بنا سکے جس کی ممکنہ وجہ ویسٹ انڈین بورڈ کی جانب سے لیگ کھیلنے کی اجازت نہ دینا ہے۔

انگلینڈ کے ڈیوڈ ملان کا شمار ان کھلاڑیوں میں تھا جن سے پشاور زلمی کو کافی توقعات وابستہ تھیں لیکن انہوں نے پورے سیزن میں اپنی ٹیم کو مایوس کیا۔پاکستان سپر لیگ کے پہلےسیزن کے آٹھ میچوں میں ڈیوڈ ملان 163رنز بنانے میں تو کامیاب رہے لیکن ان کا 96 کا اسٹرائیک ریٹ زلمی کیلئے سب سے بڑا لمحہ فکریہ تھا اور یہی وجہ ہے کہ مانسب تعداد رنز بنانے کے باوجود وہ اپنی فرنچائز کیلئے بوجھ ہی بنے رہے۔ ان کی اسی کارکردگی کی بنا پر زلمی نے دوبارہ ان کی خدمات حاصل نہ کیں جبکہ کسی اور ٹیم نے بھی ان کے حصول میں دلچسپی ظاہر نہ کی۔

اس کے علاوہ پہلے ایڈیشن میں شریک پشاور زلمی کے بنگلہ دیش سے آئے اوپنر تمیم اقبال اور کراچی کنگز کے شکیب الحسن بھی قومی ذمے داریوں کے سبب مکمل سیزن کیلئے دستیاب نہیں ہوں گے اور ان کی لیگ میں شرکت پر تاحال سوالیہ نشان برقرار ہے۔