حکومت 10 ہزار میگاواٹ بجلی مختصر مدت میں سسٹم میں شامل کرنے پر کام کررہی ہے،اسحاق ڈار

162

وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت 10 ہزار میگاواٹ بجلی مختصر مدت میں سسٹم میں شامل کرنے کے منصوبوں پر کام کر رہی ہے جبکہ مزید 15 ہزار میگاواٹ 2018ء کے بعد سسٹم میں شامل ہوں گے۔

جمعرات کو پاکستان میں نجی شعبہ کے پہلے ایل این جی سپلائی پراجیکٹ میں شامل کثیر القومی کنسورشیم کے سینئر ایگزیکٹوز کے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف، وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی، چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ ڈاکٹر مفتاح اسماعیل نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔

وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے پاکستان میں نجی شعبہ کے پہلے ایل این جی سپلائی پراجیکٹ کی تیاری کے حوالے سے کثیر الملکی کنسورشیم کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ اس منصوبے میں صف اول کی ملٹی نیشنل کمپنیوں کی شمولیت حکومت پاکستان کی اقتصادی کارکردگی اور سرمایہ کار دوست پالیسیوں پر بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے اعتماد کی عکاس ہے۔

 اس موقع پر وزیر خزانہ نے پرائس واٹر ہاؤس کوپرز (پی ڈبلیو سی) کی پاکستانی معیشت کے حوالے سے شائع ہونے والی حالیہ رپورٹ سے اجلاس کو آگاہ کیا جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان 2030ء تک 20 ویں بڑی اور 2050ء تک 16 ویں بڑی معیشت بن جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے میکرو اکنامک استحکام تین سالوں میں حاصل کیا ہے۔ پاکستان نے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں جو 5 ماہ کے درآمدی بل کے لئے کافی ہیں۔ اسی طرح جی ڈی پی کی شرح نمو 2016ء میں 4.7 فیصد رہی جو آٹھ سال کی بلند ترین سطح ہے۔

اس موقع پر وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ایل این جی سپلائی کا یہ منصوبہ مکمل طور پر نجی ہے جس میں کسی قسم کی حکومتی فنانسنگ نہیں۔ اس طرح یہ پاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلا منصوبہ بن گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ وزارت پٹرولیم و قدرتی وسائل اس منصوبے کے لئے ہر ممکن تعاون و معاونت فراہم کرے گی۔

وفاقی وزیر برائے پانی و بجلی خواجہ آصف نے کہا کہ یہ منصوبہ بجلی کے شعبہ کے لئے گیس سپلائی کی ضروریات پوری کرنے کے لئے انتہائی اہم ہے۔ اجلاس میں شریک کنسورشیم کی نمائندگی کرنے والے سینئر ایگزیکٹوز نے حکومت پاکستان کی جانب سے معاشی استحکام کے سلسلے میں حاصل کی گئی کامیابیوں اور ملک کو اعلیٰ نمو کی جانب گامزن کرنے کے لئے کی جانے والی کوششوں کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبہ کا حکومت پر کوئی بوجھ نہیں پڑے گا۔ انہوں نے حکومت کی سرمایہ کار دوست پالیسیوں کو بھی سراہا۔