تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پنجاب میں رینجرز آپریشن اور فاٹا کو خیبر پختونخواہ کا حصہ بنانے سمیت4مطالبات کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کو چاہیے وہ جسٹس قاضی عیسیٰ کی رپورٹ کے بعد صفائیاں دینے کی بجائے اس رپورٹ پر غور اور عمل کر یں کیونکہ جسٹس قاضی عیسیٰ کی یہ رپورٹ انتہائی اہم ہے۔
وہ منگل کو لاہورمیں گنگا رام اسپتال میں زخمیوں کی عیادت کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ سب سے پہلے تو اس نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عمل ہونا چاہیے جس پر تحریک انصاف اور الطاف حسین سمیت تمام حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں نے دستخظ کیے ہیں اور حکومت کو چاہیے وہ جسٹس قاضی عیسیٰ کی رپورٹ کے بعد صفائیاں دینے کی بجائے اس رپورٹ پر غور اور عمل کریں کیونکہ جسٹس قاضی عیسیٰ کی یہ رپورٹ انتہائی اہم ہے۔
عمران خان نے کہا کہ شہباز شریف ماضی میں طالبان سے کہتے رہے آپ کا اور ہمارا موقف ایک ہیں اس لیے پنجاب میں کچھ نہ کریں،پنجاب میں دہشت گردی اور انکے سہولتوں کاروں کے خلاف نیشنل ایکشن پلان کے تحت آپریشن کیوں نہیں ہوسکتا؟اگر ضرب عضب کے فوائد کو حاصل کرنا ہے تو فاٹا میں حقیقی معنوں میں اقدامات کرنا ہوں گے ورنہ جب وہاں غربت اور مہنگائی ہوگی تو دہشت گردی دوبارہ ہوسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پولیس کو غیر سیاسی کرنا بھی ضروری ہے یہ نہیں ہوسکتا کہ دہشت گردی کے خاتمے سمیت ہر معاملے کی ذمہ داری فوج پر ڈال دی جائے جب ہم پولیس کو غیر سیاسی اور مضبوط کریں گے تو اس سے دہشت گردی کے خاتمے میں مدد ملے گی ورنہ دہشت گردی میں جیسے اضافہ ہورہا ہے اس میں مزید اضافے کا خدشہ موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پنجاب اور سندھ میں پولیس ٹھیک ہونے کے بجائے بگڑ رہی ہے اور حکمرانوں کو ملک اور قوم کی نہیں صرف اپنے اقتدار کی فکر ہے۔ حمزہ شہباز شریف یہاں ایس ایچ اوز کی تعیناتیاں کرتے ہیں،ہمیں خیبرپختونخواہ میں پہلے حکومت کرنے کی باری ملی ہے مگر ہم نے تین سالوں میں پولیس کو غیر سیاسی کردیا ہے ہم نے خیبر پختونخواہ میں پولیس ایکٹ سے پولیس کو غیر سیاسی کردیا وہ ایکٹ پنجاب اور سندھ اسمبلی میں لائیں گے اگر حکمرانوں کی نیت ٹھیک ہوگی تو وہ اس ایکٹ کو منظور ہونے دیں گے ورنہ پتہ چل جائیگا کہ حکمران پولیس کو اسی طرح رکھنا چاہتے ہیں تاکہ وہ پولیس کو اپنے سیاسی مخالفین کے جھوٹی ایف آرز کے اندراج کیلئے استعمال کرتے رہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں حکومت نہیں چل رہی کیونکہ نوازشر یف اور انکے وزراء صرف کر پشن بچانے میں مصروف ہیں انکو ملک اور قوم کی کوئی فکر نہیں،لاہور میں ہونیوالی دہشت گردی کے متاثر خاندانوں کے غم میں برابر کے شریک ہیں اور ہوسکتا ہے پی ایس ایل کا فائنل لاہور میں رکوانے کیلئے دہشت گردی کی گئی ہو کیونکہ پاکستان کی دشمن طاقتیں پاکستان کو تنہا کر نے کی سازشیں کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں ضرب عضب کے فوائد سے فائدہ حاصل کرنے کیلئے ضروری ہے کہ فاٹا کو فوری طور پر خیبر پختونخواہ کا حصہ بنایا جائے اور وہاں پر جو پیسے خرچ کرنے ہیں وہ وہاں بلدیاتی نظام لا کر خرچ کیے جائے کیونکہ موجودہ طریقہ سے پیسے خرچ نہیں ہو رہے بلکہ وہ کرپشن کی نظر ہوتے جارہے ہیں۔