پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک)کے تحت جاری منصوبوں کے تحفظ کے لیے حکومت نے 15 ہزار فوجی اہلکار تعینات کیے ہیں جوخصوصی سیکیورٹی ڈویژن(ایس ایس ڈی) اور میری ٹائم سیکیورٹی فورس(ایم ایس ایف)کا حصہ ہوں گے۔
تفصیلات کے مطابق دونوں فورسزصوبوں کے تعاون سے وزارت داخلہ کے ماتحت کام کریں گی،جن کا کام سی پیک کے تحت جاری منصوبوں پر کام کرنے والے مقامی اور غیر ملکیوں کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔
پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید کے مطابق ایس ایس ڈی وہ فورس ہے جو سی پیک کے تحت جاری 34 منصوبوں کو سیکیورٹی فراہم کرے گی جبکہ ایم ایس ایف گوادر پورٹ اور ملک کے ساحلی علاقوں کی سیکیورٹی کی ذمہ دار ہوگی’۔ان کا کہنا تھا کہ ایس ایس ڈی کو گوادر سے گلگت بلتستان تک 6 مختلف زونز میں تعینات کیا گیا ہے جس میں چاروں صوبے اور آزاد جموں اور کشمیر بھی شامل ہے۔
انھوں نے بتایا کہ ایس ایس ڈی کو یہ ذمہ داری دی گئی ہے کہ وہ سی پیک کے تحت جاری منصوبے کے اطراف میں 5 کلومیٹر تک کے علاقے کے تحفظ کی ذمہ دار ہوں گی۔اس کے علاوہ ایس ایس ڈی راہداری کے مختلف حصوں پر پیٹرولنگ بھی کرے گی، خاص طور پر جہاں سڑکیں زیر تعمیر ہیں۔دونوں فورسز، ایس ایس ڈی اور ایم ایس ایف، کو 48 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے سی پیک منصوبے اور اس کے تحت جاری غیر ملکی سرمایہ کاری کے توانائی کے منصوبوں اور دیگر کے تحفظ کیلئے وجود میں لایا گیا ہے۔
مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ ایس ایس ڈی اور ایم ایس ایف کا قیام ایک سال کے دوران عمل میں لایا گیا ہے اور دونوں ہی فروسز کو جدید جنگی ہتھیاروں، آلات اور گاڑیوں سے لیس کیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ‘بیشتر ایس ایس ڈی کے اہلکار حاضر سروس فوجی ہیں۔
بعد ازاں ایک جاری بیان کے مطابق کمیٹی کو وزارت دفاع، داخلہ اور مواصلات کے سینئر افسران نے بریفنگ دی۔اجلاس کے شرکا کو نئی تشکیل دی گئی سیکیورٹی ایجنسی کو درپیش چیلنجز، ان کے کام، اختیارات اور قیام کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔