سپریم کورٹ میں ویڈیو بنانے پر وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمان نے صحافی کا موبائل چھین لیا ، صحافی کا موبائل فون چھیننے کے معاملے پر صحافیوں نے وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کی پریس کانفرنس کے دروان شدید احتجاج کیا جس کی وجہ سے ان کی کانفرنس بد نظمی کا شکار ہو گئی۔
بدھ کو انوشہ رحمان وفاقی وزیر سعد رفیق سے پاناما کیس کی سماعت کے موقع پر سپریم کورٹ کی لابی میں کھڑی گفتگو کر رہی تھیں کہ اسی دوران نجی ٹی وی کے صحافی نے دونوں کی ویڈیو بنانا شروع کر دی ۔
اسی دوران انوشہ رحمان نے ان کا موبائل چھین لیا اور اس میں موجود ویڈیو ڈیلیٹ کر دی ۔ اس پر صحافیوں نے سپریم کورٹ کے باہر احتجاج شروع کر دیا ، اسی دوران وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق میڈیا سے گفتگو کرنے کیلئے آئے تو صحافیوں نے حکومت کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزرا ججز کا غصہ ہم پر نہ نکالیں۔
متاثرہ صحافی نے کہا کہ انوشہ رحمان مجھ سے موبائل فون چھینا اور دھمکی بھی دی جب کہ ایک اورصحافی نے کہا کہ انوشہ رحمان قرآن پر ہاتھ رکھ کر بتائیں کہ وہ خود عدالت کے اندر سے موبائل فون سے مریم نواز کو میسج نہیں کرتیں۔
خواجہ سعد رفیق نے واقعے کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ جب مجھے اس بات کا پتہ چلا تو انوشہ رحمان سے کہہ کر صحافی کا موبائل واپس دلوایا لیکن قانون کے مطابق کسی کو بھی احاطہ عدالت میں موبائل لے کر جانے کی اجازت نہیں ہے۔
خواجہ سعد رفیق بھی اپنی پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں پر برستے رہے اور کہا کہ کسی بھی صحافی، وزیر یا وکیل کے لئے علیحدہ قانون نہیں ہو سکتا بلکہ قانون سب کے لئے برابر ہے جب کہ انہوں نے احتجاج کرنے والے صحافیوں کو تحریک انصاف کا ایجنٹ قرار دیدیا۔
بعد ازاں وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے میڈیا سے خطاب کے دوران کہا کہ وہ اس مسئلے کو حل کروانے کیلئے تیار ہیں اور اگر کسی کی دل آزاری ہوئی ہے تو انہیں اس کا دکھ ہوا ہے ، انہوں نے صحافیوں کو دعوت دی کہ وہ ان کے دفتر آکر بات کر لیں ، اس موقع پر صحافیوں نے مطالبہ کیا کہ انوشہ رحمان کو میڈیا پر آکر معافی مانگنا ہوگی۔