مردم شماری کا پہلا مرحلہ 15 مارچ سے ہوگا،غلط معلومات کو جرم سمجھا جائے گا

178

وزیر مملکت اطلاعات مریم اورنگزیب اور ڈی جی آئی ایس پی آر نےمردم شماری کی تیاریوں کے حوالے سے منعقدہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ مردم شماری کا پہلا مرحلہ 15 مارچ سے 15 اپریل تک ہوگا،مردم شماری کے دوران غلط معلومات دینے والے کو چھ ماہ قید اور پچاس ہزار روپے جرمانہ کی سزا ہوگی۔

وزیر مملکت اطلاعات مریم اورنگزیب نے مردم شماری کے حوالے سے پریس بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ مردم شماری آئینی ذمہ داری ہے،آخری مردم شماری بھی 1996 میں نواز شریف کی حکومت میں ہی کروائی گئی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ مردم شماری کا کل بجٹ 18 اعشاریہ 5 بلین ہے اور مردم شماری 15 مارچ سے 25 مئی تک جاری رہے گی،6 ارب پاک فوج کے اخراجات ساڑھے چھ ارب ٹرانسپورٹ کے اخراجات کیلئے جبکہ 6 ارب سویلین اخراجات کیلئے ہوں گے،مردم شماری کے نتائج 60 دن کے اندر جاری کئے جائیں گے۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ 16 دسمبر کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مارچ میں مردم شماری کرائی جائیگی، مشترکہ مفادات کونسل میں مردم شماری کرانے پر اتفاق کیا گیا۔انہوں نےکہا کہ ملک میں دوہر ی شہریت رکھنے والوں کا بھی اندراج ہوگا اورپہلی بار خواجہ سراؤں کو بھی گنا جائے گا۔

وزیر مملکت نے کہا کہ مردم شماری کے بغیر عوام کی حقیقی نمائندگی سامنے نہیں آ سکتی، مردم شماری کے دوران غلط معلومات دینے پر 50 ہزار روپے جرمانہ اور 6 ماہ تک قید ہو سکتی ہے، چھٹی مردم شماری کیلئے ایک لاکھ 18 ہزار 9 سو 18 افراد کو تربیت دی گئی ہے، مردم شماری میں ہر پاکستانی کو گنا جائے گا اور ہمیں نادرا کا مکمل تعاون حاصل ہو گا۔

انہوں نے واضح کیا کہ مردم شماری ایک آئینی ذمہ داری ہے، ہمارا ملک چھٹی خانہ و مردم شماری کیلئے مکمل طور پر تیار ہے تاہم چونکہ ہم 19 برس بعد اس عمل سے گزرنے جا رہے ہیں تاہم یہ ہم سب کیلئے سیکھنے کا موقع بھی ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم مسلح افواج کے شکرگزار ہیں کہ وہ مردم شماری کے عمل کو پرامن بنانے میں اپنا کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں۔ وزیر مملکت نے کہا کہ بلوچستان کے شماریات کمشنر کو ہٹائے جانے سے متعلق تمام افوائیں غلط ہیں۔

اس موقع پر بات کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل نے فیصلہ کیا کہ مردم شماری میں پاک فوج کی خدمات لی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ سکیورٹی مسائل کے باعث دو مرحلوں میں مردم شماری کروائی جا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہر اینیومیریٹرز کے ساتھ ایک سپاہی ہو گا۔ آرمی چیف نے ہدایت کی ہے کہ مردم شماری کیلئے ہر ممکن مدد فراہم کی جائے۔ مردم شماری کے عمل کو سموتھ اور ٹرانسپیرینٹ بنایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ  جو سپاہی اینیومیریٹر کے ساتھ جائے گا اس کا نادرا سے لنک ہو گا، جھوٹ بولنے یا غلط معلومات دینے کو جرم تصور کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مردم شماری میں دو لاکھ افراد حصہ لیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ ماسٹر ٹرینرز نے ہر شہر میں جا کر اینیومیریٹرز کو ٹریننگ دی ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ہمارا کوئی سپاہی یا اینیومیریٹر اکیلا نہیں ہو گا اس کے ساتھ سکیورٹی کا پورا نیٹ ورک موجود ہو گا۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ مردم شماری کے عمل کو سکیور بنانے میں تمام سکیورٹی ادارے حصہ لیں گے، ٹی ڈی پیز کی پہلے سے رجسٹریشن ان کے علاقوں کے حساب سے ہو چکی ہے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کسی بھی مشکوک سرگرمی کی اطلاع سکیورٹی اداروں کو دی جائے، مسلح افواج ہر خطرے سے نمٹنے کیلئے مکمل تیاری کر چکی ہیں۔

اس موقع پر چیف شماریات آصف باجوہ بھی موجود تھے۔