امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ سود ملکی مسئلہ نہیں ہے بلکہ بین الاقوامی مسئلہ ہے سودی نظام نے پاکستان کی معیشت کو تباہ کر دیا ہے اور 20 کروڑ انسانوں کو جکڑا ہوا ہے،سودی نظام انسانیت کے مستقبل کے لیے خطرہ ہے ،پاکستانی قوم کرپشن فری سود فری پاکستان دیکھنا چاہتی ہے تمام جماعتیں سودی نظام کا خاتمہ چاہتی ہیں،سودی نظام کا جاری رکھنا نظریہ پاکستان قائد اعظم، شہداء پاکستان سے غداری ہے،اسٹیٹ بینک آف پاکستان ملک سے سود ختم کرنے کے لیے کام کرے اسکے خاتمے کے لیے ایک ڈیڈ لائن فوراً دی جائے، اگر حکومت سود کو ختم کرنے کے خلاف ہے تو وہ انسانیت کے لیے خودکش بمبار بن گئی ہے ۔جماعت اسلامی خوشحال، اسلامی ، سود سے پاک پاکستان کے لیے اپنی تحریک جاری رکھے گی۔
ان خیالات کااظہار انہوں نے پیر کواسلام آباد میں جماعت اسلامی کے زیر اہتمام انسداد سود کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ آج ہمارے یہاں بیٹھنے کا مقصد سود کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات کرنا ہیں سود کے خلاف ہمارا کیس وفاقی شرعی عدالت میں چل رہا ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ عدالت ، ایوانوں کے اندر اور شاہراہوں پر باہر نکل کر حکومت پر دباؤ ڈالا جائے تا کہ وہ اسکو ختم کریں ہماری تحریک سودی نظام اور سود خوروں کے خلاف ایک جہد مسلسل ہے اور اللہ ہمیں اس میں کامیابی دے گا۔
سراج الحق نے کہا کہ میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج کی حمایت کرتا ہوں کہ اس نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان علماء اور مساجد کے خلاف تو استعمال ہو رہا ہے مگر جو لوگ اسلام اور رسولؐ کی توہین کر رہے ہیں ان کے بارے میں خاموش ہے ۔وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے مجھ سے مدینہ منورہ میں روضہ رسولؐ کے سامنے وعدہ کیا تھا کہ وہ پاکستان سے سودی نظام کا خاتمہ اور میڈیا پر اسلام مخالف مواد کو روکیں گے مگر افسوس کہ اتنا عرصہ گزر جانے کے باوجود بھی انکا وعدہ وفا نہ ہو سکا۔
سراج الحق نے کہا کہ سوشل میڈیا کو توہین اسلام کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے اگر ہم نے ناموس رسالت ؐ کو پاکستان میں تحفظ نہ دی اور ہم کیسے دیگر ممالک سے مطالبہ کریں گے کہ ناموس رسالتؐ توہین کرنے والے کو سزا دیں۔ سراج الحق نے کہا کہ ہماری موجودہ حکومت ناموس رسالت کے تحفظ میں بھی ناکام ہو گئی ہے عوام کا فرض ہے کہ نبی ؐ کی شان کے تحفظ کے لیے خود کھڑے ہوں پاکستان میں قوانین موجود ہیں مگر حکمران ان پر عمل نہیں کرتے۔
کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے جے یو آئی (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے کہا کہ اسلام کے موجودہ حکمران اسلام کے تشخص کو مٹانے کی کوششیں کر رہے ہیں کافرانہ نظام ہم پر مسلط کیا ہوا ہے ہمیں اپنی پوری طاقت ضائع کرنے کے بجائے اکٹھے ہو کر نظام مصطفی ؐ کی تحریک چلانے کی ضرورت ہے سودی نظام اور یہ دیگر تمام مسائل جزو ہیں جبکہ نظام مصطفیؐ اسکی کُل ہے جب ہم اصل کے لیے تحریک کے لیے چلائیں گے تو جزو خود بخود محفوظ ہو جائیں گے موجودہ حکمرانوں نے ہمارا خاندانی نظام تباہ کر دیا ہے اسلام کا نام لینے والوں پر پابندی اور تعلیمی اداروں کو قادیانیوں کے نام سے منسوب کیا جا رہا ہے نظام مصطفیؐ پر تمام مکاتب فکر میں کوئی اختلاف نہیں ہے ہم ایسے حکمرانوں سے مطالبہ کر رہے ہیں جو خود سود کے حق میں ہیں اور اسلام کے خلاف کام کر رہے ہیں وہ ہمارے مطالبات کس طرح مان سکتے ہیں اب دھرنا صرف اسلام کے لیے ہوگا۔
انسداد سود کنونشن سے پی ٹی آئی کے رہنمااعجاز احمد چوھدری،مفتی سعید ،ملی یکجہتی کونسل کے نائب صدر ساجد نقوی ،جماعۃ الدعوۃ کے راہنماحافظ مسعود ،معروف اینکر حامد میراور ایس کے نیازی،نوجوانان پاکستا ن کے سربراہ عبداللہ گل ،پاکستان شریعت کونسل کے رکن زاہد راشدی ،تنظیم اسلامی کے مرکزی راہنماحافظ عاطف وحید،پاکستان عوامی تحریک کے راہنمامحمد عمر ریاض عباسی،جے یو پی پنجاب کے صدر طارق منیر بٹ ،شبیر حسین ،امیر جماعت اہلحدیث حافظ عبد الغفار روپڑی،جماعت اسلامی کے مرکزی رہنماپروفیسر ابراہیم،اسداللہ بھٹواورخواجہ معین الدین کوریجہ نے بھی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی ملک سے سودی نظام کا خاتمہ نہیں چاہتی ہیں۔
انسداد سود قومی کنونشن کے آخر پر مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ انسداد سود قومی کنونشن میں شریک تمام نامور علمائے کرام، وکلا حضرات، ماہرین قانون، پارلیمنٹرین، اہل قلم، کالم نگار اور صحافی حضرات سودی معیشت کے فی الفور خاتمہ اور اسلامی شریعت پر مبنی غیر سودی نظام بنکاری کے مکمل اجراء کے مطالبے کی بھر پور اور مکمل حمایت کا اظہار کرتے ہیں اور اپنے اس غیر متزلزل عقیدے اور ایمان کا غیر مبہم اور واشگاف الفاظ میں اعلان کرتے ہیں کہ سود انفرادی ہو یا اجتماعی، ذاتی ہو یا کاروباری، مہاجن کا ہو یا بنکوں کا، وہ قرآن و حدیث کے مطابق قطعی حرام ہے اور اس کے خلاف اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے اعلان جنگ اور سخت ترین وعید ہے۔