کراچی، ٹینکر مافیا ایک بار پھرسرگرم، عدالتی احکامات کی دھجیاں اڑا دیں

122

کراچی (رپورٹ: قاضی عمران احمد) شہر میں ایک مرتبہ پھر ٹینکر مافیا کا راج قائم ہو گیا، 4 ہزار سے زائد واٹر ٹینکر یومیہ عدالتی احکامات کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے بغیر فلٹر آلودہ پانی شہر کے پوش علاقوں میں مہنگے داموں فروخت کر رہے ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق یہ پانی شہریوں کو پیٹ اور گردوں کی تکالیف میں مبتلا کرنے کا باعث بن رہا ہے۔ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی انتظامیہ اس ٹینکر مافیا کے سامنے بے بس نظر آتی ہے۔

ذرائع کے مطابق عدالت عظمیٰ کی جانب سے کچھ عرصہ قبل پابندی عائد کر دی گئی تھی کہ ٹینکرز کے ذریعے شہر سے باہر کا پانی نہیں لایا جائے گا لیکن ان احکامات کو کسی خاطر میں لائے بغیر یومیہ 4 ہزار سے زائد ٹینکرز حب، ساکران، گھارو اور کاٹھور سمیت دیگر علاقوں سے جھیلوں، ندیوں اور نالوں سے بغیر فلٹر شدہ آلودہ پانی بھر کر کراچی کے پوش علاقوں ڈیفنس، کلفٹن، گلشن اقبال، محمد علی سوسائٹی، پی ایس ایچ سوسائٹی وغیرہ میں مہنگے داموں سر عام فروخت کر رہے ہیں۔

ذرائع کے مطابق چند روز قبل پاکستان کونسل ریسرچ آف واٹر ریسورسز کی جانب سے بھی ایک رپورٹ جاری کی گئی تھی جس میں کراچی سے پانی کے 300 سے زائد نمونے لے کر ان کے ٹیسٹ کیے گئے تو 70 فی صد نمونے غیر معیاری پائے گئے اور اس میں 80 فی صد بیکٹیریا پایا گیا۔ ذرائع کے مطابق یہ تو اس پانی کے نمونے تھے جو کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ فراہم کرتا ہے۔ اسی سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ یہ ٹینکر مافیا کتنا آلودہ، غیر معیاری اور خطرناک بیماریوں میں مبتلا کرنے والا پانی فروخت کر رہی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ یہ ٹینکر مافیا یومیہ حب کے علاقے سے 1300 ٹینکر، ساکران سے 1700 ٹینکر، گھارو سے 1100 ٹینکر اور کاٹھور سے 700 سے زائد ٹینکر آلودہ، گدلا اور بیکٹریا سے بھرپور پانی کراچی کے پوش علاقوں میں دھڑلے سے منہ مانگی قیمت پر فروخت کر رہی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ چھوٹے سنگل ٹینکر 3 کے 5 ہزار روپے، ڈبل گاڑی (ٹینکر) 7 کے 8 ہزار روپے جبکہ 10 وہیلر ٹینکر کے 12 سے 15000 روپے تک وصول کیے جاتے ہیں۔ یہ پانی ندی، نالوں اور جھیلوں سے بھر کر لایا جاتا ہے لیکن کوئی بھی اس مافیا کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے تیار نہیں اور اس مافیا کو عوام کی صحت سے کھیلنے کی مکمل چھوٹ دے رکھی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ جن راستوں سے یہ ٹینکر شہر میں داخل ہوتے ہیں وہاں موجود پولیس اہلکاروں یا چوکیوں پر 300 سے 500 روپے فی ٹینکر بھتا دیا جاتا ہے اور عوام کی قیمتی جانوں کو داؤ پر لگا دیا جاتا ہے۔

اس حوالے سے ڈاکٹر سید محمد قیصر سجاد سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ اس پانی میں فضلہ بھی شامل ہوتا ہے، کثافت، حل شدہ ٹھوس اجزا کی زیادتی، بھاری پن، کیلشم، سوڈیم، پوٹاشیم، کلو رائیڈ اور سلفیٹ کی زیادتی ہوتی ہے جو انسانی صحت کے لیے انتہائی ضرر رساں ہے۔ ڈاکٹر قیصر سجاد کا کہنا تھا کہ اس پانی کے استعمال سے دن بہ دن بیماریوں میں اضافہ ہو رہا ہے جن میں ٹائی فائیڈ، معدے کی بیماریاں، ہیپا ٹائٹس اے/ ای، ہیضہ اور گردوں کے امراض شامل ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستان میں 80 فیصد بیماریوں کا سبب یہی آلودہ پانی ہے جس کی وجہ سے 40 فیصد سے زائد اموات واقع ہوتی ہیں۔