پپیتا دوا بھی غزا بھی(محمد شبیر احمد خان)

135

 پھلوں اور سبزیوں میں ایک ایسا گروپ بھی ہے، جو اینٹی آکسیڈنٹس کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔ اس گروپ میں وہ تمام پھل اور سبزیاں شامل ہوتے ہیں، جن کی رنگت پیلی اور نارنجی ہوتی ہے۔ پپیتا بھی اسی گروپ کا رکن ہے۔ سارا سال دستیاب ہونے والے اس سدا بہار پھل کا زیادہ تر استعمال موسم گرما میں کیا جاتا ہے۔ غذائی اعتبار سے یہ پھلوں میں نمایاں حیثیت رکھتا ہے۔ یہ قبض کشا پھل ہے، جس میں فائبر کی موجودگی کولیسٹرول کی سطح کم کرنے کا سبب بنتی ہے۔ ماہرین کے مطابق دو یا تین دن تک اگر پپیتے کا متواتر استعمال کیا جائے اور اس دوران کوئی اور غذائی اشیا استعمال نہ کی جائیں تو یہ معدے اور آنتوں پر ٹانک اثرات مرتب کرتا ہے۔ جن بچوں کا بازار کی چٹ پٹی چیزیں کھاکر معدہ خراب ہوجاتا ہے، ان کے لیے پکا ہوا پپیتا بہترین دوا ہے۔ ذیابطیس اور دل کے امراض میں مبتلا افراد کے لیے یہ بہترین پھل کہا جاتا ہے۔ تلی، جگر، جوڑوں اور بواسیر کے مریضوں کے لیے اکسیر اور مفید ہے۔ اس کا شربت سینے کا بلغم نکالنے میں معاون کردار ادا کرتا ہے۔ پپیتے کا چھلکا اور اس کے پتے چوٹ یا زخم کی سوزش ختم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ پپیتے میں موجود خامرہ ہمارے جسم میں تیار ہونے والے دیگر خامروں کے ساتھ مل کر کھانا ہضم کرنے میں مدد دیتا ہے، اس سے تیزابیت اور سینے کی جلن کا بھی خاتمہ ہوتا ہے، یہ کینسر جیسے موذی مرض سے لڑنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔ ایک تحقیق سے انکشاف ہوا کہ پپیتے میں ایسے جراثیم کُش اجزا موجود ہوتے ہیں، جو کینسر کے خلیات کا خاتمہ کرتے ہیں۔ ماہرینِ طب کا کہنا ہے کہ پپیتے کے پتوں میں بھی ایسے جراثیم کُش اجزا موجود ہوتے ہیں، جو ریڑھ کی ہڈی کے کینسر سمیت جگر، لبلبہ اور پھیپھڑوں کے کینسر سے لڑنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔ بلڈ پریشر میں مبتلا مریضوں کو پپیتا روزانہ کھانا چاہیے۔ پیلیا(یرقان) ہونے پر روزانہ پپیتا کھائیں۔ اس سے نظامِ ہاضمہ بھی مضبوط ہوتا ہے!!
nn