بھارتی ریاست اڑیسہ میں فسادات کے بعد کرفیو

99

نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارت کی مشرقی ساحلی ریاست اڑیسہ کے شہر بھدرک میں ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان پر تشدد واقعات کے بعد کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ خبررساں اداروں کے مطابق شہر میں کرفیو کے باعث تمام اسکول کالجوں کو بند کر دیا گیا ہے۔ بھدرک کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس دلیپ کمار داس کا کہنا ہے کہ پولیس نے پر تشدد واقعات میں شامل 35 افراد کو گرفتار کیا ہے اور صورت حال کو کنٹرول کرنے کی کوشش جاری ہے۔ تشدد اور آتشزدگی میں ابھی تک کسی کی جان نہیں گئی ہے، تاہم جگہ جگہ مارپیٹ اور املاک کو نذر آتش کرنے کے واقعات جاری ہیں۔ بہت سے مکانوں اور دکانوں کو نذر آتش کر دیا گیا ہے۔ شہر میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے 35 پلاٹون پولیس فورسز تعینات کی گئی ہیں۔ حساس علاقوں میں مسلح پولیس کے دستے گشت لگا رہے ہیں۔ تاہم حکومت نے اقدامات کرنے میں بہت دیر کردی۔ جمعے کی شام سے جاری کرفیو کو ہفتے کی شام تک بڑھا دیا گیا۔ ریاست کے ڈائریکٹر جنرل کے بی سنگھ کا کہنا ہے کہ ’حالات قابو‘ میں ہیں۔ کشیدہ صورت حال کے پیش نظر ڈائریکٹر جنرل کے ساتھ سیکرٹری داخلہ اسیت ترپاٹھی بھی بھدرک میں موجود ہیں۔ وزیر اعلیٰ نوین پٹنائک سمیت کئی اہم افراد نے عوام سے شہر میں امن و امان برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کی قومی مجلس عاملہ کی ریاستی دارالحکومت بھونیشور میں 15 اور 16 اپریل کو کانفرنس ہونے والی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ اسی اجلاس میں 2019ء کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی جیت کا خاکہ تیار کیا جائے گا اور اسی ضمن میں بعض لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ بھدرک کا واقعہ ریاست میں فرقہ وارانہ درجہ حرارت کو بڑھا سکتا ہے اور اس سے آنے والے وقت میں پولرائزیشن تیز ہو سکتا ہے اور یہ بات بی جے پی کی انتخابی مہم کے حق میں جائے گا۔ کیوں کہ بی جے پی پہلے بھی انتخابات سے قبل مختلف ریاستوں میں اس قسم کے ہتھکنڈے استعمال کرچکی ہے۔ اس مذہبی منافرت کی ہوا کو بھڑکا کر مودی سرکار کئی ریاستوں کے انتخابات میں بڑی کامیابی حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔ خیال رہے کہ اڑیسہ میں فسادات یا فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات کم ہی ہوتے ہیں، کیوں کہ وہاں مسلمانوں کی آبادی بہت کم ہے اور مخلوط آبادی والے علاقے بھی بہت کم ہیں، لیکن بھدرک اڑیسہ کے ان چند شہروں میں سے ایک ہے، جہاں مسلمانوں کی زیادہ تعداد ہے۔