چودھری نثار اور خواجہ آصف نے وزیراعظم کومستعفی ہونے کی تجویز دی تھی

189

کراچی (رپورٹ : محمد انور )پاناما اسکینڈل کیس میں جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی )کی رپورٹ کے بعد اگر چہ وزیراعظم نواز شریف پر اپوزیشن جماعتوں کا مستعفی ہونے کے لیے دبائو رپورٹ پیش کیے جانے کے روز سے ہی تھا مگر اب معلوم ہوا ہے کہ اس معاملے پر وفاقی کابینہ میں اختلافات پیدا ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ کم ازکم 2 وزرا 14اراکین قومی اسمبلی کے ساتھ وزیراعظم پر استعفیٰ کے لیے دبائو ڈالنے کے لیے سامنے آچکے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے جمعرات کو کابینہ کے اجلاس میں استعفیٰ نہ دیے جانے کے حوالے سے واضح مئوقف سامنے آنے کے بعد وفاقی وزیرداخلہ چودھری نثار اور وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے وزیراعظم کے مئوقف کی مخالفت کردی ہے ۔دونوں کا کہنا تھا کہ جمہوریت کے استحکام کے لیے نواز شریف کا مستعفی ہونا بہتر ہے ۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ دونوں وزراء نے وزیراعظم کو براہ راست اپنی تجاویز سے بھی آگاہ کردیا تھا ۔ لیکن وزیراعظم نے ان کی بات ماننے سے انکار کیا بلکہ فوری کابینہ کا اجلاس بھی طلب کیا ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اس اجلاس میں چودھری نثار اور خواجہ آصف نے کسی قسم کا اظہار کرنے سے انکار کیا ۔اور خاموش بیٹھے رہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چونکہ کابینہ کے اجلاس سے قبل دونوں وزراء نے اپنے بعض ہم خیال ساتھیوں کے سامنے نواز شریف کے استعفیٰ دینے کے حوالے سے اظہار خیال کردیا تھا ۔اس لیے وزیراعظم کو شک ہے کہ ان کے خلاف حکومت کے اندرسے بھی سازش کی جارہی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ چودھری نثار اورخواجہ آصف کا یہ کہنا تھا کہ عدالت عظمیٰ کی ہدایت پر قائم کی گئی جے آئی ٹی کی رپورٹ کے بعد وزیراعظم نواز شریف کا عہدے پر برقرار رہنے کا کوئی اخلاقی جواز نہیں رہتا ایسا کرنے سے جمہوریت کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے ۔چوہدری نثار کا کہنا ہے کہ ’’چونکہ حکومتی گھوڑا لنگڑاکر چل رہا ہے جو سوار سے ناراضی کی علامت ہے ، اس لیے ہم نئے کھلاڑی کو بٹھاکر اسے بہتر طریقے سے چلاسکتے ہیں ، ایسا نہ کرنے پر غیر معمولی نقصان ہوسکتا ہے ‘‘۔ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف چودھری نثاراور خواجہ آصف کے مخلصانہ مشورے کو سازش کا حصہ سمجھ رہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چودھری نثار کی حمایت میں وفاقی وزیر خواجہ آصف اور دیگر 14ارکان قومی اسمبلی بھی ہیں ۔خیال ہے کہ چودھری نثار اور خواجہ آصف اپنی تجویز پر عمل نہ کرنے پر جلد ہی پریس کانفرنس کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔