پرویز مشرف اور شجاع پاشا نواز حکومت کیخلاف متحرک ہوگئے

221

اسلام آباد (رپورٹ: میاں منیر احمد) سابق آرمی چیف پرویز مشرف اور جنرل (ر) احمد شجاع پاشا نوازحکومت کے خلاف عوامی دبائو بڑھانے کے لیے متحرک ہوگئے،پرویز مشرف نے اپنی پارٹی آل پاکستان مسلم لیگ کے ذریعے 6 جماعتی اتحاد کی تشکیل کے لیے کھل کر پیسہ لگانے کا فیصلہ کرلیا ہے اور اپنی تشہیر کے لیے سابق فوجی افسران سمیت ہر طبقے میں اپنے حامیوںکو بھی ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کر نے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پرویز مشرف سے جے آئی ٹی کے متعدد ارکان کا بلواسطہ رابطہ رہا ہے اور حکومت کے خلاف دستاویزات کے لیے بھی مدد فراہم کی ہے ۔حکومتی وزرا اپنے بیانات میں جب یہ کہتے ہیں کہ بیرون ملک بیٹھے ہوئے لوگ حکومت کے خلاف متحرک ہیں تو ان کا اشارہ انہی کی جانب ہوتا ہے ۔یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ 6 جماعتی اتحاد میں مسلم لیگ ق کے لیے کوئی قابل ذکر شیئرز کا کوئی امکان نہیں ہے کیونکہ حامد ناصر چٹھہ کسی قیمت پر چودھری شجاعت کی قیادت میں اتحاد کا حصہ بننے کو تیار نہیں اور مشرف جس سیاسی اتحاد کے لیے کام کر رہے ہیں اور اپنی سیاسی تشہیر کے لیے کھلا پیسہ لگانے کو بھی تیار ہیں اس اتحاد میں مسلم لیگ جونیجو کی حیثیت اہم پارٹی کی ہے اور وہ مسلم لیگ ق کے لیے اتحاد کی چیئر مین شپ کے لیے رضامند نہیں ہوئی ہے ۔اسی لیے 13اگست کے فیصل آباد میں ہونے والے جلسے کے لیے ق لیگ کو کوئی دعوت نہیں دی جارہی ہے ۔عمران خان اور جنرل (ر) احمد شجاع پاشا کئی برسوںسے باہمی رابطے میں ہیں اور اسی طرح اسلام آباد میں ریٹائرڈ افسران کا ایک گروپ تھنک ٹینک کے طور پر کام کر رہا ہے لیکن حکومت نے بھی فیصلہ کیا ہے کہ وہ اپنے حق میں عالمی سطح پر پائی جانے والی ہمدردی یا معاشی استحکام کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات کو پسند کیے جانے کو اپنے حق میں کھل کر استعمال کرکے اور تشہیر کرنے کا فیصلہ کرچکی ہے ۔اس کی ایک مثال امریکی رپورٹ ہے جو عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کی جانب سے جاری کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں معاشی ترقی کی شرح 5.3فیصد رہے گی اور سی پیک کے باعث شرح مستحکم ہو کر 6 فیصد تک پہنچ سکتی ہے۔