بند کمرے میں نیتن یاہو کی یورپ پر تنقید‘ مائک کھلا رہ گیا

159

بوداپست (رپورٹ: منیب حسین) اسرائیل کے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو یورپی یونین کے بارے میں جس قسم کے خیالات رکھتے ہیں، وہ اچانک دنیا کے سامنے آگئے۔ عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق بدھ کے روز ہنگری کے دارالحکومت بوداپست میں ہنگری، پولینڈ، جمہوریہ چیک، سلوواکیہ اور اسرائیل کے رہنماؤں کی بند کمرے میں ملاقات ہوئی۔ اس ملاقات میں صرف پانچوں ممالک کے رہنما شریک تھے، جب کہ دوسرے کمرے میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں موجود تھے، تو اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کا انتظار کر رہے تھے۔ اس دوران اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے یورپی یونین سے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کیا، تاہم ان کا مائک کھلا رہ گیا، جس کے باعث دوسرے کمرے میں بیٹھے صحافیوں نے بھی ان کی باتیں سن لیں۔ نیتن یاہو نے دوران گفتگو یورپی یونین کو ’پاگل‘ کے لقب سے نوازا۔ ساتھ ہی انہوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یورپ اسرائیل کو نظر انداز کر کے درحقیقت اپنی ہی سلامتی کو نظر انداز کر رہا ہے اور یہ ’پاگل پن‘ ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ یورپی یونین دنیا میں واحد اتحاد ہے، جو اسرائیل کے ساتھ مشروط تعلقات رکھتا ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان قیام امن کے لیے یورپی یونین کی شرائط اتحاد اور اسرائیل کے تعلقات کو خطرے میں ڈال رہی ہیں۔ نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ میراخیال ہے کہ یورپ کو اب فیصلہ کرنا ہی ہوگا کہ وہ باقی رہنا اور ترقی کرنا چاہتا ہے، یا پسماندہ اور دنیا کی نظروں سے اوجھل ہونا چاہتا ہے۔ آپ کو میری یہ بات سیاسی پہلو سے زیادہ درست معلوم نہیں ہوتی اور میں جانتا ہوں کہ یہ آپ میں سے بعض کے لیے تعجب کا باعث ہے۔ آپ اسے مذاق سمجھ رہے ہیں، تاہم یورپ کی سلامتی اور اقتصادی مستقبل کے حوالے سے حقیقت یہی ہے۔ جب کہ انہی دو تحفظات کے باعث یوپی یونین نے اسرائیل سے متعلق اپنی پالیسی مختلف کی ہے۔ ساتھ ہی نیتن یاہو نے سابق امریکی صدر بارک اوباما کو بھی آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ اوباما کے دور میں امریکا اور ہمارے درمیان کشیدگی تھی، تاہم اب صدر ٹرمپ کے دور میں صورت حال بالکل مختلف ہوچکی ہے۔