باغیوں سے مبینہ اظہارِ یکجہتی پر ترکی میں 30افراد گرفتار

135

انقرہ (انٹرنیشنل ڈیسک) ترکی میں سیکورٹی فورسز ایک ٹی شرٹ کی تلاش میں ہیں جس کے بارے میں ان کا خیال ہے کہ وہ ممنوع گولن تحریک اور گزشتہ برس ہونے والی بغاوت سے منسلک ہے۔ سی این این کی رپورٹ کے مطابق پچھلے 10 دنوں میں پولیس نے 30 ایسے لوگوں کو گرفتار کیا ہے جنھوں نے اس قسم کی ٹی شرٹس پہن رکھی ہیں جن پر ہیرو لکھا ہے۔ چینل نے بتایا کہ بعض امتحان دینے کے لیے جا رہے تھے، بعض یونیورسٹیوں میں تھے۔ پولیس نے تقریباً ہر ایسے شخص کو پکڑ لیا جس نے یہ ٹی شرٹ پہن رکھی تھی۔ چینل کے مطابق گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔ بظاہر اس کی وجہ یہ ہے کہ اس ماہ کے اوائل میں ناکام بغاوت میں شامل ایک سابق فوجی جب عدالت میںپیش ہوا تو اس نے یہی ٹی شرٹ پہنی ہوئی تھی۔ جولائی 2016ء میں ہونے والی اس بغاوت کا الزام ترک حکومت فتح اللہ گولن اور ان کی تنظیم پر الزام لگاتی ہے۔ ترک حکومت نے اس تنظیم کو دہشت گرد قرار دے رکھا ہے اور خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ ٹی شرٹ گولن کی حمایت اور بغاوت کی علامت ہے۔ حکومت نواز اخبار صباح نے لکھا ہے کہ ٹی شرٹ پر جو لفظ ہیرو لکھا ہے وہ ترکی زبان میں پیارے امام کی برکت کا مخفف ہو سکتا ہے اور امام سے مراد فتح اللہ گولن ہو سکتے ہیں۔ اخبار کے مطابق گولن کے حامی اس قسم کی علامتی زبان استعمال کرتے رہے ہیں۔ شرٹ کا مطلب جو بھی ہو، اب یہ فروخت کے لیے دستیاب نہیں ہے۔ اسے ایک مقبول برانڈ فروخت کرتا تھا اور اس کی قیمت 4.20 ڈالر کے قریب تھی۔ جمہوریت اخبار کے مطابق کمپنی نے اسے اپنی دکانوں سے ہٹا لیا ہے۔