انقرہ (انٹرنیشنل ڈیسک) ترک خبر رساں ایجنسی اناطولیہ کے مطابق بحیرہ ایجیئن کے پانیوں میں مہاجرین کی ایک کشتی ڈوبنے کے نتیجے میں 7 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں جب کہ 2 افراد تاحال لاپتا ہیں۔ جمعرات کے روز ترکی کے تفریحی شہر سیسم کے قریب کشتی الٹنے کے حادثے میں ہلاک ہونے والوں میں 5 بچے اور 2 خواتین شامل ہیں۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق 9 تارکین وطن کو ڈوبنے سے بچا لیا گیا ہے اور ان کا ایک مقامی اسپتال میں علاج جاری ہے۔ ابتدائی طور پر ہلاک ہونے والے 7 افراد کی تفصیلی شناخت نہیں ہو سکی۔ بچائے جانے والے تارکین وطن کا تعلق عراق، شام اور صومالیہ سے ہے۔ ترک حکام (ایک لاپتا تارک وطن اور کشتی پر سوار انسانی اسمگلرکو تلاش کر رہے ہیں جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ تارکین وطن کو یونانی جزائر کی جانب اسمگل کرنے والا یہ شخص ترک باشندہ ہے۔ گزشتہ برس مارچ میں یورپی یونین اور ترکی کے مابین مہاجرین کے حوالے سے طے پانے والے ایک معاہدے کے مطابق ترک ساحلوں سے غیر قانونی طور پر یونانی جزائر کا رخ کرنے والے تمام مہاجرین کو واپس ترکی بھیجا جاتا ہے۔ ان غیر قانونی مہاجرین میں زیادہ تعداد شامی مہاجرین کی ہے۔ دوسری جانب جمعہ کے روز یونانی ساحلی محافظوں نے کہا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بحیرہ ایجیئن میں کی گئی امدادی کارروائیوں کے نتیجے میں 170 تارکین وطن اور مہاجرین کو بچایا گیا ہے۔ حکام کے مطابق ان مہاجرین کو ترکی کے قریب واقع یونانی جزائر سیموس اور لیسبوس پہنچا دیا گیا۔
بحیرہ ایجیئن ؍ کشتی حادثہ