جمعہ نصرت قبل قول میں 50 برس سے کم عمر فلسطینیوں کا داخلہ بند

208

مقبوضہ بیت المقدس (رپورٹ: منیب حسین) فلسطینی قوم نے ’جمعہ نصرت مسجد اقصیٰ‘ نہایت جوش و خروش سے منایا۔ قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے 2 ہفتے بعد مسجد اقصیٰ اور شہر مقدس کے دروازوں سے رکاوٹیں اور پابندیاں اٹھانے کے بعد مقبوضہ بیت المقدس کے دینی رہنماؤں نے تمام مسلمانوں سے کہا تھا کہ وہ جمعہ کی نماز مسجد اقصیٰ میں ادا کریں۔ دینی قیادت کی کال پر گزشتہ روز ہزاروں مسلمان مسجد اقصیٰ کے لیے گھروں سے نکلے، تاہم ہزاروں مسلمانوں کو اسرائیلی فوج نے مسجد اقصیٰ پہنچنے سے روک دیا۔ قابض فوج نے جمعہ کی نماز سے قبل 50 سال سے کم عمر افراد کے قبلہ اول میں داخلے پر پابندی عاید کردی، جس کے باعث ہزاروں افراد نے بیت المقدس کے داخلی راستوں اور چیک پوسٹوں پر نمازِ جمعہ ادا کی۔ اسرائیلی پابندیوں کے باوجود فلسطینی شہریوں کی بڑی تعداد قبلہ اول پہنچنے میں کامیاب رہی۔ اسرائیلی فوجنے مسجد اقصیٰ جانے والے فلسطینیوں کا راستہ روکنے کے لیے مختلف حربے اختیار کیے۔ جگہ جگہ رکاوٹیں کھڑی کیں اور فوج اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی۔ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے پولیس کو مسجد اقصیٰ میں نماز کے لیے آنے والے فلسطینی مرد اور خواتین کی جامہ تلاشی لینے کے احکامات دے رکھے تھے۔ دوسری جانب مسجد اقصیٰ کی نصرت کے لیے مغربی کنارے اور غزہ میں ریلیاں نکالی گئی۔ صہیونی فوج نے مظاہروں کو کچلنے کے لیے بہیمانہ لاٹھی جارج کیا، اور اندھا دھند گولیاں اور آنسو گیس برسائی۔ ہلال احمر فلسطین کے مطابق جمعہ کے روز جھڑپوں کے دوران مغربی کنارے میں مجموعی طور پر 225 افراد زخمی ہوئے۔ نابلس کے جنوب میں حوارہ چیک پوسٹ پر اسرائیلی فوج سے جھڑپوں میں 12، کفرقدوم قصبے میں 8 اور بیت المقدس کے مشرقی قصبے عیزریہ میں 36 مظاہرین زخمی ہوئے۔ ساتھ ہی بیت لحم کے جنوب میں غوش عتصیون چیک پوسٹ کے قریب اسرائیلی فوج نے 24سالہ فلسطینی نوجوان عبداللہ علی محمود طقاطقہ کو گولی مار کر شہید کردیا۔ اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ فلسطینی نوجوان اسرائیل فوجیوں پر چاقو سے حملہ کرنا چاہتا تھا۔ اسی طرح غزہ کی سرحد پر بھی مظاہرین پر تشدد کیا گیا۔ فلسطینی ذرائع کے مطابق غزہ کے وسطی علاقے مشرقی بریج میں مظاہرین پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 16 سالہ عبدالرحمن حسین ابو ہمیسہ شہید ہوگیا، جب کہ درجنوں نوجوان زخمی بھی ہوئے۔ اس سے قبل مسجد اقصیٰ کھولے جانے کے بعد جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب اور صبح فلسطینی شہریوں پر اسرائیلی فوج کے دھاوے بھی جاری رہے اور اس دوران اسرائیلی فوج نے 120 نمازیوں کوحراست میں لے لیا۔ فلسطینی ذرائع کے مطابق سیکڑوں اسرائیلی فوجی مسجد اقصیٰ میں نمازیوں کے تعاقب میں داخل ہوگئے، جس کے بعد مسجد کے تمام داخلی دروازوں پر فلسطینی نمازیوں اور اسرائیلی فوج میں جھڑپیں ہوئیں۔ حراست میں لیے جانے والے شہریوں میں مسجد اقصیٰ کے 2 محافظ خالد شراونہ اور لوئی قواسمی بھی شامل ہیں۔ حراست میں لیے گئے تمام فلسطینیوں کو پولیس اور فوج کی بسوں میں ڈال کر بیت المقدس کے حراستی مراکز لے جایا گیا ہے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ نماز کی ادائیگی میں مصروف فلسطینیوں کو قابض فوج نے گھسیٹ کر باہر نکالا۔ قابض فوج نے کارروائی سے قبل قبلہ اول کی بجلی کاٹ دی اور شہریوں کو مسجد سے باہر نکلنے پر مجبور کر دیا۔ قابض فوج نے مسجد قبلی سے متصل ڈسپنسری کا دروازہ توڑ کر دوائیں اور دیگر سامان اٹھا کر باہر پھینک دیا، اور ڈسپنسری میں موجود نمازیوں کو بھی حراست میں لے لیا۔ اسرائیلی فوج کے لاٹھی چارج اور آنسوگیس سے باب اسباط اور باب الزاہرہ کے باہر 8 فلسطینی زخمی ہوئے۔
جمعہ نصرت