شمالی کوریا کا دوسرا بین البراعظمی میزائل تجربہ

427

پیانگ یانگ (انٹرنیشنل ڈیسک) شمالی کوریا نے نئی امریکی پابندیوں کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہوئے اپنے دوسرے بین البراعظمی میزائل کا تجربہ کیا ہے۔ اس تجربے کے بعد شمالی کوریا کا کہنا ہے کہ وہ اس میزائل کے ذریعے امریکا کے کسی بھی شہر کو نشانہ بنانے کے قابل ہوگیا ہے اور اس کا مقصد امریکا کو شدید نوعیت کا انتباہ دینا ہے۔ خبررساں اداروں کے مطابق یہ تجربہ جمعہ اور ہفتے کی درمیانی شب کیا گیا، اور امریکا، جنوبی کوریا اور جاپان کے حکام نے بھی تصدیق کی ہے کہ شمالی کوریا نے اپنے ایک نئے بین البراعظمی میزائل کا تجربہ کیا ہے۔ شمالی کوریا نے چین کی سرحد کے قریب واقع اپنے علاقے موپیونگ سے یہ میزائل داغا، جس نے مجموعی طور پر ایک ہزار کلومیٹر کا سفر طے کیا اور جاپان کی سمندری حدود کے قریب پانی میں جا گرا۔ ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس میزائل تجربے کے بعد اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ شمالی کوریا کی حکومت کا ایک اور بھیانک و خطرناک عمل ہے، جس سے یہ ملک مزید تنہا اور اقتصادی طور پر اور زیادہ کمزور ہوگا۔ ساتھ ہی اس میزائل تجربے کے بعد جنوبی کوریا نے اپنے ہاں امریکی میزائل شکن نظام کی تنصیب کا عمل تیز کر دیا ہے۔ دوسری جانب چین نے ہفتے کے روز شمالی کوریا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ عالمی سلامتی کونسل کی قراردادوں کا احترام کرے اور ایسی تمام کارروائیوں سے گریز کرے جن کے نتیجے میں جزیرہ نما کوریا میں کشیدگی میں اضافہ ہو۔ چینی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ چین تمام فریقوں سے امید رکھتا ہے کہ وہ جارحانہ موقف کو بڑھنے سے روکنے کے لیے احتیاط سے کام لیں گے۔