اسرائیل نے مسجد اقصیٰ کی اہم دستاویزات چرالیں

416

مقبوضہ بیت المقدس (انٹرنیشنل ڈیسک) قابض اسرائیلی حکام نے مسجد اقصیٰ میں موجود اہم دستاویزات چرالی ہیں۔ مقبوضہ بیت المقدس اور اس کی اراضی کی ملک اور اوقاف سے متعلق یہ دستاویزات اس دوران نکالے گئے جب مسجد فلسطینیوں کے لیے بند کر دی گئی تھی۔ اس سلسلے میں بیت المقدس بین الاقوامی مرکز کے سربراہ حسن خاطر نے اخباری بیان میں کہا کہ بیت المقدس کو حقیقی طور پر آفت کا سامنا ہے، بالخصوص قابض حکام کی جانب سے مسجد اقصیٰ کے اندر سے اہم دستاویزات چرائے جانے کا انکشاف ہونے کے بعد جس سے شہر اور یہاں کے رہنے والوں کے حوالے سے اسرائیل کا ارادہ ظاہر ہو رہا ہے۔ مسروقہ دستاویزات کا تعلق زمین کی رجسٹری اور محکمہ اوقاف کی املاک سے ہے، جس میں تقریباً 90فیصد بیت المقدس کے قدیم قصبوں کی ہیں۔ بیت المقدس بین الاقوامی مرکز کے مطابق بیت المقدس میں محکمہ اسلامی اوقاف کی جانب سے تشکیل دی جانے والی خصوصی کمیٹی قابض حکام کی جانب سے قبضے میں لی جانے والی مسروقہ دستاویزات کے حجم کا شمار کرے گی، تا کہ اسرائیل کے خلاف قانونی طور پر متحرک ہوا جائے۔ دوسری جانب ترکی کے شہر استنبول میں مظلوم فلسطینی قوم سے اظہار یکجہتی اور نصرت اقصیٰ کے لیے عظیم الشان مارچ کا انعقاد کیا گیا، جس میں ہزاروں ترک شہریوں نے شرکت کی۔ مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق نصرت الاقصیٰ یکجہتی مارچ کا انعقاد ترکی کی سعادت پارٹی کی اپیل پر منعقد کیا گیا تھا۔ استنبول میں نصرت اقصیٰ جلسہ عام ینی کابیہ گراؤنڈ میں ہوا، جس میں ہزاروں شہریوں نے شرکت کی۔ انہوں نے ہاتھوں میں ترکی اور فلسطین کے قومی پرچم اٹھا رکھے تھے۔ جلوس کے شرکا نے مسجد اقصیٰ کی حمایت اور اسرائیلی پابندیوں کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ اس موقع پر مقررین نے اپنے خطاب میں مسجد اقصیٰ کی حمایت، بیت المقدس پر صہیونی ریاست کے ناجائز قبضے اور مسجد اقصیٰ پرعاید کردہ اسرائیلی پابندیوں کی شدید مذمت کی۔ نصرت اقصیٰ مارچ میں فلسطینی خواتین، بچے اور عمر رسیدہ افراد بھی موجود تھے۔ جلسے کے دوران ترکی کے عثمانی دور کے ترانے بھی گونجتے رہے۔ مقررین نے عالم اسلام پر زور دیا کہ وہ اپنی صفوں میں اتحاد قائم کرے اور اسرائیلی ریاست کی طرف سے مسجد اقصیٰ اور دیگر مقدسات کی مسلسل بے حرمتی کا سلسلہ بند کیا جائے۔
مسجد اقصیٰ