صنعا (انٹرنیشنل ڈیسک) جنوبی یمن میں القاعدہ کے ایک خودکش حملے میں 6 یمنی فوجی ہلاک ہو گئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ ان فوجیوں کا تعلق متحدہ عرب امارات کی جانب سے یمن میں بنائی گئی انسداد دہشت گردی فورسز ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جنوبی یمنی صوبے شبوا میں ایک خودکش کار حملہ آور نے ایک عسکری چوکی کے قریب باردو سے بھری گاڑی اڑا دی۔ اس واقعے میں انسداد دہشت گردی فورسز کی 2 گاڑیاں بھی مکمل طور پر تباہ ہو گئیں، جب کہ 6 فوجی ہلاک اور کئی زخمی ہو گئے۔ یہ بات اہم ہے کہ جنوبی یمن میں القاعدہ سے تعلق رکھنے والے جہادی اب بھی سرگرم ہیں۔ دوسری جانب ایک 3 سالہ بچی کے ساتھ جنسی زیادتی کے بعد اسے قتل کر دینے والے ایک شخص کو یمنی دارالحکومت صنعا میں سیکڑوں افراد کے سامنے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ صنعا میں کسی مجرم کو 2009ء کے بعد پہلی مرتبہ اس طرح سرعام قتل کیا گیا ہے۔ خبر رساں ادارے رائٹرز کے فوٹوگرافر اور سرعام سزائے موت کے عینی شاہد خالد عبداللہ کے مطابق اس شخص کو سزائے موت دینے کے موقع پر سیکورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ کیوں کہ خدشات تھے کہ مقتول بچی کا بنی مطار قبیلہ انتقامی کارروائی کر سکتا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ پولیس وین کے ذریعے محمد المغرابی نامی اس 41 سالہ شخص کو صنعا کے تحریر چوک پر لایا گیا، اس کے ساتھ پولیس کی 5 دیگر گاڑیاں بھی تھیں۔ اس موقع پر لوگوں کی ایک بہت بڑی تعداد موجود تھی۔ رائٹرز کے فوٹوگرافر عبداللہ کے مطابق اس مجرم کو چوک کے مرکز میں لایا گیا اور ہر جانب شور برپا ہو گیا۔ مجرم نے سزائے موت دینے والے ایک پولیس افسر سے بات کرنے کی کوشش کی، اس کے بعد اس نے کلاشنکوف کا منہ مجرم کی جانب کر دیا۔ عبداللہ نے مزید بتایا کہ اس شخص کو ہلاک کر دیے جانے کے بعد وہاں موجود لوگوں نے کوشش کی کہ مجرم کی لاش تک پہنچیں، تاہم پولیس اس کی لاش وین میں ڈال کر ساتھ لے گئی۔ مقتول بچی کے والد یحییٰ المطاری نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ اس مجرم کی سزائے موت ان کے لیے باعث سکون تھی۔ واضح رہے کہ خانہ جنگی کے شکار ملک یمن میں دارالحکومت صنعا پر حوثی باغیوں کا قبضہ ہے، جب کہ ملک کے کئی دیگر حصوں میں حوثی باغی اور صدر منصور ہادی کی فورسز آپس میں لڑائی جاری رکھے ہوئے ہیں۔
یمن ؍ خودکش حملہ