سعودی عرب: شیعہ اکثریتی علاقے میں شدید جھڑپیں

355

ریاض (انٹرنیشنل ڈیسک) سعودی عرب کے مشرقی قصبے میں مسلح افراد اور سیکورٹی اہل کاروں کے درمیان کئی ہفتوں سے جاری جھڑپوں کے بعد سیکڑوں افراد علاقہ چھوڑ کر جا رہے ہیں۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق حکام مئی کے مہینے سے عوامیہ کے پرانے حصے کو منہدم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کیوں کہ ان کے مطابق شیعہ شدت پسند اس علاقے کی تنگ گلیوں کو چھپنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والوں نے سیکورٹی فورسز پر علاقے کے رہائشیوں کو زبردستی نکالنے کا الزام لگایا ہے۔ مشرقی صوبے میں جہاں اکثریت شیعوں کی ہے میں یہ ہونے والی تازہ جھڑپیں ہیں جس میں خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اب تک 2 پولیس اہل کاروں سمیت 7 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ سعودی میڈیا کے مطابق بعض رہائشیوں نے سعودی حکام سے اس علاقے سے نکلنے میں مدد کرنے اور قریبی علاقوں میں رہائش؂فراہم کرنے کی درخواست کی ہے۔ واضح رہے کہ 2011ء میں عرب بہار کے بعد مشرقی صوبے میں حکومت مخالف مظاہرے اور احتجاج شروع ہوگئے تھے جب کہ جنوری 2016ء میں معروف شیعہ عالم دین شیخ نمر کی سزائے موت کے بعد حملوں کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔ علاوہ ازیں سعودی سیکورٹی فورسز نے مشرقی صوبے قطیف میں واقع قصبے عوامیہ میں ایک مطلوب دہشت گرد کو ہلاک کردیا ہے۔ سعودی ذرائع نے عرب ٹی وی کو بتایا کہ 28 سالہ میثم علی القدیحی کا تعلق قدیحی خاندان سے ہے اور اس کے 2 دوسرے بھائی بھی سعودی سیکورٹی فورسز کو قطیف میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں مطلوب ہیں۔ ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ ان مطلوب افراد کے خلاف گزشتہ 2 عشروں کے دوران میں منشیات کی اسمگلنگ، اغوا اور دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہونے کے الزامات میں مختلف مقدمات درج ہیں۔ اس کے 2 بھائیوں جاسم علی القدیحی اور غازی علی القدیحی کو ماضی میں گرفتار کیا گیا تھا جب کہ اس کا ایک اور بھائی باسم علی القدیحی اس سے پہلے سعودی سیکورٹی فورسز کی ایک کارروائی میں مارا جاچکا ہے اور ا ب میثم کو بھی ہلاک کردیا گیا ہے۔ سیکورٹی فورسز نے عوامیہ کے علاقے مسورہ میں میثم کے ایک ٹھکانے کا محاصرہ کیا جس کے بعد فائرنگ کے تبادلے میں میثم مارا گیا۔ ہلاک ہونے والے دہشت گرد نے گزشتہ 4 سال کے دوران میں سعودی عرب کے مشرقی علاقوں میں شہریوں اور سیکورٹی فورسز پر دہشت گردی کے کئی حملے کیے تھے۔ اس کا نام وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ 9 مطلوب افراد کی فہرست میں بھی شامل تھا۔یہ تمام مشتبہ افراد سعودی حکومت کو دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہونے کے الزامات میں مطلوب ہیں۔ میثم 3 ماہ قبل انٹر نیٹ پر پوسٹ کی گئی ایک وڈیو میں بھی سامنے آیا تھا اور اس نے عوامیہ کے مکینوں پر حملوں کی دھمکی دی تھی۔ سعودی حکام کومطلوب 9 افراد میں سے 5 تاحال مفرور ہیں۔