وینزویلا: اپوزیشن کا احتجاج شدید تر‘ 2 رہنما نظربند

262

کراکس (انٹرنیشنل ڈیسک) جنوبی امریکی ملک وینزویلا کی حزب اختلاف نے ملک گیر سطح پر آج مظاہرے کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ احتجاج پارلیمانی انتخابات کے تحت قائم ہونے والی اسمبلی کے افتتاحی اجلاس کے موقع پر کیا جائے گا۔ اس احتجاج سے قبل کراکس حکومت کی حامی عدالت عظمیٰ نے اپوزیشن کے 2 مرکزی رہنماؤں کی گھروں میں نظر بندی ختم کرتے ہوئے انہیں جیل بھیجنے کا حکم جاری کیا تھا۔ عدالت عظمیٰ کے مطابق ان سیاستدانوں نے نظربندی کے منافی کارروائیاں کی ہیں۔ سیکورٹی فورسز نے رہائش گاہوں سے انہیں گرفتار کیا ہے۔ لیو پولڈو لوپز اور انٹونیو لیڈیزما کے خاندانوں نے کہا ہے کہ ان دونوں کو منگل کی صبح وینزویلا کی انٹیلی جنس سروس کے عہدے دار پکڑ کر اپنے ساتھ لے گئے۔ دونوں رہنماؤں کے خاندانوں نے ٹوئٹر پر اس موقع کی وڈیوز پوسٹ کر دیں۔ عدالت عظمیٰ نے کہا ہے کہ دونوں رہنما ؤں کو اس لیے جیل بھیجا گیا کیوں کہ انٹیلی جنس کے سرکاری ذرائع کو پتا چلا تھا کہ وہ فرار ہونے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔ ان دونوں رہنماؤں نے چند روز پہلے وڈیو پیغامات جاری کیے تھے جن میں انہوں نے اپنے حامیوں پر زور دیا تھا کہ وہ اسمبلی کی تشکیل کے لیے اتوار کے روز ہونے والی ووٹنگ کا بائیکاٹ کریں۔ حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ صدر نکولس مادورو اسمبلی کی تشکیل کے پردے میں وینزویلا میں آمریت قائم کرنا چاہتے ہیں۔ لوپاز نظر بند ہونے سے پہلے صدر کے خلاف مظاہرے کرنے اور لوگوں کو تشدد پر اکسانے کے الزام میں 3 سال جیل کاٹ چکے ہیں۔ جب کہ لیڈیزما کو 2015ء میں صدر نکولس کا تختہ الٹنے کی کوشش کے الزام میں سزا سنائی گئی تھی۔ امریکی قائم مقام معاون وزیر خارجہ نے ٹوئٹر پر لکھا کہ امریکا کو ان دونوں کی گرفتاری پر تشویش ہے۔ واضح رہے کہ وینزویلا کے صدر نکولس مادورو کی حکومت کو کمزور اقتصادی اور سیاسی پالیسیوں پر سخت عوامی ردِعمل اور احتجاجی مظاہروں کا سامنا ہے۔ ان مظاہروں میں اب تک 100 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔