راہول گاندھی پر مودی کے حامیوں کا پتھراؤ

322

گاندھی نگر (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارتی وزیر اعظم مودی کا گڑھ تصور کی جانے والی ریاست گجرات میں اپوزیشن رہنما راہل گاندھی کی کار پر پتھراؤ کیا گیا، جس کے باعث ان کی گاڑی کا شیشہ ٹوٹ گیا۔ کانگریس نے اس کارروائی کی ذمے داری مودی کے حامیوں پر عائد کی ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے حوالے سے ہفتے کے روز بتایا ہے کہ اپوزیشن کانگریس پارٹی کے نائب صدر راہل گاندھی جب سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے کی خاطر گجرات پہنچے، تو مشتعل ہجوم نے ان کی گاڑی کو گھیر لیا اور پتھراؤ شروع کر دیا۔ اس دوران ایک پتھر ان کی گاڑی کے شیشے پر لگا اور وہ ٹوٹ گیا، تاہم اس دوران راہل گاندھی محفوظ رہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق اس واقعے کے بعد پولیس نے ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کر لیا ہے اور اس واقعے کی چھان بین شروع کر دی ہے۔ گزشتہ پارلیمانی انتخابات میں ناکامی کے بعد 47 سالہ گاندھی اپنی پارٹی کی ساکھ بہتر بنانے کی کوشش میں ہیں۔ 2014ء کے الیکشن میں مودی کی سیاسی پارٹی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی کامیابی کے بعد کانگریس پارٹی کئی ریاستی انتخابات میں بھی کوئی خاص کارکردگی نہیں دکھا سکی ہے۔ قوم پرست سیاستدان مودی کی آبائی ریاست گجرات میں دسمبر میں الیکشن ہونا ہیں۔ عوامی جائزوں کے مطابق مودی کی سیاسی جماعت اس الیکشن میں کامیابی حاصل کرنے کے حوالے سے فیورٹ قرار دی جا رہی ہے۔ اس تناطر میں کانگریس پارٹی وہاں اپنی عوامی حمایت میں اضافے کی کوشش میں ہے۔ کانگریس پارٹی نے راہل گاندھی پر ہوئے اس حملے کو سیاسی قرار دیتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ یہ بی جے پی کی طرف سے ’ایک منظم حملہ‘ تھا۔ کانگریس کے ایک ترجمان رندیپ سرجاولہ نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا کہ بی جے پی کو معلوم ہونا چاہیے کہ سچائی کو دبایا نہیں جا سکتا۔ اپوزیشن پارٹی کے ایک اور رہنما غلام نبی آزاد نے اس حملے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ گجرات میں بی جے پی کی طرف سے دانستہ طور پر کی گئی اس کارروائی کا مقصد دراصل الیکشن سے قبل خوف کی ایک فضا قائم کرنا ہے۔ راہل گاندھی نے بھی اس واقعے کے بعد اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ اس طرح کی کارروائیوں سے ان کے حوصلے پست نہیں ہوں گے۔ مقامی میڈیا کے مطابق اس حملے کے بعد راہل گاندھی نے گجرات کے ضلع بانسکنتھا میں سیلاب متاثرین سے ملاقاتیں بھی کیں۔ حالیہ مون سون سیزن کے باعث ہونے والی بارش اور سیلابوں کے باعث اس بھارتی علاقے میں 200 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔