یمن میں بغاوت سے 11ہزار ہلاکتیں،مرنے والوں میں 1080 بچے اور 684 خواتین شامل

263

صنعا (انٹرنیشنل ڈیسک) یمن کے وزیر برائے انسانی حقوق نے ایک بیان میں کہا ہے کہ 2015ء کے اوائل سے ملک میں جاری حوثیوں کی بغاوت کے بعد اب تک 11 ہزار افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ عرب ذرائع ابلاغ کے مطابق قاہرہ میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے یمنی وزیر محمد عسکر نے بتایا کہ حوثیوں کی بغاوت کے بعد 1080 بچوں اور 684 خواتین سمیت 11 ہزار 251 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ یمنی وزیر نے بتایا کہ وزارت برائے انسانی حقوق نے رواں سال یمن میں ہلاکتوں کے اعداد و شمار جمع کیے ہیں، جن کے مطابق اب تک 500 شہری جاں بحق ہوئے ہیں۔ ان میں 8 صحافی بھی شامل ہیں۔ ان میں ایک صحافی یحییٰ جیحی کو باغیوں کی جانب سے محض 10 منٹ کے فرضی اور جعلی ٹرائل کے بعد پھانسی کے گھاٹ اتار دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ2 سال کے دوران اب تک باغیوں کے ہاتھوں 18 ہزار 734 شہریوں کو جبری اغوا کیا گیا۔ ان میں وزیر دفاع محمود صبیحی، صدر عبد ربہ منصور ہادی کے بھائی ناصر منصور اور سرکردہ سیاسی رہنما محمد قحطان بھی شامل ہیں۔ محمد عسکر نے جیلوں میں لاپتا شہریوں کے بارے میں کچھ نہیں بتایا، حالاںکہ گزشتہ ماہ یمنی وزیراعظم نے دعویٰ کیا تھا کہ 3ہزار شہری ابھی تک لا پتا ہیں۔ یمنی حکومت کا دعویٰ ہے کہ اس نے عرب اتحادی فوج کے ساتھ مل کر باغیوں سے ملک کا 80 فیصد علاقہ واگزار کرالیا ہے۔ دوسری جانب یمنی ، اماراتی اور امریکی افواج کی یمن کے جنوبی صوبے شبوہ میں القاعدہ کے جنگجوؤں کو ان کے ایک مضبوط گڑھ سے نکال باہر کرنے کے لیے ایک بڑی مشترکہ کارروائی کررہی ہیں۔ تقریباً 2 ہزار یمنی فوجیوں نے شبوہ میں گزشتہ ہفتے القاعدہ کے جنگجوؤں کے خلاف اس جنگی کارروائی کا آغاز کیا تھا۔ انہیں متحدہ عرب امارات کے درجنوں مشیروں کی رہنمائی اور معاونت حاصل ہے اور امریکا کے خصوصی کمانڈوز انہیں انٹیلی جنس معلومات فراہم کررہے ہیں اور وہ فوجی کارروائی کی منصوبہ بندی میں بھی معاونت کررہے ہیں۔ حوثی ملیشیا کے مقررکردہ ایک نائب گورنر محمد ابو حربہ نے حوثیوں کے کنٹرول میں میڈیا ذرائع سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی اور اماراتی فوجیوں کی ایک بڑی تعداد نے صوبے شبوہ کے بڑے حصے پر قبضہ کر لیا ہے۔ امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کا کہنا ہے کہ زمینی درجنوں کے علاوہ یمنی فوج کو انٹیلی جنس معاونت بھی مہیا کی جارہی ہے۔اس کے علاوہ امریکی طیارے القاعدہ کے خلاف آپریشن میں شریک طیاروں میں پرواز کے دوران ایندھن ڈالنے کا بھی کام کررہے ہیں۔ 2016ء کے بعد یمن میں القاعدہ کے خلاف یہ سب سے بڑی زمینی کارروائی ہے۔ یمنی فوج کے ایک مقامی کمانڈر خالد الاعظمی نے نیویارک ٹائمز کو بتایا ہے کہ سوڈانی ، اماراتی اور یمنی فوجی شبوہ میں واقع مائع قدرتی گیس کے پلانٹ ( ایل این جی) کا تحفظ کررہے ہیں اور اس کو القاعدہ کے حملوں سے محفوظ کردیا گیا ہے۔ ادھر یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی اسماعیل ولد الشیخ احمد امن مشاورت کے عمل کو پھر سے زندہ کرنے کے لیے خطے کے نئے دورے میں اپنی دوسری منزل اردن پہنچ گئے۔ یمن امن مذاکرات گزشتہ ایک برس سے مشکلات سے دوچار ہیں۔ ولد الشیخ نے اپنے اس نئے دورے کا آغاز سلطنت عمان کے دارالحکومت مسقط سے کیا تھا۔ وہ اردن کے بعد تیسرے مرحلے میں سعودی عرب جائیں گے۔ اردن کے دارالحکومت عمان میں ولد الشیخ نے یمنی وزیر خارجہ عبدالملک مخلافی سے ملاقات کی۔ بات چیت میں مخلافی نے باور کرایا کہ حوثی ملیشیا ملک میں وسیع تباہی، غربت میں اضافے اور وبائی بیماریوں کے پھیلنے کا سبب ہے۔ خصوصی ایلچی اردنی فرماں روا شاہ عبداللہ دوم سے بھی ملاقات کریں گے۔