عراق، بمباری سے حکومتی ملیشیا کے 50جنگجو ہلاک

193

بغداد (انٹرنیشنل ڈیسک) عراق میں سرگرم امریکا کے زیرقیادت بین الاقوامی اتحاد کے طیاروں نے مغربی صوبے انبار میں شام کی سرحد کے قریب اپنی ہی بالواسطہ حلیف ملیشیا حشد شعبی کے ایک عسکری قافلے کو نشانہ بنایا ہے ۔ مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق عراقی حکومت کے ما تحت ملیشیا اتحاد حشد شعبی میں شامل سید الشہداء بریگیڈز نے پیر کی شب اعلان کیا تھا کہ سرحدی قصبے عکاشات میں کی گئی اس بم باری کے نتیجے میں بڑی تعداد میں اس کے جنگجو ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق یہ حملہ بغداد سے 420 کلومیٹر، اردن کی سرحد سے قریب 100 کلومیٹر اور شامی سرحد سے محض چند کلومیٹر کے فاصلے پر واقع معدنیات سے بھرپور قصبے عکاشات میں کیا گیا۔ یہ قصبہ شام میں امریکی فوج کے زیرقبضہ علاقے تنف کے مقابل ہے ۔ عراق کے اعلیٰ عسکری ذرائع نے بتایا ہے کہ یہ حملہ بین الاقوامی اتحاد کے لڑاکا طیاروں نے کیا۔ کارروائی میں حشد شعبی ملیشیا کے اُن عناصر کو نشانہ بنایا گیا، جو عکاشات قصبے کے قریب اپنے ٹھکانوں کو چھوڑ کر عراق شامسرحد کے نزدیک آ گئے تھے ۔ مقامی ذرائع کے مطابق بم باری کے بعد سید الشہداء بریگیڈز ملیشیا کے 40 جنگجوؤں کی لاشیں بغداد پہنچی ہیں، جب کہ حملے میں ملیشیا کے زخمی ہونے والے 30 ارکان کو دارالحکومت کے اسپتالوں میں علاج فراہم کیا جا رہا ہے ۔ کچھ ذرائع نے ہلاک ہونے والے جنگجوؤں کی تعداد 50 جب کہ زخمیوں کی 70 بتائی ہے ۔ حشد شعبی نے عراقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ امریکی بم باری کے حوالے سے فوری طور پر تحقیقات شروع کرے ۔ اسی طرح ملک کے نائب صدر نوری المالکی نے بھی حملے کو حشد شعبی پر جارحیت قرار دیتے ہوئے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے ۔ تاہم امریکی اتحاد نے شامی سرحد کے قریب ایسے کسی بھی حملے کی تردید کی ہے ۔