کینیا: انتخابات کے ابتدائی نتائج‘ صدر کینیاٹا کامیاب

173
نیروبی: اپوزیشن لیڈر کی جانب سے الزامات کے بعد صدر کے مخالفین سڑکوں پر نکل آئے ہیں
نیروبی (انٹرنیشنل ڈیسک) کینیا میں منگل کے روز ہونے والے عام انتخابات کے ابتدائی نتائج کے مطابق صدر اوہورو کینیاٹا کو کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ تاہم اپوزیشن رہنما اور ان کے سیاسی حریف رائلہ اوڈنگا نے نتائج کو مسترد کر دیا ہے۔ غیر حتمی نتائج کے مطابق ایک کروڑ 30 لاکھ ووٹوں کی گنتی کے بعد کینیاٹا کو 55 فیصد ووٹ حاصل ہوئے جب کہ ان کے حریف اوڈنگا کو 44 فیصد ووٹ ملے۔ دونوں امیدواروں کے درمیان 14 لاکھ ووٹوں کا فرق ہے۔ نتائج کے حوالے سے اختلافات کے سبب یہ امکان بڑھ گیا ہے کہ ملک میں پر تشدد واقعات رونما ہو سکتے ہیں۔ دوسری جانب اپوزیشن رہنما اور صدر کینیاٹا کے سیاسی حریف رائلہ اوڈنگا نے انتخابات کے ابتدائی نتائج کے بعد کہا ہے کہ ووٹنگ کا نئے نظام کو ہیک کرلیا گیا تھا جس کے باعث نتائج خاطر خواہ حاصل نہیں ہوئے۔ واضح رہے کہ صدر اوہورو کینیاٹا ایک تاجر اور ملک کیبانی صدر جومو کینیاٹا کے بیٹے ہیں، جب کہ ان کے حریف 72 سالہ رائلہ اوڈنگا ایک سابق سیاسی قیدی اور ملک کی پہلی نائب صدر جراموگی اوگنگا اوڈنگا کے بیٹے ہیں۔ منگل کو رات گئے الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ 40 ہزار 883 پولنگ اسٹیشنز میں سے ایک چوتھائی کے ووٹوں کی گنتی مکمل ہوچکی ہے اور ابتدائی نتائج کے مطابق اوہورو کینیاٹا نے 55.4 فیصد جب کہ رائلہ اوڈنگا 43.9 ووٹ حاصل کیے ہیں۔ انتخابی عمل سے قبل پْرتشدد واقعات سے بھی خبردار کیا گیا تھا۔ اے ایف پی کے مطابق کینیا میں عام انتخابات میں رائے دہی کے موقع پر پْرتشدد کارروائیوں کا خدشہ تھا، جس کے باعث پولنگ کے حساس مقامات میں سیکورٹی انتہائی سخت کی گئی تھی۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق اس مرتبہ الیکشن میں ووٹرز کی شناخت کے لیے الیکٹرانک سسٹم استعمال کیا گیا ہے۔ اپوزیشن رہنما اوڈنگا نے انتخابات سے ایک روز قبل ہی ایک ریلی سے خطاب میں کہا تھا کہ حکومت اس انتخابی عمل میں دھاندلی کی کوشش کر رہی ہے۔ 2013ء کے انتخابات میں بھی انہیں شکست ہوئی تھی، تاہم اس وقت انہوں نے سڑکوں پر نکلنے کے بجائے قانونی کارروائی کو ترجیح دی تھی۔ گزشتہ انتخابات کو کینیا میں ایک اچھی مثال قرار دیا جاتا ہے۔ یاد رہے کہ کینیا میں 2007ء کے متنازع انتخابات کے بعد ملک میں شروع ہونے والے تشدد کے باعث 1200 افراد ہلاک اور 6 لاکھ بے گھر ہوچکے ہیں۔