مغربی کنارہ: گزشتہ ہفتے 11حملوں میں 9 صہیونی زخمی

178
غزہ: رہایشی علاقے پر اسرائیلی بم باری کے بعد شعلے اور دھواں بلند ہو رہا ہے

مقبوضہ بیت المقدس (انٹرنیشنل ڈیسک) گزشتہ ایک ہفتے کے دوران فلسطین میں انتفاضہ کارروائیوں کے دوران 9 صہیونی زخمی ہوئے۔ اس دوران 11 فدائی حملے کیے گئے جب کہ صہیونی فوج اور فلسطینیوں کے درمیان مقبوضہ مغربی کنارے اور بیت المقدس میں 87 مقامات پر تصادم ہوا۔ مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق انتفاضہ القدس پر نظر رکھنے والی ویب سائٹ کی ہفتہ وار رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ ہفتے کی فدائی کارروائیوں میں سر فہرست 19 سالہ اسماعیل ابراہیم النعامین کی کارروائی ہے۔ یہ کارروائی الخلیل شہر کے قصبے یطا میں کی گئی جس میں ایک یہودی آباد کار کو چاقو گھونپا گیا۔ اس کے علاوہ مقبوضہ بیت المقدس میں فلسطینیوں کی سنگ باری کے نتیجے میں ایک اسرائیلی زخمی ہوا۔ بیت المقدس کے الطور قصبے میں فلسطینیوں کے ساتھ تصادم میں 2 یہودی آباد کار زخمی ہوئے جنہیں اسپتال منتقل کیا گیا۔ انہیں درمیانے درجے کے زخم آئے۔ الخلیل شہر میں حلحو کے مقام پر سنگ باری سے ایک اسرائیلی فوجی معمولی زخمی ہوا۔ ایک قابض فوجی الخلیل میں خرسا کے مقام پر زخمی ہوا۔ بیت المقدس میں باب العامود کے مقام پر فلسطینیوں کی سنگ باری سے ایک اسرائیلی پولیس اہل کار کے زخمی ہونے کا واقعہ پیش آیا۔ صہیونی فوج نے دعویٰ کیا کہ اس نے الخلیل شہر میں ایک فدائی حملہ ناکام بناتے ہوئے ایک عتصیون چوک سے ایک فلسطینی دوشیزہ کو حراست میں لے لیا جو مبینہ طور پر یہودی آباد کاروں اور فوجیوں پر حملے کی تیاری کررہی تھی۔ گزشتہ ہفتے یعنی اگست کے پہلے ہفتے کے دوران بیت المقدس اور غرب اُردن میں فلسطینی شہریوں نے کئی مقامات پر یہودی آباد کاروں اور اسرائیلی فوجیوں کو حملوں کا نشانہ بنایا۔ یکم اگست کو بیت لحم، عیلی زھاوف یہودی کالونی اور خلفیات کے مقام پر اسرائیلی فوج پر 3 بم پھینکے گئے تاہم ان واقعات میں کسی قسم کے جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ اس کے علاوہ یکم اگست کو بیت ایل، بلاطہ پناہ گزین کیمپ اور دیگر مقامات پر بھی فلسطینی نوجوانوں نے اسرائیلی فوجیوں پر سنگ باری کی۔ یکم اگست کو اسرائیلی فوج کی فائرنگ، دھاتی گولیوں اور آنسوگیس کی شیلنگ سے 18 فلسطینی زخمی ہوئے۔ گزشتہ ہفتے فلسطینی شہریوں کی جانب سے صہیونی فوج پر پٹرول بموں سے 13 حملے کیے گئے۔ گزشتہ ہفتے ہی اسرائیلی فوج نے 3 فلسطینی شہدا کے جسد خاکی ان کے ورثا کے حوالے کیے جنہیں ان کے آبائی شہروں بیت لحم اور الخلیل میں سپرد خاک کیا گیا۔ 3 فلسطینی شہدا کے جسد خاکی واپس کرنے کے بعد بھی اسرائیلی فوج کے قبضے میں ابھی 9 شہداء4 کے جسد خاکی موجود ہیں۔ گزشتہ ہفتے قابض فوج کی جانب سے 21 بچوں سمیت 71 فلسطینی شہریوں کو حراست میں لیا گیا۔ زیادہ تر گرفتاریاں الخلیل، القدس، جنین، بیت لحم، نابلس، طولکرم اور قلقیلیہ سے کی گئی ہیں۔ حراست میں لیے جانے والوں میں سابق اسیران بھی شامل ہیں۔ گزشتہ ہفتے اسرائیلی عدالتوں سے 67 فلسطینیوں کو انتظامی حراست کی سزائیں دی گئیں۔ قابض صہیونی ریاست کی عدالتوں سے دی گئی سزاؤں میں کم سے کم 2 اور زیادہ سے زیادہ 6 ماہ کی انتظامی قید کی سزائیں شامل ہیں۔ گزشتہ ہفتے اسرائیلی جیل سے 13 سال بعد عبدالمنعم احمد الحسنات نامی شہری کو رہا کیا گیا۔ جب کہ رام اللہ سے فلسطینی قانون ساز کے بزرگ کن احمد ابو طیر کو حراست میں لے لیا گیا جنہیں بعد ازاں 6 ماہ کے لیے انتظامی حراست میں ڈال دیا گیا۔ گزشتہ ہفتے اسرائیلی جیل سے رہائی پانے والوں میں 39 سالہ سعید محمد ابو الھویٰ بھی شامل ہیں۔ گزشتہ ہفتے اسرائیل کی مرکزی عدالت نے ام الفحم کے رہائشی علا زیود کو 25 سال قید کی سزا سنائی۔ علاوہ ازیں فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے سرگرم تنظیموں کی طرف سے جاری کردہ رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ جولائی 2017ء کو اسرائیلی فوج نے مقبوضہ مغربی کنارے،بیت المقدس اور غزہ سمیت دیگر فلسطینی علاقوں میں بڑے پیمانے پر فلسطینیوں کی گرفتاریاں کیں جن میں 880 فلسطینیوں کو پابندسلاسل کردیا گیا۔ مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیموں کی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ جولائی میں اسرائیلی فوج کے روز مرہ کی بنیاد پر جاری رہنے والے سرچ آپریشن میں 18 خواتین اور 144 بچوں سمیت 880 فلسطینیوں کو پابند سلاسل کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق جولائی میں سب سے زیادہ گرفتاریاں مقبوضہ بیت المقدس سے کی گئیں جہاں سے مجموعی طور پر 425 فلسطینی حراست میں لیے گئے۔ اس کے بعد غرب اُردن کے جنوبی شہر الخلیل سے 120، نابلس سے 85، جنین سے 49، قلقیلیہ سے 47، بیت لحم سے 45، رام اللہ اور البیرہ گورنری سے 37، طولکرم سے 36، طوباس سے 14، سلفیت سے 10، اریحا سے بھی 10 اور غزہ سے 2 فلسطینیوں کو حراست میں لیا گیا۔ انسانی حقوق کے گروپوں کے مطابق اس وقت اسرائیلی زندانوں میں پابند سلاسل فلسطینیوں کی تعداد 6400 ہے۔ ان میں 10 کم عمر لڑکیوں سمیت 62 خواتین، 300 بچے، 450 انتظامی حراست کے قیدی اور 12 فلسطینی ارکان پارلیمان بھی شامل ہیں۔ گزشتہ ماہ اسرائیلی عدالتوں کی جانب سے 97 فلسطینیوں کو انتظامی حراست کی سزائیں دی گئیں۔ ان میں 77 پہلے سے سزا یافتہ شہری شامل ہیں جب کہ 20 نئے انتظامی قیدی شامل ہیں۔