مقبوضہ بیت المقدس (انٹرنیشنل ڈیسک) اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے میں 3 مشتبہ فلسطینی حملہ آوروں کے گھر مسمار کر دیے ہیں۔ فلسطینی ذرائع ابلاغ کے مطابق دیرابو مشعل نامی گاؤں میں ان حملہ آوروں کے گھر بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب منہدم کیے گئے، جب کہ رام اللہ شہر کے مشرق میں سلواد قصبے میں ایک گھر کو دھماکے سے اڑانے کی تیاری کے سلسلے میں مکینوں سے خالی کرا لیا ہے۔ اس دوران دیر ابو مشعل گاؤں میں کرفیو نافذ کر دیا گیا تھا۔ فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ ان تینوں فلسطینیوں پر الزام تھا کہ انہوں نے جون میں بیت المقدس میں فلسطینی پولیس پر حملہ کیا تھا۔ گھروں کی مسماری کے لیے اسرائیلی پولیس اس گاؤں میں پہنچی تو فلسطینیوں اور صہیونی اہل کاروں کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں، جب کہ اس موقع پر سیکورٹی فورسز کی جانب سے آنسو گیس اور ربڑ کی گولیوں کا استعمال بھی کیا گیا۔ یہ تینوں گھر ان فلسطینی نوجوانوں کے اہل خانہ کی ملکیت ہیں، جو رمضان المبارک میں بیت المقدس میں فائرنگ اور خنجر زنی کی کارروائی میں شریک تھے۔ سوشل میڈیا پر جاری وڈیوز میں اسرائیلی مشینوں اور بلڈوزروں کو دیر ابو مشعل اور سلواد میں گھروں کو منہدم کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان نے اپنی ٹوئٹ میں تینوں فلسطینی گھروں کو منہدم کرنے کا اعتراف کیا ہے۔ انسانی حقوق کے ادارے گھروں کو منہدم کرنے کی کارروائیوں کو بین الاقوامی قانون کے مخالف ایک اجتماعی سزا قرار دیتے ہیں۔ دوسری جانب قابض صہیونی فوج نے مقبوضہ فلسطین کے 1948ء کے مقبوضہ علاقے رملہ میں ایک فلسطینی خاندان کا مکان مسمار کرکے کئی افراد کو گھر کی چھت سے محروم کر دیا۔ بدھ کے روز صہیونی پولیس اور رملہ میں قابض اسرائیلی بلدیہ کے اہلکاروں کی بھاری نفری نے رباط کالونی میں واقع محمد القرم نامی شہری کے مکان کا محاصرہ کیا۔ مکینوں کو باہر نکالا اور گھر کا سامان باہر پھینکنے کے بعد بھاری مشینوں کی مدد سے مکان کو آناً فاناً ملبے کا ڈھیر بنا دیا۔ ’قدس پریس‘ کے مطابق فلسطینی شہریوں نے مکان مسماری کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے متاثرہ خاندان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی محمد القرم کا گھر مسمار کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے فلسطینیوں کو اجتماعی سزا دینے کے مترادف قرار دیا ہے۔ ادھر مقبوضہ مغربی کنارے کے وسطی شہر رام اللہ میں ام الصفا کے مقام پر یہودی شرپسندوں نے گھروں کے باہر کھڑی فلسطینی شہریوں کی 2 گاڑیوں کو تیل چھڑک کر آگ لگا دی، جس کے نتیجے میں دونوں گاڑیاں جل کر خاکستر ہو گئیں۔ ام الصفا کی دیہی کونسل کے چیئرمین مروان صباح نے بتایا کہ یہودی آباد کاروں کے ایک گروپ نے بدھ کے روز نماز فجر کے قریب فلسطینی شہریوں کی گاڑیوں کو نذرآتش کیا۔ ’قدس پریس‘ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہودی آباد کاروں نے فلسطینی شہریوں کے گھروں کی بیرونی دیواروں پر اشتعال انگیزی اور گستاخانہ نعروں کی عبرانی میں چاکنگ بھی کی ہے۔ ان نعروں میں مقامی فلسطینی آبادی کو سنگین نتائج اور قتل کی دھمکیاں دی گئی ہیں۔ مروان صباح نے بتایا کہ ام الصفا میں فلسطینی املاک کو نقصان پہنچانے والے یہودی شرپسند قریب ہی واقع ’حلمیش‘ اور ’عتیرت‘ یہوی کالونیوں آئے تھے۔